شنگھائی تعاون تنظیم کا میزبان شہر۔چھنگ تاو

2018-05-24 11:46:51
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

شنگھائی تعاون تنظیم کا میزبان شہر۔چھنگ تاو

شنگھائی تعاون تنظیم کا میزبان شہر۔چھنگ تاو

تحریر : شاہد افراز خان

چین کا جو شہر اس وقت عالمی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے وہ مشرقی صوبہ شندونگ کا ساحلی شہر چھنگ تاو  ہے کیونکہ اس شہر میں جون میں شنگھائی تعاون تنظیم کا  اٹھارواں سمٹ منعقد ہونے جا رہا ہے۔اس عالمی سرگرمی کے حوالے سے شہر میں بھر پور انتظامات کیے جا رہے ہیں ۔اگرچہ چھنگ تاو اپنے خوبصورت مناظر ، سرخ چھتوں ،  بحر زرد  کے نیلے ٹھنڈے پانی ، شفاف ماحول ، سرسبز  درختوں  اور فن تعمیر کے دلکش نمونوں کے  باعث سیاحت کے لیے نہ صرف چین بلکہ بیرونی دنیا میں بھی ایک نمایاں مقام رکھتا ہے مگر ایس سی او کا اجلاس یقینی طور پر اس شہر کی عالمی ساکھ کو مزید اجاگر  کرے گا۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سمٹ کی مناسبت سے شہر بھر کو انتہائی خوبصورتی سے سجایا جا رہا ہے ، مختلف رنگ کے خوبصورت پھول اور سبزہ سڑکوں کے اطراف میں نظر آ رہا ہے ، ایس سی او کے منشور کے اہم نکات کو جگہ جگہ خوبصورت بینرز  اور ڈیجیٹل اسکرینوں کی مدد سے اجاگر کیا گیا ہے ، تعمیراتی سرگرمیاں عروج پر ہیں اور شاہراہوں ، پلوں ، بس اڈوں اور دیگر عوامی مقامات   پر تعمیری کام حتمی مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، ایس سی او سمٹ سے قبل شہر میں ایک نیا ریلوے اسٹیشن بھی تعمیر کیا گیا ہے جس کی عمارت فن تعمیر کا ایک شاندار نمونہ ہے ۔ سیکیورٹی کے بہترین انتظامات کیے گئے ہیں اور ریلوے اسٹیشن سے باہر آنے والے چینی مسافروں کے شناختی کارڈز اور بیرونی ممالک کے مسافروں کے پاسپورٹس با قاعدہ چیک کیے جا رہے ہیں تاہم سیکیورٹی عملے کی جانب سے خوشگوار لب و لہجے میں بات چیت قابل ستائش اور قابل تقلید بھی ہے ، چھنگ تاو شہر کے تمام ہوٹلز میں تزئین و آرائش کے مناظر بھی دیکھنے کو مل رہے ہیں اور عالمی سرگرمی کے شرکاء کا خیر مقدم کرنے کے لیے چھنگ تاو شہر کے باسی بے تابی سے منتظر  ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا میزبان شہر۔چھنگ تاو

شنگھائی تعاون تنظیم کا میزبان شہر۔چھنگ تاو

یہ امر قابل زکر ہے کہ اگرچہ چین کے شہری انتہائی ملنسار ، پر امن اور خوش اخلاق ہیں لیکن اس کے باوجود  چھنگ تاو شہر کی انتظامیہ کی جانب سے شہریوں کو معاشرتی آداب کے حوالے سے با قاعدہ لیکچرز دینے کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے  تاکہ اجلاس کی بہترین انداز سے میزبانی کی جا سکے۔معاشرتی آداب سکھانے کے لیے شہر میں جو انداز اپنایا گیا ہے  اس میں شہریوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ بیرونی ممالک سے آنے والے مہمانوں کا تہہ دل سے احترام کیا جائے۔ اس ضمن میں چھنگ تاو شہر کے کالجوں ، عوامی خدمات فراہم کرنے والے اداروں اور رضا کاروں پر مشتمل تقریباً سات سو لیکچررز شہریوں کو سماجی موضوعات سے متعلق بتائیں گے۔ اسی طرح ہزاروں کی تعداد میں رضا کار شہر کے اہم مقامات بشمول ریلوے اسٹیشنز ، بس اڈوں اور دیگر اہم مقامات پر موجود رہیں گے تا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے شرکاء کو مختلف امور کے حوالے سے رہنمائی فراہم کی جا سکے جسمیں سمتوں سے متعلق معلومات ، ٹکٹ کا حصول ، ہوٹلز میں رہائش اور ابتدائی طبی امداد کی فراہمی سمیت  دیگر سرگرمیاں شامل ہیں۔ 

دو ہزار ایک میں شنگھائی تعاون تنظیم کے قیام کے بعد چین میں تنظیم کا  تین مرتبہ اجلاس منعقد ہو چکا ہے جسمیں دو بار شنگھائی  جبکہ ایک مرتبہ بیجنگ میں اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اس طرح چھنگ تاو چین کا تیسرا شہر ہو گا جہاں ایس سی او سمٹ منعقد ہونے جا رہا ہے جبکہ مجموعی طور پر چین میں منعقد ہونے والا یہ چوتھا اجلاس ہو گا۔عالمی سرگرمی کے لیے   چھنگ تاو کا انتخاب  یقینی طور پر  شہر کے لیے ایک اہم موقع ہے  اور  جن اہم امور کی بناء پر اس شہر کا انتخاب کیا گیا ہے اُن میں  یہاں کے خوبصورت فطری مناظر ، بہترین شہری سہولیات ، جدید ٹیکنالوجی کی دستیابی ، صحت مند آب و ہوا اور عوامی سلامتی سے متعلق امور نمایاں ہیں۔

