ہائی نان آزاد تجارتی بندرگاہ پاکستانی علاقوں کے ساتھ تعاون کا وسیع امکان موجود ہے
چینی حکومت نے آٹھ جون کو منعقدہ ایک نیوز کانفرنس میں " ہائی نان آزاد تجارتی بندر گاہ کی تعمیر کی مجموعی منصوبہ بندی " کی تفصیل پیش کی ۔ ہائی نان آزاد تجارتی بندر گاہ کی تعمیر ، اعلی معیاری کھلے پن کے لیے چین کا ایک اہم اقدام ہے۔اس سے پاکستان سمیت دنیا بھر کے سرمایہ کاروں کو تجارت و تعاون کے نئے مواقع میسر ہوں گے۔ہائی نان چین کے جنوب بعید میں واقع صوبہ ہے جس کا صدر مقام ہائی کھو ہے ۔دو ہزار سولہ میں شہر ہائی کھو اور پاکستانی شہر لاہور کے درمیان دوست شہر کے معاہدے پر دستخط کیے گئے ۔ہائی نان میں کھلے پن کی وسعت کے ساتھ ساتھ یہاں چین اور پاکستان کے درمیان تعاون کے زیادہ مواقع بھی مل سکیں گے۔
ماہرین کے خیال میں صوبہ ہائی نان کا موسم منطقہ حارہ کا ہے جہاں پھلوں سمیت زرعی مصنوعات پاکستان سے ملتی جلتی ہیں۔یوں زرعی مصنوعات کے میدان میں صوبہ ہائی نان ، پاکستان کے دیگر علاقوں کے ساتھ تعاون کر سکتا ہے۔ مثال کے طور پر آم جو پاکستان سے زیادہ برآمد کیے جاتے ہیں، اس کے پودے ہائی نان میں بھی بڑی تعداد میں اگتے ہیں۔آم کے پودے لگانے کی ٹیکنالوجی ،امراض کے انسداد،ری پروسیسنگ ، اس کو ذخیرہ کرنے اور نقل و حمل سمیت دیگر شعبوں میں تجربات کا تبادلہ کیا جا سکتا ہے۔
دوسرا شعبہ سیروسیاحت کا ہے۔ہائی نان چین کا ایک مشہور سیاحتی مقام ہے جو سیاحتی خدمات میں بھرپور تجربات کا حامل ہے۔ ہر سال موسمِ خزاں سے موسمِ سرما تک چین کے شمالی علاقوں نیز روس سمیت دیگر ممالک کے بے شمار افراد یہاں تعطیلات گزارنے آتے ہیں۔ سیاح یہاں کے خوشگوار موسم سے لطف اندوز ہوتے ہیں اور اعلی معیار کے طبی سہولیات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔پاکستان بھی قدرتی و ثقافتی ورثوں سے مالامال ہے اور اس حوالے سے تعاون کے کافی امکانات موجود ہیں۔
کافی عرصے سے ہائی نان سمیت چین کے تمام علاقوں میں انٹرنیٹ کی صنعت میں بہت ترقی ہوئی ہے ،خاص کر کووڈ-۱۹ کی وبا پھوٹنے کے بعد آن لائن تجارت کو بڑا فروغ مل رہا ہے ۔ساتھ ہی پاکستان میں آن لائن تجارت کی مانگ بھی بڑھتی جا رہی ہے۔ماہرین کے خیال میں معمر افراد کی دیکھ بھال ،طبی ادویات کی تیاری،جدید لاجسٹک سمیت دیگر شعبوں میں ہائی نان اور پاکستانی علاقوں کے درمیان تبادلوں کی بڑی گنجائش بھی موجود ہے۔