سہ فریقی مذاکرات،پاکستان، افغانستان اور چین مابین انسداد دہشتگردی کی مفاہمتی یادداشت پر دستخط
پاکستان، افغانستان اور چین نے انسداد دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط کر تے ہوے کہا ہے کہ علاقائی روابط سے بڑھانے سے افغانستان میں امن قائم ہوگا، دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی بنائیں گے، چین کے ون بیلٹ ون روڈ کی حمایت کرتے ہیں، خطے میں معاشی ترقی، امن واستحکام کیلئے دہشتگردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی ناگزیر ہے، پاکستان اور افغانستان 40 برسوں سے دہشت گردی کا سامنا کررہے ہیں، سہ فریقی فورم ورک فورس کی صلاحیت بڑھانے اور تکنیکی معاونت کیلئے استعمال کیاجاسکتاہے، فورم کے ذریعے معلومات کا تبادلہ انتہائی اہم ہوگا،تینوں ممالک دہشتگرد گروپوں کے خلاف مشترکہ جنگ پر متفق ہیں ،مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہو گا، پاک افغان سرحد کے دونوں جانب پینے کے پانی اور انفراسٹرکچر میں مدد دیں گے،سہ فریقی مذاکرات کا مقصد افغانستان میں دیرپا امن کا مستقل حل تلاش کرنا ہے۔ ہفتہ کو پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کے پہلے دور کا اختتام ہوگیا جس میں تینوں ممالک کے درمیان مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔افغان دارالحکومت کابل میں ہونے والے سہ فریقی مذاکرات میں افغان مفاہمتی عمل، علاقائی سلامتی اور امن و استحکام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔مذاکرات میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کی جب کہ چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی اور افغان وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی اپنے اپنے وفود کی قیادت کررہے تھے۔سہ فریقی مذاکرات کے پہلے دورے کے اختتام پر تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان انسداد دہشت گردی اور سیکیورٹی تعاون بڑھانے سے متعلق مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔مفاہمتی یادداشت پر دستخط کی تقریب افغان صدارتی محل میں ہوئی اور اس موقع پر افغان صدر اشرف غنی بھی موجود تھے۔بعد ازاں پاکستان، افغانستان اور چین کے وزرائے خارجہ نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی ہر سطح پر مذمت کرتا ہے، فورم تکنیکی معاونت کی فراہمی کیلئے بروئے کار لایا جا سکتا ہے، فاصلے ختم کرنے اور اعتماد میں بحالی کیلئے آیا ہوں، پاکستان مختلف افغان گروپوں کو قریب لانے میں تعاون کرے گا، دہشت گردی کے حوالے سے پاکستان کا موقف انتہائی واضح ہے، سہ فریقی فورم سے معلومات کا تبادلہ انتہائی اہم ہے، ہم مستقبل کی راہ ہموار کررہے ہیں، ہم سب افغانستان میں امن و استحکام چاہتے ہیں، پاکستان مختلف افغان گروپوں کو قریب لانے میں تعاون کرے گا، باہمی تجارت کو بڑھانا ہو گا، سی پیک جیسے مواقع کئی دہائیوں میں ایک بار ملتے ہیں، پاکستان دہشت گردی کی سطح پر مذمت کرتا ہے، سہ فریقی فورم ورک فورس کی صلاحیت بڑھانے، تکنیکی معاونت کیلئے استعمال کیا جا سکتا ہے، ہم مل کر ہی دہشت گردی کو شکست دے سکتے ہیں، امن کے دشمن ہمیں آگے بڑھتا نہیں دیکھ سکتے، پاکستان اور افغانستان 40سال سے دہشت گردی کا سامنا کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے میں معاشی ترقی ، امن و استحکام کیلئے دہشت گردی کے خلاف مشترکہ حکمت عملی ناگزیر ہے، سیکیورٹی فورسز اور عوام کثیر تعداد میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ اس موقع پر چینی وزیرخارجہ وانگ ای نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سازگار ماحول کیلئے تعاون کرنا چاہتے ہیں، دونوں مسائل کو پرامن طریقے سے حل کرنے پر رضامند ہوگئے، انہوں نے کہا مفاہمتی عمل کو آگے بڑھانے کیلئے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانا ہو گا، پاک افغان سرحد کے دونوں جانب پینے کے پانی اور انفراسٹرکچر میں مدد دیں گے۔سہ فریقی مذاکرات کا مقصد افغانستان میں دیرپا امن کا مستقل حل تلاش کرنا ہے۔ اس موقع پر افغانستان کے وزیر خارجہ صلاح الدین ربانی نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مشترکہ حکمت عملی ضروری ہے، دہشت گردی کے خاتمے سے خطے میں ترقی آئے گی، سٹیٹس کو کے خاتمے کیلئے اقدامات تجویز کئے ہیں، سیکیورٹی تعاون بڑھانے سے مسائل حل ہوں گے،ہمارے ملک کی سلامتی کا تعلق خطے کے امن سے ہے، افغانستان میں امن کیلئے پاکستان کا اہم کردار ہے، ہم چین کے ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی حمایت کرتے ہیں۔