سپریم کورٹ پاکستان نے پاک ترک اسکولز انتظامیہ کی نظر ثانی اپیل خارج کر دی
سپریم کورٹ پاکستان نے پاک ترک اسکولز کی حوالگی سے متعلق کیس میں پاک ترک اسکولزانتظامیہ کی نظر ثانی اپیل خارج کردی ،عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ اپیل قابل سماعت نہیں ہے۔ منگل کو جسٹس عظمت سعید کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اپیل کی سماعت کی۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا ترک حکومت اور ترک سپریم کورٹ بھی اس تنظیم کو دہشت گرد قرار دے چکی ہے، دیگر 40 ممالک بھی ان اسکولوں کو بند کر چکے ہیں۔ حکومت پاکستان ترک حکومت کیساتھ ہے۔پاک ترک اسکولز کے وکیل نے اپنے دلائل میں کہا کہ کوئی دہشت گرد تنظیم فنڈنگ نہیں کر رہی بلکہ ترک عوام فنڈ دے رہے ہیں، ملائیشیا میں ان اسکولوں کو بند نہیں کیا گیا۔اس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ آپ پھر ملائیشیا چلے جائیں،کیا آپ نام بدل کر لوگوں کو دوبارہ بیوقوف بنانا چاہتے ہیں؟ اس طرح تو دیگر دہشت گرد تنظیمیں بھی پاکستان میں ادارے کھولنا شروع کر دیں گی۔وکیل پاک ترک اسکول نے کہا کہ پاکستان کی وزارت داخلہ اور خارجہ نے تنظیم کی منظوری دی تھی۔اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ابھی وزارتوں نے عدالت میں آکر کہا کہ یہ دہشت گرد تنظیم بن چکی ہے۔اس تنظیم کے ذریعے منی لانڈرنگ اور دہشت گرد تنظیموں کو فنڈنگ کی جارہی ہے۔جسٹس عظمت سعید نے وکیل سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ ایک دہشت گرد تنظیم کا عدالت میں آکر دفاع نہیں کر سکتے۔سپریم کورٹ نے پاک ترک اسکولز کی حوالگی سے متعلق کیس میں پاک ترک اسکولزانتظامیہ کی نظر ثانی اپیل خارج کردی۔