چین کی کمیونسٹ پارٹی نے منتشر اور فرسودہ چین میں اتحاد اور توانائی کی نئی روح ڈال کر ترقی اور جدت کےراستے پر گامزن کیا

2019-09-30 18:32:33
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی سترویں سالگرہ کی مناسبت سے ترتیب دیے گئے خصوصی پروگرام " چینی کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں چین کے شاندار ستر سال" میں یونیورسٹی آف سنٹرل پنجاب لاہور کے سکول آف پولیٹکس اینڈ انٹڑ نیشننل ریلیشن کے سربراہ ڈاکٹڑ رشید احمد خان نے اپنے خیالات کا اظہار کچھ اس طرح کیا:

چین کی کمیونسٹ پارٹی کا قیام جب عمل میں آیا تھا۔اس وقت چین اندرونی طور پر بھی اور بیرونی طور بھی انتہائی مشکل حالات سے گزر رہاتھا ایک طرف چین کے اندر افرا تفری تھی ، انارکی تھی کوئی مضبوط مرکزی حکومت نہیں تھی اور چین کے عوام فرسودہ سماجی نظام کا شکار تھے۔ دوسری طرف بیرونی محاذ پر کئی طاقتیں چین کے خلاف جارحیت کا ارتکاب کرہی تھیں ان میں جاپان بھی شا مل تھا ان میں امریکہ بھی شامل تھا اس طرح چین کو اپنے اندرونی معاملات میں بیرونی مداخلت کا شدیدمسئلہ درپیش تھا۔ان حالات میں چئِرمین ماو اور ان کے قریبی ساتھیوں نے شنگھائی میں کمیونسٹ پارٹی کی بنیاد رکھی ۔ کیونکہ اس وقت بیسویں صدی کے اوائل میں بھی شنگھائی ایک صنعتی شہر تھا۔ وہاں صنعتی مز دور تھے۔ ا بتداء میں پارٹی کے ارکان کی تعداد بھی کم تھی اور اس کے حامیوں کی تعداد بھی کم تھی۔ اور ان کو اپنی کاروائیوائیاں جاری رکھنے میں مشکلات درپیش آرہی تھیں۔ آہستہ آہستہ انہوں نے اپنی کارائیوں کا دائرہ پھیلایا اور اپنے حامیوں کی تعداد میں اضافہ کیا۔ اور تیزی کے ساتھ کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ اس پارٹی کے پلیٹ فارم سے جو نظریہ پیش کیا رہاتھا اس نظریے میں چین کے مزدوروں اور غریب عوام کیلئے امید کا پیغام تھا دوسری وجہ یہ تھی کہ کمیونسٹ پارٹی نے اپنے ملک کی آزادی اور خو دمختاری کا پرچم بلند کیا۔ اور بیرونی مداخلت کی مخالفت کی ۔ اسی وجہ سے چین کی کمیونسٹ پارٹی کی ہر دلعزیزی میں اضافہ ہوتا گیا حتی کہ یہ پارٹی ایک بہت بڑی پارٹی بن کر ابھری اور انہوں نے چین کی سیاست میں ایک اہم مقام حاصل کرلیا۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی نے اپنی بنیاد چین کے معروضی حالات پر رکھی تھی ۔ اس وقت چین کا مسئلہ جاگیردارانہ نظام تھا اور کسان سب سے پسا ہوا طبقہ تھا ۔ چئرمین ماو نے کسانوں کو منظم کرنے کی کو شش کی اور جاگیر دارانہ نظام کے خلاف علم بلند کیا۔ انہوں نے ایک متحدہ محا ذ تشکیل دیا اور نہ صرف ملک کے اندرونی مسائل حل کرنے کی کوشش کی بلکہ بیرونی مسائل کو بھی ایڈریس کیا۔ انہوں نے چین میں تبدیلی لانے کیلئے نہ صرف مزدوروں کو اپنے ساتھ ملایا بلکہ کسانوں،طالبعلموں اور درمیانے طبقے کے لوگوں کو بھی ملایا۔ اس طرح انہوں نے چینی عوام کی اکثریت کی حمایت حاصل کی۔ چین میں کمیونسٹ پارٹی اس لیے کامیاب رہی ہے کہ اس نے چینی خصوصیات کی حامل سو شلسٹ نظام کی تشکیل کی ہے ۔ وقت کے ساتھ ساتھ پیداوار بڑھانے کیلئے تبدیلیاں کی گئیں۔ یہ تبدیلیاں چینی معیشت کو وسعت دینے کیلئے کی گئیں اور اس کے ثمرات عوام تک پہنچ رہے ہیں۔

چین کی تاریخ میں یکم اکتوبر ۱۹۴۹ ایک بہت یاد گار دن ہے۔ اس دن چین میں کمیونسٹ پارٹی کو کامیابی ملی کمیونسٹ پارٹی کی حکومت قائم ہوئی یہ دنیا کی تاریخ کا بہت بڑا واقعہ تھا۔ اس وقت امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایسے واقعات صدیوں میں ہوتے ہیں۔ اور کمیونسٹ پارٹی کی کامیابی کا اثر صرف چین میں نہیں ہوا بلکہ اس کے اثرات ارد گرد کے خطوں فار ایسٹ ایشیا، جنوبی ایشیا بلکہ پوری تیسری دنیا میں چین کے انقلاب نے اثر ڈالا۔ اور افریقہ اور ایشیا کے ان عوام کو حوصلہ ملا جو امیپیریلزم اور نو آبادیاتی نظام میں پس رہے تھے۔ اس واقعہ نے تاریخ کا دھار ا بدل دیا۔ چینی کمیونسٹ پارٹی کے انقلاب نے چینی عوام کی زندگی پر بہت اثر ڈالاہے چین نے نہ صرف معیشت، صنعت اور دفاع میں ترقی نہیں کی ہے بلکہ کلچر میں سپورٹس میں لٹریچر میں ہر میدان میں ترقی کی ہے ۔ اور یہی وجہ ہے کہ آج چین بہت سے سیاحوں کی منزل ہے۔


شیئر

Related stories