پاکستان کے معروف تجزیہ نگار ، جامعہ پنجاب میں پاکستان اسٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر اور چین۔پاک تعلقات کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس خان مگسی کی چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے بات چیت

2017-12-16 16:25:09
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

پاکستان کے معروف تجزیہ نگار ، جامعہ پنجاب میں پاکستان اسٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر اور چین۔پاک تعلقات کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس خان مگسی کی چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے بات چیت

پاکستان کی تاریخی جامعہ پنجاب میں پاکستان اسٹڈی سنٹر کے ڈائریکٹر ، چین۔پاک تعلقات کے ماہر اور پاکستان کے معروف تجزیہ نگار  پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس خان مگسی نے حالیہ دنوں چین کے مختلف شہروں کے دورے کیے اور  چین کی مختلف جامعات میں چین۔پاک تعلقات اور چین پاک اقتصادی راہداری منصوبے کے حوالے سے خصوصی لیکچرز دیے۔

بیجنگ میں چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے بات چیت  میں ڈاکٹر امجد نے کہا کہ انہیں سی پیک کی سلامتی کے حوالے سے بیجنگ میں منعقدہ ایک عالمی کانفرنس میں شرکت کا موقع ملا  جہاں انہوں نے مندوبین کو چین پاک اقتصادی راہداری کی سلامتی کے لیے پاکستانی حکومت ، پاکستانی افواج ، پولیس اور دیگر سلامتی اداروں کی جانب سے  کیے جانے والے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک منصوبہ جوں جوں کامیابی کی منازل طے کر رہا ہے سی پیک اور پاکستان مخالف عناصر  کی کوششوں میں بھی تیزی آ رہی ہے لہذا اس جانب زیادہ توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر امجد عباس خان مگسی  نے کہا کہ سی پیک تقریباً تین ہزار کلومیٹر  لمبائی پر مشتمل ایک طویل منصوبہ ہے اور پاکستان اس کے چپے چپے کے تحفظ کے لیے پر عزم ہے۔چین اور پاکستان سی پیک کے تحفظ کے لیے انٹیلی جنس شیئرنگ سمیت ایک مشترکہ حکمت عملی وضع کر سکتے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کی سرگرمیوں میں تیزی آنے کے بعد مختلف ممالک بشمول روس ، ایران ، افغانستان ، ترکی اور برطانیہ  اس منصوبے میں شمولیت کے خواہش مند ہیں۔چاہ بہار اور گوادر بندرگاہ دونوں علاقائی تعاون کے منصوبے ہیں جس سے خطے کےعوام مستفید ہوں گے۔علاقائی ممالک کو مسابقت اور مقابلے کے بجائے تعاون کی فضا کو آگے بڑھانا چاہیے۔اس ضمن میں پاکستان اور چین کی جانب سے اقتصادیات برائے امن کی پالیسیاں اپنائی گئی ہیں۔

ڈاکٹر امجد نے مزید کہا کہ چین اور پاکستان کے مضبوط سفارتی تعلقات سی پیک کی بدولت اب مضبوط ترین معاشی تعلقات میں تبدیل ہو رہے ہیں ، سی پیک کی بدولت باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ  ہو گا اور دونوں ممالک کا ایک دوسرے پر انحصار مزید بڑھے گا۔پاکستان اور چین کی یہ خواہش ہے کہ ترقی کے ثمرات صرف دونوں ممالک تک ہی محدود نہ رہیں بلکہ خطے کے تمام ممالک بھی ترقی و خوشحالی سے مستفید ہو سکیں۔ سی پیک کی بدولت پاکستان کی عالمی اہمیت میں اضافہ ہوا ہے اور عالمی امور میں پاکستان کا کردار بڑھا ہے۔عالمی سطح پر سی پیک کے حوالےسے اب مطالعے کیے جا رہے ہیں کہ کیسے تزویراتی اعتبار سے سی پیک پاکستان اور چین کو فائدہ پہنچا سکتا ہے۔ انہوں نے چینی اور پاکستانی جامعات کے درمیان تعاون کے منصوبوں کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ چینی حکومت مزید پاکستانی طلباء کو وظائف فراہم کرئے تا کہ مستقبل میں پاکستانی نوجوان چین۔پاک تعلقات کےسفیر بن سکیں۔انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں پاکستان کے کم ترقی یافتہ علاقوں بلوچستان ، فاٹا اور جنوبی پنجاب سے طلباء کو ترجیح دی جائے۔

 پروفیسر ڈاکٹر امجد عباس خان مگسی نے چین کی تیز رفتار ترقی کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پالیسیوں کے تسلسل اور بہتر طرزحکمرانی کی بدولت چین نے معجزاتی ترقی کی ہے جو دیگر دنیا کے لیے ایک سبق اور مثال ہے۔ انہوں نے چینی قوم کو ایک منظم اور اعلیٰ اقدار کی حامل قوم قرار دیا اور کہا کہ یہی وہ راز ہے جس کی بدولت  چین نے ترقی کی منازل انتہائی تیز رفتاری سے طے کی ہیں۔انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پاکستان بھی چین کی ترقی کے تجربے اور اصولوں سے سیکھتے ہوئے اِن پر عمل پیرا ہو گا۔


شیئر

Related stories