درخت سے دریا تک ،فطرت سے چینیوں کی محبت
سات سو سالہ درخت
سی آر آئی کی عمارت کے مشرق میں تقریباً دو کلومیٹر کے قاصلے پر ایک سڑک ہے جو تقریباً ستر سال پرانی ہے اور اس سڑک کے قریب دو قدیم درخت کھڑے ہیں جو سات سو سال کے ہیں۔ان سات سو سالہ قدیم درختوں کی ایک خاص کہانی چلی آ رہی ہے کہ سنہ انیس سو پینسٹھ میں جب اس سڑک کے قریب بیجنگ شہر کی پہلی سب وے لائن کی تعمیر کی جارہی تھی ، تو منصوبے کے مطابق سب وے اسٹیشن انہی درختوں کی جگہ پر ہونا تھا اس لیے انہیں کسی دوسرے مقام پر منتقل کرنا پڑتا۔لیکن قدیم درختوں کو منتقل کرنا نا صرف مشکل کام تھا بلکہ یہ درختوں کے لیے بھی نقصان کا باعث تھا ۔ اس لیے اس وقت کے چینی وزیر اعظم چو ان لائی نے خود منصوبے کے ڈیزائن کو تبدیل کرنے کی ہدایت کی اور سب وے اسٹیشن کے مقام کو بدل دیا گیا۔یوں ان دونوں درختوں کا تحفظ کیا گیا ہے اور پچپن سال گزر چکے ہیں وہ ابھی تک وہاں کھڑے ہوئے ہر موسم میں اس سڑک کے خوبصورت ترین منظر کا ایک اہم حصہ بن چکے ہیں ۔
یہ تھی درختوں سے چینیوں کی محبت کی ایک کہانی۔اور اگر آپ نے آج کل کی خبریں پڑھی ہوں ، تو آپ کو معلوم ہوگا کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے چین کے نینگ شیاہ ہوئی خوداختیار علاقے کا دورہ کیا اور اس دوران انہوں نے خصوصی طور پر دریائے زرد طاس کے علاقے میں ماحولیاتی تحفظ کا جائزہ لیا۔قابل ذکر بات یہ ہے کہ صرف ایک سال کے اندر انہوں نے پانچویں مرتبہ اس دریا کا جائزہ لیا ہے۔دریائے زرد چینی قوم کا مادر دریا ہے۔یہ چین کے شمال میں واقع نو صوبوں یا علاقوں سے گزرتا ہے۔چینی صدر کے دورے اس بات کا مظہر ہیں کہ چینی رہنما اس دریا کو کتنی اہمیت دیتے ہیں ۔
دریائے زرد
درخت سے دریا تک یہ دو کہانیاں چینی قیادت اور عوام کی فطرت سے بھرپور محبت کی عکاس ہیں۔درحقیقت فطرت سے محبت چینی قوم کے خون اور روایات میں رچی بسی ہے۔چار ہزار سے قبل قدیم زمانے میں ہی چین میں انسان کے فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہونے اور فطرت کے اصولوں کے مطابق عمل کرنے کا رواج قائم تھا ۔مثال کے طور پر موسم بہار میں درختوں کو کاٹنا ،موسم گرما میں مچھلیوں کو پکڑنا ،۔ننھے جانوروں اور پرندوں کے انڈوں کا حصول منع ہوتا تھا تاکہ فطرت پائیدار طور پر ترقی پا سکے اور انسان کی فطرت کے ساتھ دوستی اور ہم آہنگی سے بھی پائیدار ترقی ہو سکے۔انہی روایات کی بنیاد پر ،جدید زمانے میں سائنس و ٹیکنالوجی کی مدد سے چین ماحولیاتی تحفظ کے نصب العین کو بخوبی آگے بڑھا رہا ہے اور کرہ ارض کے لیے اپنی خدمات سرانجام دے رہا ہے۔