چین پاک اقتصادی راہداری کے تعلیمی ثمرات

2018-05-03 14:14:34
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین پاک اقتصادی راہداری کے تعلیمی ثمرات

چین پاک اقتصادی راہداری کے تعلیمی ثمرات

تحریر : شاہد افراز خان

چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کے مثالی منصوبے " چین پاک اقتصادی راہداری " کے سماجی معاشی ثمرات  پاکستان میں ظاہر  ہونا شروع ہو چکے ہیں۔ سی پیک کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ منصوبہ دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف اقتصادی شعبے میں تعاون کا اہم سنگ میل ہے بلکہ افرادی اور ثقافتی روابط کو بھی بھرپور فروغ دینے میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔

" چین پاک اقتصادی راہداری " چین کے صدر شی جن پھنگ کی جانب سے پیش کیے جانے والے  بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کا کلیدی منصوبہ ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کے تحت مختلف ممالک میں جاری تعمیراتی سرگرمیوں میں افرادی ثقافتی تبادلوں بالخصوص طلباء کے تبادلوں کو بھی نمایاں اہمیت حاصل ہو رہی ہے یہی وجہ ہے کہ چین میں تعلیم کے حصول کے لئے دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے طلباء کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ۔

چین کی وزارت تعلیم کے اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ دو ہزار سترہ میں دنیا کے دو سو چار  ممالک اور خطوں سے آنے والے طلباءو طالبات چین کی اکتیس صوبائی اکائیوں کے نو سو پینتیس تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

حالیہ برسوں میں چینی حکومت کی جانب سے فراہم کیے جانے والے تعلیمی وظائف کو ہمسایہ ممالک اور دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک میں نمایاں ترجیح دی گئی ہے  جس کے باعث دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے طلباء کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا ہے ۔

اِس کی ایک واضح مثال پاکستان کی بھی ہے۔بیجنگ میں موجود پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے جو اعداد و شمار  فراہم کیے گئے ہیں اُس کے مطابق  چین کے دارالحکومت بیجنگ سمیت  دیگر  علاقوں کی جامعات میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء و طالبات کی تعداد بائیس ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔ اِن میں اکثر طلباء   چینی حکومت کی جانب سے فراہم کیے جانے والے وظائف کے تحت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

اِس ضمن میں قابل زکر  بات یہ بھی ہے کہ اب سے چند برس قبل چین میں تعلیم حاصل کرنے والے پاکستانی طلباء و طالبات کی تعداد پانچ ہزار سے بھی کم تھی لیکن جو نہی سی پیک کی تعمیراتی سرگرمیوں کا پاکستان میں آغاز ہوا  ، پاکستان اور چین کے درمیان افرادی تبادلوں کو بھی بھر پور فروغ ملا ہے۔

چین کے ایک معروف تھنک ٹینک " سنٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن" کی جانب سے حال ہی میں ایک رپورٹ شائع کی گئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ چین میں زیر تعلیم بیرونی طلباء و طالبات کی مجموعی تعداد تقریباً چار لاکھ تینتالیس ہزار ہے جس میں  بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے طلباء کی مجموعی تعداد دو لاکھ سات ہزار سات سو چھیالیس  ہے۔ یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ  چین میں زیر  تعلیم بیرونی طلباء والے اولین پندرہ  ممالک میں دس  کا تعلق بیلٹ اینڈ روڈ سے ہے جس میں پاکستان بھی شامل ہے۔ قابل زکر بات یہ ہے کہ دو ہزار چار میں بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ طلباء کی چین میں مجموعی تعداد صرف چوبیس ہزار آٹھ سو چھیانوے تھی جو اب دو لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔

