سمارٹ فون سے سمارٹ گھر تک

2018-05-24 11:30:19
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

سمارٹ فون سے سمارٹ گھر تک

سمارٹ فون سے سمارٹ گھر تک

تحریر : شاہد افراز خان

چین کے ساحلی شہر چھنگ تاو  میں آئندہ ماہ جون میں شنگھائی تعاون تنظیم کا اٹھارواں سمٹ منعقد ہونے جا رہا ہے ۔ پاکستان کو گزشتہ برس شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت دی گئی تھی اور  اب اس جلاس میں پاکستان دیگر سات ممالک کے ہمراہ ایک مستقل رکن کی حیثیت سے سمٹ میں شریک ہو گا۔حالیہ دنوں چھنگ تاو شہر میں سمٹ کے کامیاب انعقاد کے حوالے سے زبردست تیاریاں کی جا رہی ہیں اور  شہریوں میں بھی جوش و خروش پایا جاتا ہے۔

ایسے میں میڈیا وفود بھی چھنگ تاو  کے دوروں پر اکثر نظر آتے ہیں اور کوشش کی جاتی ہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سمٹ کے حوالے سے شہر کی انتظامیہ کی کاوشوں کو اجاگر کیا جائے اور شہر  کے حوالے سے دیگر دنیا کو بتایا جائے۔چھنگ تاو بلاشبہ چین کا ایک انتہائی خوبصورت شہر ہے جس کی ایک پہچان دلکش سیاحتی مناظر  بھی ہیں ، بحر زرد یا یلو سی دو اطراف سے شہر  سے ملتا ہے اور یہاں ایشیا کا سب سے بڑا باتھنگ بیچ یا ساحل سمندر پر نہانے کی جگہ ہے۔ چھنگ تاو کا رقبہ گیارہ ہزار دو سو بیاسی مربع کلومیٹر جبکہ آبادی نوے لاکھ سے زائد ہے۔انتہائی خوبصورت سیاحتی مقامات کے باعث ایک وقت میں اس شہر کو مشرق کا سوئٹزرلینڈ بھی کہا جاتا تھا۔آج بھی شہر میں جرمن فن تعمیر  کی یادگار عمارتیں موجود ہیں جو انیسویں صدی کے اوائل اور وسط میں  قائم کی گئی تھیں اور اب قدیم  ثقافتی ورثے کے طور پر ان کا تحفظ کیا جاتا ہے۔

سمارٹ فون سے سمارٹ گھر تک

سمارٹ فون سے سمارٹ گھر تک

یہ تو بات ہو گئی کچھ سیاحت سے متعلق لیکن چھنگ تاو کی ایک اور پہچان یہاں دنیا کے چند بڑے صنعتی اداروں کی موجودگی بھی ہے۔انہی اداروں میں ہائیر بھی شامل ہے جو پاکستان میں اپنی الیکٹرونکس مصنوعات کے باعث انتہائی مقبول ہے۔ ہائیر  انیس سو چوراسی سے الیکٹرونکس کی دنیا میں فعال ہے اور اس وقت عالمی سطح پر ادارے کی ایک منفرد اور نمایاں پہچان ہے بلکہ یوں کہا جا سکتا ہے کہ ہائیر اپنی عالمگیر ساکھ  قائم کر چکا ہے۔چھنگ تاو کے دورے کے دوران ہائیر کے ہیڈ کوارٹر جانے کا اتفاق ہوا اور اعلیٰ عہدہ داروں سے انتہائی مفید بات چیت ہوئی۔

سمارٹ فون سے سمارٹ گھر تک

سمارٹ فون سے سمارٹ گھر تک

ادارے میں جنوبی ایشیا کے حوالے سے ڈائریکٹر سونگ یو جون نے بریفنگ کے دوران بتایا کہ انہوں نے پاکستان میں پندرہ سال کام کیا ہے  ، پاکستان میں متعدد اشتراک کیے گئے ہیں اور ہائیر پاکستانی صارفین کو معیاری مصنوعات کی فراہمی میں پیش پیش ہے۔سونگ یو جون نے خاص طور پر تذکرہ کیا کہ ہائیر مارکیٹ شیئرز کے لحاظ سے پاکستان میں سر فہرست ہے ۔پاکستان میں اے سی ، واشنگ مشین ، ٹیلی ویژن ، ریفریجیریٹر اور دیگر الیکٹرونک مصنوعات کی فراہمی کے لحاظ سے ادارے کو پاکستانی صارفین کا بھر پور اعتماد حاصل ہے۔

یہ بات قابل زکر ہے کہ ہائیر پاکستانی صارفین کے لیے خاص طور پر  پاکستانی سماج کے تحت آلات تیار کرتا ہے مثلاً ایشیا میں پاکستان کا شمار اُس ملک میں کیا جاتا ہے جہاں خطے کے دیگر ممالک کی نسبت گوشت زیادہ استعمال ہوتا ہے ۔ رمضان اور عید الاضحی کے موقع پر لوگ گوشت فریزر میں رکھنا بھی چاہتے ہیں لہذا ادارہ  فریج کی بناوٹ میں  فریزر کو خاص اہمیت دیتا ہے ۔ایک اور بات جو دلچسپ لگی کہ پاکستان میں کچن کا انتظام  چونکہ خواتین کے ہاتھ میں ہوتا ہے لہذا ہائیر  اپنی مصنوعات بالخصوص فریج ڈیزائن کرنے میں اس بات کا خاص خیال رکھتا ہے کہ  خواتین کی سہولت اور آسانی کو مد نظر رکھا جائے مثلاً فریج کی اونچائی ، فریزر کی ساخت ، فریج کے کھولنے اور بند کرنے جیسے عوامل میں بے حد خیال رکھا جاتا ہے۔

