وبا کے زمانے میں بھی امریکی سیاستدانوں کی " سب سے پہلے سرمایہ " کی منطق ظلم ہے،سی آر آئی کا تبصرہ

2020-03-21 20:00:22
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حالیہ دنوں امریکی عوام کو ایک مسئلے پر شدید غصہ ہے۔

امریکی سینٹ میں انٹیلی جنس کمیٹی کے چیئرمین رچرڈ بر نے تیرہ فروری کو اپنے اور اپنی بیوی کے تینتیس حصص کو فروخت کیا جن کی کل مالیت اندازے کے مطابق چھ سے سترہ لاکھ ڈالر کے درمیان بنتی ہے ۔ رچرڈ بر وبا پھوٹنے کے بعد کووڈ-۱۹ سے متعلق سینیٹ کی بریفنگ میں شامل ہوتے رہے۔تاہم شہریوں کو وبا کے خطرے سے آگاہ کرنے کی بجائے ان کی توجہ اپنے حصص کے فروخت پر مرکوز رہی۔اسی دوران امریکہ کے تین اور سینٹر ز بھی اپنے حصص کی فروخت میں مصروف رہے۔

اس عمل پر امریکی عوام اور میڈیا کو شدید غصہ ہے اور اس خدشے کا اظہارکیا جارہاہے کہ کہیں ان سینیٹرز نےجان بوجھ کر وبا سے متعلق حقائق عوام سے چھپا کر انسائڈ ٹریڈنگ تو نہیں کی ؟اس سے یہ حقیقت مزید واضح ہوجاتی ہے کہ بعض امریکی سیاستدانوں کے نزدیک سرمایہ عوام کی جان سے بھی زیادہ قیمتی ہے۔

یاد رہے کہ بیس جنوری کو امریکہ میں کووڈ-۱۹ کا پہلا کیس سامنے آیا تھا لیکن قومی ایمرجنسی کا اعلان تیرہ مارچ کو کیا گیا ۔امریکی میڈیا نے انکشاف کیا ہےکہ جنوری سے ہی انٹیلی جنس ادارے کووڈ-۱۹ کی سنگینی کے بارے میں متنبہ کررہےتھے تاہم امریکی حکومت کے کان پر جوں تک نہ رینگی اور اس حوالے سے کوئی جوابی عمل اختیار نہیں کیا۔ اس حوالے سے ذرائع ابلاغ کی جانب سے شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے کہ امریکہ نے تقریباً دو مہینے کیوں ضائع کیے۔

ایک مضحکہ بات یہ ہے کہ نیویارک ٹائمز نے حال ہی میں ایک مضمون شایع کیا جس میں لکھا ہوا ہے کہ امریکہ کے سیاستدانوں ، نامور شخصیات یا اسپورٹ اسٹاز نے کووڈ-۱۹ کے ٹیسٹ کرلیے ہیں تاہم دوسری جانب عام امریکیوں کویہ سہولت مشکل سے مل رہی ہے ۔اٹھارہ مارچ کو ایک صحافی نے اسی حوالے سے صدر ٹرمپ سے سوال کیا "کیا وہ افراد جن کے پاس زیادہ پیسہ یا طاقت ہے ان کے پاس دوسروں سے پہلے کووڈ-۱۹ کے ٹیسٹ کا بھی حق ہے"۔ٹرمپ نے کہا " ایسا ہو سکتا ہے ، شایدیہی زندگی ہے۔


شیئر

Related stories