پاکستانی طلباء کی چین میں حصول تعلیم میں دلچسپی کی کئی وجوہات ہیں ۔پہلی اور سب سے اہم وجہ چینی حکومت کی جانب سے دیگر ایشیائی ممالک کی نسبت پاکستانی طلباء کو زیادہ وظائف فراہم کیے جاتے ہیں۔ دوسرا پہلو چین۔پاک دوستی کا بھی ہے کہ پاکستانی طلباء چین میں تعلیم کے حصول کو  خود کے لیے زیادہ آسان قرار دیتے ہیں اور انھیں یہاں کا ماحول مانوس لگتا ہے۔ تیسری وجہ جامعات کا ماحول اور سہولیات بھی  ہیں۔مختلف  چینی جامعات کے دوروں اور   پاکستانی طلباء و طالبات سے بات چیت کے بعد  یہ پتہ چلا کہ چینی حکومت کی جانب سے بیرونی ممالک کے طلباء کو  نہ صرف بین الاقوامی معیار کا تدریسی ماحول فراہم کیا جاتا ہے بلکہ اُن کی رہائش اور دیگر ضروریات زندگی کے حوالے سے بھی بہترین انتظامات کیے جاتے ہیں۔ایسے طلباء جو وظائف کے تحت تعلیم حاصل کرتے ہیں انھیں مناسب ماہانہ وظیفہ دیا جاتا ہے جس سے وہ اپنے مالیاتی اخراجات پورا کر سکتے ہیں۔جامعات میں تدریسی اور غیر تدریسی سرگرمیوں کے حوالے سے بہترین ماحول  بھی بیرونی طلباء کی دلچسپی کا اہم نقطہ ہے  اور کئی پاکستانی طالب علموں کے خیال میں  چینی جامعات کی تجربہ گاہیں ، لائبریریاں اور تحقیقی معاونت فراہم کرنے والے عناصر یورپ اور دیگر بیرونی ممالک کی نسبت کئی گنا بہتر ہیں۔  

یہ بات بھی اہم ہے کہ پاکستان کے سبھی علاقوں سے طلباء چین میں زیر تعلیم ہیں اور  سائنس ایند ٹیکنالوجی ، میڈیا ، انجینئرنگ ، طب ، آرٹس اور دیگر پیشہ ورانہ کورسز میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ اکثر پاکستانی طلباء چینی زبان کی تعلیم بھی چینی جامعات سے حاصل کر رہے ہیں تا کہ مستقبل میں سی پیک سے پیدا ہونے والے مواقعوں سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔چین اور پاکستان کے درمیان روابط کے فروغ میں ایک دوسرے کی زبانوں سے نا آشنائی ایک بڑا مسئلہ رہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ اِس وقت پاکستان میں مختلف اداروں میں چینی زبان پڑھائی جا رہی ہے اور اردو زبان بھی چین کی مختلف جامعات میں پڑھائی جا رہی ہے۔

چین میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء و طالبات کی جانب سے اکثر  ثقافتی تقاریب کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے جس میں پاکستانی ثقافت کے مختلف رنگوں کو احسن انداز سے اجاگر کرتے ہوئے یہ کوشش کی جاتی ہے کہ چینی اور دیگر غیر ملکی طلباء کو پاکستان کے مثبت نرم تشخص سے روشناس کروایا جا سکے۔

چین کے مختلف اداروں کی جانب سے یہ کوشش بھی کی جاتی ہے کہ اعلیٰ مہارت  اور ذہانت کے حامل پاکستانی طلباء کو روزگار کے مناسب مواقع بھی فراہم کیے جا سکیں اور اُن کے ٹیلنٹ سے فائدہ اٹھایا جا سکے۔

چین میں زیر تعلیم پاکستانی طلباء کی اکثریت چین کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتی ہے اور بلاشبہ یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ پاکستانی طلباء چین میں پاکستان کے سفیر ہیں جو مستقبل میں جہاں ایک جانب چین۔پاک تعلقات کو مزید فروغ دینے ، دونوں ممالک کے عوام کے درمیان مفاہمت اور ہم آہنگی کے جذبات کو مزید پروان چڑھانے اور چین۔پاک اقتصادی راہداری جیسے منصوبہ جات کی کامیاب تکمیل میں اپنا کردار بھرپور طریقے سے ادا کر سکیں گے وہاں دوسری جانب پاکستان میں بے روزگاری کی شرح میں کمی کی توقع بھی کی جا سکتی ہے۔چین جیسے ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ ملک میں رہتے ہوئے پاکستانی طلباء مستقبل میں ای کامرس ، ڈیجیٹل معیشت اور آن لائن کاروبار کے حوالے سے بھی سیکھ سکتے ہیں جس سے پاکستانی نوجوانوں کو خودروزگاری کی جانب لے جانے میں بھی مدد مل سکتی ہے اور سی پیک کے ثمرات سے صیح معنوں میں مستفید ہوا جا سکتا ہے۔

 


شیئر

Related stories