سمندر کے محافظوں کا تحفظ بھی کیا جانا چاہیے

2020-06-08 16:57:44
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

آٹھ جون کو عالمی یومِ بحر منایا جارہا ہے اور اس سال کا ایک اہم موضوع ہے " سمندری حیات اور مینگروو کے درختوں کا تحفظ" ہے۔مینگروو کے درخت سمندری حیات کا ایک اہم حصہ ہیں جن کا سمندری حیات نیز ساحلی علاقوں کے تحفظ میں اہم کردار ہے۔

دو ہزار چار میں جب بحیرہ ہند میں سونامی آیا تو بہت بڑی تعداد میں لوگ جاں بحق ہوئے تاہم کچھ ساحلی دیہات معجزانہ طور پر محفوظ رہے اور مینگروو کے درختوں کو اس معجزے کی وجہ بتایا گیا ،یہ درخت "سمندری محافظ"سمجھے جاتے ہیں۔

مینگروو کے درخت کو چینی زبان میں "ہونگ شو لین" یعنی "سرخ درختوں کا جنگل"کہا جاتا ہے۔ اس درخت کی رنگ تو بلاشبہ سبز ہی ہے ،لیکن اس کو "سرخ درخت"اس لیے کہا جاتا ہے کہ جب درخت کی لکڑیوں کو کاٹیں تو اندر سے اس کی رنگت سرخ ہوتی ہے۔

مینگروو کے درخت ان علاقوں میں پائے جاتے ہیں جہاں دریا اور سمندر کا سنگم ہوتا ہے۔ یہ درخت نہ صرف قدرتی آفات ،سائیکلون اور دیگر سمندری طوفانوں کو روکنے میں مددگار ہوتے ہیں بلکہ جھینگوں اور مچھلیوں سمیت دیگر سمندری حیات کی افزائش کے لیے بھی اہم ہیں۔اس کے علاوہ مینگروو کے درخت ساحل کے باسیوں کو گھر بنانے کے لیے لکڑی جب کہ جانوروں کے لیے چارہ اور ایندھن بھی فراہم کرتے ہیں۔لیکن اس کی اہمیت سے متعلق لوگوں کو زیادہ معلومات نہیں ہے جس کے باعث مینگروو کے درختوں کو کاٹا جا رہا ہے اور ان کی جڑوں میں ٹنوں کے حساب سے فضلہ بھی پھینکا جا رہا ہے۔اس "سمندری محافظ" کا تحفظ کیا جانا ضروری ہے ۔

چین ، گزشتہ بیس سال سے مینگروو کے درختوں کے تحفظ پر بہت زیادہ توجہ دے رہا ہے اور مینگروو کے درختوں کے لیے باون محفوظ علاقے بنائے ہیں۔ بیس برسوں میں مینگروو کے جنگلات کے رقبے میں سات ہزار ہیکٹرز کا اضافہ ہوا اور چین دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جن میں مینگروو کے درخت کے جنگلات کے رقبے میں اضافہ ہو۔

مینگروو کے درخت بہت مضبوط ہوتے ہیں۔اس کے پودے بیج میں ہی بڑھتے رہتے ہیں اور وہ مادہ درخت سے گریں، تو کچھ گھنٹوں بعد ہی ان کی جڑیں مٹی کے اندر اتر جائیں گی اور نئے پودے اگنے لگیں گے۔جو ننھے پودےجن کی جڑیں زمیں میں نہ اتر پائیں ، وہ کئی ماہ تک لہروں کے ساتھ گھومتے رہیں گے اور کئی ہزار میل کے فاصلے تک ساحل پہ اگ سکتے ہیں۔لیکن انسانوں کے ہاتھوں اس کی کٹائی کی وجہ سے مینگروو کے درخت کے تحفظ کی ضرورت ہے ۔ ایک پاکستانی کالم نگار فضا قریشی نے اپنے ایک مضمون میں ایک مینگروو کے درخت کی جانب سے یہ اپیل کرتے ہوئے لکھا کہ "میرے دوستو !آپ ہرگز یہ نہ سمجھنا کہ میں ایک ضدی مینگروو ہوں جو فقط خود کو بچانے کے لیے بچاؤ بچاؤ کے نعرے بلند کر رہا ہے۔ میں صرف یہ عرض کرنا چاہتا ہوں کہ میرا اور میری نسل کا استعمال کرو مگر دانش مندی اور پائیداری کے اصولوں کو مد نظر رکھو۔ اگر کوئی بوڑھا درخت کاٹتے ہو تو اس کے بدلے کم از کم دس نئے پودے لگادو۔ اس ہی طرح مل جل کر کام کرنے میں ہم سب کی بقا ہے۔ "


شیئر

Related stories