امریکہ کی انا پرستی دنیا میں وبا کے پھیلاو کا باعث بنی، ماہر بین الاقوامی امور عبدالرحمان تارڑ

2020-04-28 18:26:59
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

پاکستان کے ماہر بین الاقوامی امور اور چین کے بارے میں لکھی گئی کتاب َچینامی َ کے مصنف عبدالرحمان تارڑ نے کووڈ۔۱۹ کی موجودہ صورتحال ،پاک چین تعلقات اور سی پیک کے بارے میں چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس کے ساتھ خصوصی گفتگو کی ،ان کی گفتگو سے چند اقتباسات پیش خدمت ہیں۔

دنیا کے عام لوگوں کی یاداشت بہت کم عرصے کیلئے ہوتی ہے۔ہمیں یہ دیکھنا چاہیے کہ مغرب پچھلے دو تین سو سالوں سے دنیا پر حکومت کرتاپھر رہاہے۔ اور انہیں کبھی یہ سوچ ہی نہیں آئی کہ ان کے علاوہ بھی کوئی ملک بڑا کام کرسکتاہے، کسی بڑے نظریے پر کام کرسکتاہے۔ میں یہ سمجھتا ہوں کہ اس وقت مغرب کو جو سب سے بڑا نقصان ہوا ہے اور جو ہونے والا ہے اور خا ص طور پر امریکہ کو وہ ان کی انا کی وجہ سے ہے امریکہ اگر چین کو دیکھتے ہوئے چین سے سبق سیکھتا اور جب یہ وبا پھیلی تو بجائے اس کے کہ الزام تراشی میں وقت ضائع کرتا اور وبا کی وجوہات کووبا پر قابو پانے کے بعد دیکھتا اور چین کے اقدامات کو دیکھ کر عمل کرتا، توشاید دنیا میں کورونا اتنا زیادہ نہ پھیلتا، کیونکہ میں سمجھتاہوں جب امریکہ یہ کہہ رہاتھا کہ ہمارا ہیلتھ کئیر سسٹم دنیا کا سب سے بہترین اور جدید سسٹم ہے، ہم یہ کرسکتے ہیں، ہم وہ کرسکتے ہیں، ہمارے ملک میں ایک بھی مریض نہیں ہے تو اس وقت ہزارنہیں لاکھ نہیں بلکہ ملینز میں لوگ امریکہ جارہے تھے اور امریکہ سے ساری دنیا میں پھیل رہے تھے ۔میں ذاتی طور پر یہ سمجھتاہوں کہ یہ وبا جہاں سے پھیلی وہ ایک علیحدہ سوال ہے ،اس کو بعد میں دیکھنا چاہیے لیکن اس کے پھیلانے میں امریکہ اور یورپ کی انا پرستی نے بڑا کردار ادا کیا ہے۔ جو انہوں نے غلط طرز عمل اپنایا کہ پہلے الزام تراشی کرے اس کے بعد اقدامات کریں، میرے خیال میں اگر وہ چین کو دیکھ کر اس کے ماڈل کو اپنالیتے اور اس میں نہ رہتے کہ ہم سب سے بہتر ہیں تو یہ وبا دنیا پر اتنی بری طرح اثر انداز نہ ہوتی اور نہ ان کا اپنا اتنا بڑا نقصان ہوتا۔

چین نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات رکھے اور پاکستان کے معاملات میں کبھی دخل اندازی نہیں کی۔ دنیا میں کہیں سے کچھ بھی دباو آیا، چین نے پاکستان کے ساتھ دوستی کی اپنی پالیسی کے اوپر اسی طرح عمل کیا جیسے اس نے پہلے دن سے کیا۔ اسلئے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے لوگوں کو چین کے بارے میں حقائق سے آگاہ کریں ۔ دوسری طرف چین کو بھی چاہیے کہ سی پیک کے بارے میں لوگوں کو زیادہ سے زیا دہ بتائیں ۔کیونکہ اس منصوبے کے بارے میں منفی بیانیے پھیلائے جارہے ہیں ۔ اسلئے دونوں ملکوں کو اوردونوں ممالک کے لوگوں کو مل کر کام کر نا چاہیے کیونکہ جب دونوں ملکوں کے مفادات مشرکہ اور ایک دوسرے سے وابستہ یں ،تو دونوں کا ساتھ مل کر کام کرنا بھی ضروری ہے۔ اس سے عوام کی سطح پر اور نچلی سطح پر جو شکوک شبہات پیدا ہوتے ہیں ،کا خاتمہ ہوگا۔

میں بطور خاص اپنے پاکستانی ہم وطنوں کو بتانا چاہتاہوں کہ چین کو ایسے زاویے سے دیکھیں جو مغربی ذرائع ابلاغ کے پھیلائے ہوئے تاثر سے ہٹ کے ہو چین کے بارے میں اپنی ایک آزاد رائے قائم کریں چین کے بارے میں ہمارا جاننا ہمارے لیے بہت ضروری ہے۔ کیونکہ ہماری کسی بھی مشکل کسی بھی مسئلے کے حل میں چین کا نام آتاہے لہذا ہمیں چاہیے کہ چین کے بارے میں اپنا آزادانہ تاثر قائم کریں نہ کہ کسی اور کے بتائے ہوئے پر تاثر بنائیں۔


شیئر

Related stories