دس سال قبل دو ہزار آٹھ میں چین میں منعقد ہونے والے اولمپک مقابلوں میں  چھنگ تاو نے رضاکار شہر کے طور پر  کشتی رانی کے مقابلوں کی میزبانی کی تھی لہذا  شہر کی انتظامیہ بخوبی جانتی ہے کہ کیسے عالمی سرگرمیاں شہر کی تعمیر و ترقی میں نمایاں کردار ادا کر سکتی ہیں۔شہر کی انتظامیہ ایس سی او اجلاس کو ایک ایسی سرگرمی کے طور پر دیکھ رہی ہے جس سے ترقی کے بے شمار مواقع پیدا ہو سکتے ہیں اور بڑے پیمانے پر مستفید ہوا جا سکتا ہے۔ چھنگ تاو میں اگرچہ ایس سی او اجلاس جون میں منعقد ہو گا لیکن ابھی سے اثرات رونما ہونے شروع ہو چکے ہیں اور سیاحوں کی ایک بڑی تعداد نے گزشتہ ہفتوں کے دوران یہاں کا رخ کیا ہے۔صرف یکم مئی کی تین روزہ تعطیلات کے دوران سیاحوں کی آمد میں 19.22 فیصد  اضافہ دیکھا گیا اور  اور سیاحت کی مد میں منافع کی مجموعی مالیت 1.15 ارب امریکی ڈالرز رہی ہے لہذا یہ توقع کی جا رہی ہے کہ آنے والے دنوں میں مزید سیاح یہاں کا رخ کریں گے۔یہاں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ چھنگ تاو شہر  اور وسطیٰ اور جنوبی ایشیائی ممالک کے درمیان  حالیہ عرصے میں اقتصادی تعاون کو بھی بھر پور فروغ مل رہا ہے ،چین کی وزارت تجارت کی مدد سے  شہر میں چین۔ایس سی او مقامی اقتصادی و تجارتی  تعاون کے حوالے سے ایک خصوصی زون بھی تعمیر کیا جا رہا ہے ۔ گزشتہ برس چھنگ تاو اور ایس سی او سے متعلقہ ممالک کے درمیان تجارت کا مجموعی حجم تقریباً چالیس ارب یوان تک جا پہنچا ہے جبکہ چھنگ تاو شہر کی جانب سے ان ممالک میں چوہتر مختلف منصوبوں میں  تقریباً پانچ سو ملین امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے  جبکہ ایس سی او ممالک کی جانب سے چھنگ تاو شہر میں دو سو چھبیس مختلف منصوبہ جات کے لیے  چار سو پچھتر ملین امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جائے گی۔

شنگھائی تعاون تنظیم کا میزبان شہر۔چھنگ تاو

شنگھائی تعاون تنظیم کا میزبان شہر۔چھنگ تاو

اگر شنگھائی تعاون تنظیم کے رکن ممالک کا جائزہ لیا جائے تو  دنیا کی تقریباً نصف آبادی ان ممالک میں بستی ہے۔چین ، پاکستان ، روس ، بھارت ، کرغزستان ، قازقستان ، ازبکستان اور تاجکستان پر مشتمل بین الاقوامی تنظیم  کا عالمی جی ڈی پی میں حصہ بیس فیصد سے زائد ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے چار مبصر ممالک اور چھ مذاکراتی شراکت دار بھی ہیں۔چھنگ تاو میں منعقد ہونے والے اجلاس سے یہ توقع کی جا سکتی ہے کہ رکن ممالک کے درمیان سیاسی ، سماجی ، اقتصادی ، سفارتی اور ثقافتی شعبہ جات میں تعاون کو فروغ ملے گا اور چین کی جانب سے پیش کردہ بنی نوع انسان کے لیے ایک ہم نصیب سماج کے قیام کے نظریے کو تقویت ملے گی۔

گزشتہ برس جون دو ہزار سترہ میں پاکستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کی مستقل رکنیت ملنے کے بعد اب چھنگ تاو سمٹ میں پاکستان کی شرکت انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔پاکستان کی اپنے منفرد جغرافیائی خدو خال کی بدولت خطے میں ایک اسٹریٹجک اہمیت ہے جسے چین سمیت علاقائی ممالک تسلیم کرتے ہیں۔ چین کی وسطی ایشیائی ممالک تک رسائی کے لیے پاکستان ایک گزرگاہ ہے  اور شنگھائی تعاون تنظیم کے مستقل رکن ممالک میں وسطی ایشیاء کی چار ریاستیں بھی شامل ہیں لہذا یہ امید کی جا سکتی ہے کہ ایس سی او سمٹ کے دوران چین۔پاک اقتصادی راہداری کی ترقی ،  چین۔پاک تعلقات ،  پاکستان اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ سمیت دیگر اہم علاقائی موضوعات کے حوالے سے پیش رفت ممکن ہو سکے گی۔

 


شیئر

Related stories