اقوام متحدہ "سیاسی وائرس" پھیلانے کا پلیٹ فارم نہیں ہے ، سی آر آئی کا تبصرہ

2020-09-24 11:04:43
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

اقوام متحدہ کی 75ویں جنرل اسمبلی کی عام بحث کے دوران بیشتر ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے رہنماؤں نے کثیرالجہتی پر قائم رہنے اور عالمی چیلنجوں کا مشترکہ طور پر مقابلہ کرنے کے لئے یکجہتی اور تعاون کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ لیکن اس کے برعکس امریکہ نے حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے چین پر بے بنیاد الزام عائد کئے اور انسداد وبا کے بین الاقوامی تعاون کے ماحول کو زہر آلود کر دیا ۔

تبصرے میں کہا گیا ہے کہ وائرس کی کوئی سرحد نہیں ہوتی ۔ یہ کسی بھی ملک یا نسل کے لوگوں میں ظاہر ہوسکتی ہے ۔ چین اس وبا کو سیاست کرنے اور دوسرے ممالک پر الزم تراشی کے ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے ، اور وائرس کا سراغ لگانے سے متعلق عالمی سائنسی تحقیق میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا جاری رکھے گا۔ چین ایک کھلے ، شفاف اور ذمہ دارانہ رویہ کے ساتھ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو فعال طور پر پورا کررہا ہے ۔ چین نے عالمی ادارہ صحت اور متعلقہ ممالک اور علاقائی تنظیموں کو جلد از جلد اس وبا کی صورتحال سے مطلع کیا ۔ اور دوسرے ممالک کے ساتھ وبا کی روک تھام و کنٹرول نیز علاج کے تجربات شیئر کئے ۔ لیکن امریکہ کیا کر رہا ہے ۔ گزشتہ چند مہینوں میں امریکہ میں تصدیق شدہ کیسوں کی مجموعی تعداد 70 لاکھ کے قریب ہے ، اور اموات کی تعداد 2لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے ۔ علاوہ ازیں امریکہ نے دوسرے ممالک کے انسداد وبا کے سازوسامان کو روک لیا ، دوسرے ممالک سے ویکسین پیٹنٹ کے لئے مقابلہ کیا ، اور گھریلو طبی مواد کی برآمد پر پابندی عائد کردی۔ یہاں تک کہ انہوں نے ڈبلیو ایچ او سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ۔ دراصل امریکہ عالمی انسداد وبا کے تعاون کے میدان میں سب سے بڑی رکاوٹ اور باعث تکلیف بن چکا ہے ۔

امریکہ ایک طرف نوول کورونا وائرس کے پھیلاؤ کی اجازت دے رہا ہے اور دوسری طرف "سیاسی وائرس" کو پھیلانے میں مصروف ہے۔ یہی امریکہ کا انسداد وبا کا سب سے بڑا کام ہے۔


شیئر

Related stories