اسی طرح پاکستان میں چونکہ موسم گرما کافی شدید ہوتا ہے اور پھر لوڈ شیڈنگ کا سامنا بھی عوام کو کرنا پڑتا ہے۔لوگ اے سی استعمال تو کرنا چاہتے ہیں لیکن بجلی میسر نہیں ، ایسے میں ہائیر کی جانب سے ایسے ایئر کنڈیشنر متعارف کروائے گئے ہیں جو بیٹری یا شمسی توانائی سے بھی چل سکتے ہیں۔ یہ ایک نئی پیش رفت ہے جو ماحول دوست بھی ہے اور کفایت شعار بھی۔

چینی ادارے ہائیر کا پاکستان میں روزگار کی فراہمی میں بھی ایک اہم کردار ہے اور جنوبی ایشیا کے ڈائریکٹر سونگ یو جون کہتے ہیں کہ پاکستان میں بل واسطہ یا بلا واسطہ  دس ہزار سے زائد لوگوں کو ادارے کی جانب سے روزگار کے مواقع فراہم کیے گئے ہیں۔ایک بڑے کاروباری ادارے کی حیثیت سے  ہائیر پاکستان میں سماجی بہبود کے منصوبوں میں بھی فعال ہے  اور پاکستانی لوگ بخوبی واقف ہیں کہ کھیل کے شعبے میں بھی ادارے کی جانب سے کرکٹ اور دیگر کھیلوں کو فروغ دیا جا رہا ہے جو  معاشرتی ذمہ داریوں کے حوالے سے ایک اچھی کاوش ہے۔

اگرچہ ہائیر پاکستان میں بہترین انداز سے کام کر رہا ہے تاہم انتظامیہ کے مطابق حکومت پاکستان کو سرمایہ کاری کے حوالے سے اپنی پالیسیوں کو مزید بہترکرنا ہو گا ۔پاکستان کے صوبہ پنجاب کے وزیر اعلیٰ شہباز شریف چھنگ تاو دورے کے دوران ادارے کے صدر دفتر کا دورہ کر چکے ہیں جسمیں انتظامیہ کی جانب سے ان سے درخواست کی گئی تھی  کہ بیرونی سرمایہ کاروں کے حوالے سے مزید سازگار پالیسیاں اپنائی جائیں اور  سہولیات کی فراہمی سے اُن کی حوصلہ افزائی کی جائے۔

دوران بات چیت یہ جان کر خوشی ہوئی کہ ہائیر عوام کی صحت اور ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے بھی اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے اور اس ضمن میں خاطر خواہ اقدامات کیے گئے ہیں۔اس حوالے سے

Efficiency to health concept متعارف کروایا گیا ہے جس کے تحت کوشش کی جا رہی ہے کہ شفاف ماحول دوست مصنوعات سے صارفین کی بہتر صحت کو یقینی بنایا جائے۔اس ضمن میں ادارے کی جانب سے پاکستان میں سمارٹ ہوم منصوبہ لانچ کیا جا رہا ہے جسمیں گھروں میں استعمال ہونے والے آلات کو ٹیکنالوجی سے آراستہ کیا جائے گا اور گھر کا  کنٹرول ایک فرد کے موبائل فون میں سما جائے گا۔چین میں ویسے بھی سمارٹ گھروں کا تصور انتہائی مقبول ہو رہا ہے اور  شفاف توانائی کو حکومت کی جانب سے ترجیح دی جا رہی ہے، اس ضمن میں کوشش کی جا رہی ہے کہ قابل تجدید توانائی یا توانائی کے متبادل ذرائع پر انحصار بڑھایا جائے۔ ہائیر بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے  اور ادارے کی جانب سے شفاف توانائی کی حامل سمارٹ مصنوعات کی تیاری کو اپنا اہم ہدف قرار دیا گیا ہے۔ 

سمارٹ فون سے سمارٹ گھر تک

سمارٹ فون سے سمارٹ گھر تک

ہائیر کے پلانٹ کے دورے کے دوران چینی کارکنوں کی کام سے لگن دیکھ کر بہت خوشی ہوئی۔یہ بات منفرد لگی کہ کارکنوں کی اکثریت نوجوانوں پر مشتمل ہے  جسمیں مرد و خواتین دونوں شامل ہیں۔ پلانٹ میں جدید مشینری کا استعمال کیا جا رہا ہے اور کارکنوں کی تربیت اور اُن کے تحفظ کے حوالے سے بھی خاطر خواہ انتظامات کیے گئے ہیں۔  چین پاک اقتصادی راہداری کی تکمیل کے بعد ادارے کی انتظامیہ کی جانب سے یہ توقع بھی ظاہر کی گئی ہے کہ لاجسٹکس کے اخراجات میں کمی سے پاکستانی صارفین کو الیکٹرونکس آلات مزید سستے داموں مل سکیں گے اور  اُن کی ضروریات بہتر اور موثر انداز سے  پوری کی جا سکیں گی۔


شیئر

Related stories