نیکی کا بدلہ نیکی

2020-06-30 15:20:08
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

اس وقت دنیا  بھر میں کووڈ-۱۹ کے مصدقہ کیسز کی کل تعداد ایک کروڑ سے زائد ہو چکی ہے۔ اس وبا سے مقابلے کے دوران ہمیں ایسی لاتعداد کہانیاں ملتی ہیں جن میں ایک انسان نے دوسرے انسان کی مدد کے لئے نیک نیتی اور خلوص کا  بھر پور مظاہرہ کیا ۔ ایسی ہی ایک کہانی بیجنگ کے ایک نوجوان کورئیر بوائے کی ہے۔ یہ کہانی دو طرفہ نیک نیتی کے جذبات سے عبارت ہے۔

گیارہ جون کو  بیجنگ میں کووڈ-۱۹  کے نئے کیسز سامنے کے بعد متعلقہ آبادیوں کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا ۔ بے شک ان آبادیوں میں اشیائے ضروریہ  باآسانی دستیاب  ہیں ، لیکن پھر بھی کوریئر کی سروس چینی لوگوں کی زندگی کا ایک لازم و ملزوم حصہ بن چکی ہے۔ لوگ کورئیر مین کی مدد سے ریستوران سے اپنی پسند کا کھانا منگواتے ہیں، گھر بیٹھے سوپر سٹورز یا آن لائن دکانوں سے خریداری کرتے ہیں۔

ایسی کمیونٹیز جہاں لاک ڈاؤن نہیں کیا گیا وہاں موجود لوگ بھی احتیاط کے پیش نظر وبا سے محفوظ رہنے کے لئے اپنے گھروں سے غیر ضروری طور پر باہر نہیں نکل رہے۔ اس لیےشہریوں کی روزمرہ زندگی میں کوریئر مین کا کردار بہت اہم ہو چکا ہے۔

اسی دوران اکیس جون  کو خبر سامنے آئی کہ ایک کوریئر مین میں کورونا وائرس کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس خبر نے لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کیا ۔ انٹرنیٹ سے لوگوں کو پتہ چلا  کہ وائرس سے متاثر ہونے سے پہلے کھونگ نامی یہ کوریئر مین صبح سات بجے سے لے کر شام نو بجے تک کام میں مصروف رہتا تھا اور اوسطاً  روزانہ  پچاس آڈرز کے لیے اپنی سروسز فراہم کرتا تھا ۔ لوگ وائرس سے متاثرہ اس کوریئر مین کی حوصلہ افزائی کرتے نظر آئے ۔

کسی نے سچ کہا ہے کہ نیکی کا بدلہ نیکی ہے۔ مذکورہ کوریئر مین  بیجنگ میں کرائے کے ایک کمرے میں رہتا ہے۔  جب اسے پتہ چلا کہ وہ وائرس سے متاثر ہوا  ہے، تو وہ اپنے کمرے کے مالک  کی صحت کے لیے بھی پریشان ہو گیا۔ مالک نے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کرنے کے بعد  اسے بتایا کہ وہ وائرس سے محفوظ ہے۔ اس نے کوریئر مین کو کہا وہ اپنا خوب خیال رکھے ،فکر مت کرے۔ اس کے علاوہ مالک نے کمرے کا کچھ کرایہ بھی معاف کر دیا تاکہ کوریئرمین پر بوجھ تھوڑا سا کم ہو۔

چین کے قومی پوسٹ آفس کے مطابق،  کوریئر مینز کی صحت کو یقینی بنانے کے لیے ستائیس جون تک بیجنگ کی اہم ڈلیوری کمپنیز کے ایک لاکھ سے زائد کوریئر مینز کے نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ کیے گئے ہیں اور ابھی تک موصولہ تمام نتائج منفی ہیں۔

 وبائی صورتحال کے سامنے  ہم تمام انسان ایک ہی کشتی پر سوار ہیں اور  ہمیں دوسروں پر بے بنیاد الزامات عائد کرنے کی بجائے ایک دوسرے کی بھلائی کا سوچنا چاہیے۔ اس وبا کی وجہ سے پیدا شدہ بحران سے گزرنے  کا واحد راستہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اتحاد کا مظاہرہ کرنا ہے۔


شیئر

Related stories