پاکستان-چائنا انسٹیٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مصطفےٰ حیدر سید کی چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے خصوصی بات چیت

2019-12-13 17:19:52
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn


رپورٹ: شاہد افراز خان

چین کی جانب سے سنکیانگ میں انسداد دہشت گردی و انتہا پسندی کے اقدامات

دہشت گردی چین اور پاکستان کی مشترکہ دشمن ہے۔دہشتگردی صرف چین کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پورے خطے اور دنیا کا ایک مشترکہ چیلنج ہے۔اس صوتحال میں چین کی حمایت کی جانی چاہیے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کرنی چاہیے۔مجھے چار ماہ قبل سنکیانگ جانے کا اتفاق ہوا اور یہاں گزشتہ تین برسوں کے دوران دہشت گردی کا کوئی ایک بھی واقعہ رونما نہیں ہوا ہے۔یہاں چھپن قومیتیں آباد ہیں جو اس وقت انتہائی خوش اسلوبی و ہم آہنگی سے زندگی بسر کر رہے ہیں۔لہذا ہمیں اس معاملے میں چین کو بھرپور حمایت فراہم کرنی چاہیے۔ چین کے معاملے میں امریکہ صرف "انسانی حقوق" کی آڑ لے رہا ہے اور پس پردہ" سیاسی مقاصد" کچھ اور ہیں۔امریکہ کو " مسلمانوں" کے انسانی حقوق اب کیسے یاد آئے ہیں ؟ امریکہ نے عراق ،افغانستان ،لیبیا پر حملے کیے ، کئی ممالک کی حکومتوں کو تبدیل کیا تو اُس وقت امریکہ کو مسلمانوں کے انسانی حقوق کیوں نہیں یاد آئے ؟ اب اگر امریکہ کو یہ سب کچھ یاد آیا ہے تو یہ ایک "سوالیہ نشان" ہے


امریکہ کی جانب سے سنکیانگ اور ہانگ کانگ سے متعلق نام نہاد قانون سازی

امریکہ کی جانب سے سنکیانگ اور ہانگ کانگ سے متعلق قانون سازی ایک " لارجر گیم پلان" کا حصہ ہے۔ایسے اقدامات چین کے عروج اور ترقی کے سفر کو محدود کرنے کی کوشش ہے جس کا آغاز امریکہ نےکافی عرصہ قبل کیا تھا اور حالیہ اقدام اسی کا تسلسل ہے۔پاکستان ان دونوں بلوں کی مخالفت کرتا ہے کیونکہ امریکی اقدام عالمی اقدار کی خلاف ورزی ہے۔ کسی کو بھی چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی اجازت نہیں ہے۔امریکہ کیسے انسانی حقوق کی بات کرتا ہے۔ گوانتاناموبے میں انسانی حقوق کی صورتحال پر لوگوں نے سوالات اٹھائے۔عراق اور افغانستان میں امریکی اقدامات کسی سےڈھکے چھپے نہیں ہیں۔اس سب کے باوجود چین نے کبھی بھی امریکہ کے اندرونی امور میں مداخلت نہیں کی ہے۔


ہانگ کانگ میں بیرونی قوت کی ایماء پر ہنگامہ آرائی ،چین کی ترقی کے عمل کو روکنے کی ناکام کوشش

پاکستان نے چین کے " ایک ملک ،دو نظام " کی ہمیشہ مضبوطی سے حمایت کی ہے۔ہانگ کانگ کا چین کے دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو میں رابطہ سازی کے حوالے سے بھی اہم کردار ہے لہذا کہا جا سکتا ہے کہ ہانگ کانگ کو غیر مستحکم کرنا دراصل چین کی ترقیاتی سمت میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔امریکی اقدامات کے ردعمل میں ساری عالمی برادری کو ایک مضبوط موقف اپنانا ہو گا کیونکہ امریکہ تعصب اور بالادستی کے نظریے پر کاربند ہے جس کی آج کے موجودہ دور میں قطعاً کوئی گنجائش نہیں ہے اور امریکہ کو اسی مرحلے پر روکنا ہو گا۔چین میں اس وقت امن و استحکام ہے اور چین اپنے اندرونی حالات میں بہتری کے لیے کوشش کر رہا ہے۔اپنی معیشت اور اقتصادی ترقی پر توجہ دے رہا ہے۔چین کا ہدف ہے کہ آئںدہ برس ملک سے غربت کے مکمل خاتمے کا ہدف حاصل کیا جائے۔چین کی توجہ کا محور صرف اپنے اندرونی حالات کی بہتری ہے ، اس کے برعکس امریکہ دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی پالیسی پر عمل پیرا ہے اور یہی امریکہ کا زوال ہو گا ۔ تاریخی اعتبار سے ثابت ہوتا ہے کہ دوسرے ممالک کے امور میں مداخلت سے امریکہ خود کمزور ہوا ہے اور چین کے معاملے میں بھی امریکہ ناکام ہو گا۔


شیئر

Related stories