کیا پاکستان کے نو منتخب وزیر اعظم پاک بھارت تعلقات کو بہتر بنا سکیں گے؟
پاکستان کی نئی حکومت نے برسر اقتدار آنے کے مختصر عرصے میں اب تک کئی دفعہ بھارت کے ساتھ بات چیت کو دوبارہ شروع کرنے اور تعلقات کو بہتر بنانے کی خواہش کا اظہار کیاہے ۔تاکہ دونوں ممالک اپنے تعلقات کو بہتر بنا کر ترقی کے لیے ساز گار ماحول پید ا کرسکیں۔
انیس اگت کو وزارت عظمی کا حلف اٹھانے کے بعد اپنی تقریر میں عمران خان نے کہا کہ وہ ہمسائیہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو بہتر بنانے کے خواہش مند ہیں۔ان کا مزید کہنا ہے کہ پاکستان امن چاہتا کیونکہ پائیدار امن کے بغیر خوشحالی کے راستے پر نہیں چلا جا سکتا۔
اس کے بعد عمران خان نے ٹویٹر پر بھی انہی جذبات کا اظہار کیا اور بھارت کے ساتھ بات چیت شروع کرنےکی خواہش کا اعادہ کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو بات چیت کے ذریعے کشمیر کے مسئلے سمیت تمام اختلافات کو حل کرنا چاہیئے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے اختلافات کو ختم کرنا اور تجارت کا آغاز کرنا ہی جنوبی ایشیائی خطے کی خوشحالی کے حصول کا بہترین طریقہ کار ہے۔
بھارتی وزیر اعظم مودی کی جانب سے بھی عمران خان کے نام جوابی خط میں انہی جذبات کا اظہار کرتے ہوئے دوبارہ بات چیت شروع کرنےکی خواہش کااظہار کیا گیا ہے ۔خط میں امید ظاہر کی گئی ہے کہ پاکستان کے ساتھ اہم اور تعمیری نوعیت کے تعلقات استوار کئے جائیں گے۔ خط میں مودی نے کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ پرامن اور ہمسائیگی تعلقات کے قیام کے اپنےموقف پر قائم ہے۔
امید ہے کہ فریقین دہشت گردی سے پاک جنوبی ایشیا بنانے کے لئے حقیقی معنوں میں کوششیں کریں گے۔تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت نے مثبت اشارے دئیے ہیں جو بات چیت کے ذریعے خطے میں امن کے فروغ کا باعث بنیں گے۔اس وقت پاکستان اور بھارت کے تعلقات بدستور پیچیدہ ہیں، خاص طور پر کشمیر کے مسئلے پر فریقین میں خاصہ تناؤ پایا جاتا ہےاور یہی وجہ ہے مستقبل قریب میں دونوں ملکوں کے تعلقات میں بہتری کے حوالے سے کسی بڑی پیش رفت کا امکان کم ہے۔