برطانیہ کے لیے بریگزٹ کا راستہ بدستور غیر واضح ہے، سی آر آئی کا تبصرہ

2019-10-18 13:45:36
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

سترہ اکتوبر کی صبح کو یورپی یونین اور برطانیہ کی جانب سے خبر دی گئی ہے کہ نئے معاہدے پر اتفاق رائے ہو گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے علاوہ یورپی یونین کے ستائیس رکن ممالک کے رہنماوں نے معاہدے کی منظوری دی اور اسی دن یورپی کمیشن اور برطانوی حکومت کے درمیان طے شدہ تازہ ترین "بریگزٹ" معاہدے کی حمایت کی۔

یورپی کمیشن کے چیرمین ژین کلاڈ ژنکر نے اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک منصفانہ اور متوازن معاہدہ ہے۔ برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے کہا کہ یہ ایک ایسا عظیم معاہدہ ہے جس سے برطانیہ کو پھر سے اپنے معاملات خود حل کرنے کا حق حاصل ہوسکے گا۔ ان تبصروں سے ظاہر ہوتا ہے کہ یورپی یونین اور برطانوی رہنما سب نئے معاہدے سے مطمئن ہیں۔

لیکن برطانیہ کے "بریگزٹ "کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو فریقین کے درمیان حکومتی سطح پر پہنچنے والا یہ پہلا "بریگزٹ" معاہدہ نہیں ہے۔اس سے قبل یورپی یونین اور برطانیہ کی سابق وزیر اعظم تھریسا مے کی حکومت کے درمیان بھی معاہدہ طے ہوا تھا لیکن برطانوی پارلیمنٹ نےاس کو ایک مرتبہ نہیں تین مرتبہ مسترد کیا اور آخر میں معاہدہ بےعمل ہوگیا۔ اس لیے حکومتی سطح پر معاہدے کی منظوری صرف ابتدائی قدم ہے کیونکہ "بریگزٹ" کے معاہدے کے حتمی فیصلے کا حق برطانوی پارلیمنٹ کے پاس ہے۔

موجودہ صورتحال کے تناظر میں دیکھا جائے تو یورپی یونین کے مختلف فریقین "بریگزٹ" کے مسئلے پر ہم خیال ہیں۔ لیکن برطانیہ کے اندر متعدد پارٹیوں نے نئے معاہدے کی مخالفت کی ہے۔ آخر یورپی یونین سےبرطانیہ کاانخلا کس ذریعے سے ہو گا ،"بریگزٹ" ڈیل ایک مرتبہ پھر ملتوی کی جائے گی یا نہیں، یا ایک مرتبہ پھر ریفرنڈم کا انعقاد کیا جائے گا یا نہیں۔ان تمام سوالات کا جواب انیس اکتوبر کو برطانوی پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس میں ووٹنگ کے بعد ہی ملے گا۔


شیئر

Related stories