قومی عوامی کانگریس کے دوران چینی قیادت کی جانب سے مثبت اور خوش آئند اصلاحات کی بدولت چین کے مستقبل پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے،ایاز خان اچکزئی
ایاز خان اچکزئی عالمی بنک اور اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام یو این ڈی پی میں بطور مشیر خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں اور انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن سے بھی وابستہ رہے ہیں۔آپ عالمی و علاقائی امور پر گہری نگاہ رکھتے ہیں اور مختلف جریدوں میں اپنی آراء کا اظہار بھی کرتے ہیں ۔ ایاز خان اچکزئی کی چین کی قومی عوامی کانگریس کے دوران متعارف کروائی جانے والی اصلاحات اور دیگر اقدامات کے حوالے سے چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے خصوصی بات چیت
ایاز خان اچکزئی کے مطابق چین کی قومی عوامی کانگریس کے اجلاس کے دوران کئی تاریخ ساز فیصلے کیے گئے ہیں اور ایسی اصلاحات سامنے آئی ہیں جس کی مثال ماضی میں چین کی سیاسی تاریخ میں ہمیں بہت کم ملتی ہے۔چین کی جانب سے دنیا کے ساتھ تجارت کو مزید فروغ دینے کی بات گئی ہے۔چین میں ریاستی قیادت کے نظام میں بہتری لائی گئی ہے۔چین کی جانب سے موجودہ اصلاحات کے حوالے سے مختلف حلقے پر اعتماد ہیں کہ اِن اقدامات کی بدولت چین کے مستقبل پر دوررس اثرات مرتب ہوں گے۔
حالیہ قومی عوامی کانگریس کے دوران متعارف کروائی جانے والی اصلاحات اور ملکی ترقی میں چینی صدر شی جن پھنگ کے کردار کو سراہتے ہوئے ایاز خان اچکزئی نے کہا کہ دی بیلٹ اینڈ انیشیٹو چینی صدر کا وژن ہے۔چین میں جو بھی ترقیاتی پیش رفت ہو رہی ہے اُس میں چینی صدر شی جن پھنگ کا ایک کلیدی کردار ہے۔چین نے دنیا کے ساتھ اقتصادی تعاون ، ملکی اصلاحات بالخصوص بد عنوانی کے خاتمے کے لیے جو راہ متعین کی ہے میرے خیال میں یہ نہایت مثبت ہے۔
ایاز خان اچکزئی کہتے ہیں کہ چین نے جس انداز سے ترقی کی منازل طے کی ہیں دنیا میں ایسی کوئی دوسری مثال نہیں ملتی ہے لہذا کہا جا سکتا ہے چین کی کمیونسٹ پارٹی کا انسانی تاریخ میں یہ ایک شاندار کردار ہے۔لیکن اس کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کو بھی سمجھنے کی ضرورت ہے کہ چین نے جن پالیسیوں کی بدولت ترقی کی ہے اور آج جس مقام پر کھڑا ہے مستقبل میں شائد انہی پالیسیوں کے بل بوتے پر کامیابی کو برقرار نہ رکھا جا سکے۔اس تناظر میں ضروری ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ پالیسیوں کو بدلا جائے۔
ایک بڑے ذمہ دار ملک کی حیثیت سے چین کے کردار سے متعلق ایاز اچکزئی نے کہا کہ چین دنیا کی ابھرتی ہوئی بڑی معیشت ہے اور ماحولیاتی تحفظ کی کوششوں میں چین کا ایک قائدانہ کردار دنیا کے لیے نہایت اہم ہے۔حالیہ قومی عوامی کانگریس کے دوران یہ امر خوش آئند رہا کہ چین نے ماحولیاتی تحفظ کے لیے نہایت مثبت اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔چینی قیادت کے تمام فیصلوں کو چینی عوام کی بھر پور حمایت حاصل ہے کیونکہ چینی کمیونسٹ پارٹی کا عوام سے ایک گہرا تعلق ہے اور اس کی جھلک حالیہ قومی عوامی کانگریس کے اجلاس میں بھی نظر آئی ہے۔
ایاز خان اچکزئی کے مطابق چین نے غربت کے خاتمے کے حوالے سے بے مثال نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں ۔چین کے قیام کے بعد کچھ ہی عرصے میں کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں چین نے جس انداز سے ترقی کا سفر شروع کیا آج اُس کی بدولت چین دنیا کی سب سے بڑی معیشت بننے جا رہا ہے۔چینی قیادت نے آغاز سے ہی یہ نقطہ نظر اپنایا کہ ہر ملک اپنی کامیابی کی راہ کا تعین کرنے میں آزاد ہے۔پاکستان سمیت دیگر ممالک کی ترقیاتی راہیں بھی اپنی اپنی سماجی خصوصیات اور تہذیب کے مطابق ہیں اس لحاظ سے پاکستان کو نہ تو چین کی نقل کرنی چاہیے اور نہ ہی پاکستان کے لیے ایسا کرنا ممکن ہو گا کیونکہ چین آبادی ، رقبے اور سماجی نظام کے حوالے سے پاکستان سے مختلف ہے۔لیکن پاکستان سمیت دیگر ممالک کے لیے چین ایک مشعل راہ ہے اور ہر ملک اپنی اپنی خصوصیات کے مطابق چینی تجربے کے مخصوص امور سے استفادہ کر سکتا ہے ۔ اس ضمن میں ضروری ہے کہ ہر ملک چین کی تاریخ کو اپنے انداز سے دیکھے اور جو عناصر درست معلوم ہوں انہیں اپنانے میں چین کی مدد ضرور حاصل کر سکتا ہے۔
ایاز اچکزئی نے مزید کہا کہ چین پاک اقتصادی راہداری منصوبہ چین اور پاکستان دونوں کے مفاد میں ہے۔اس منصوبے کی بدولت جہاں ایک جانب پاکستان میں سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا وہاں دوسری جانب عالمی منڈیوں تک چین کی رسائی ممکن ہو گی۔اس ضمن میں اس بات کو مد نظر رکھنا ہو گا کہ پاکستان ایک کثیر القومی ملک ہے لہذا اس بات کو یقینی بنانا ہو گا کہ سی پیک سے پاکستان کے تمام علاقے یکساں مستفید ہوں اور ترقی کے ثمرات صرف ایک صوبے یا علاقے تک محدود نہ رہیں۔