لوگوں کے علم میں آنے سے قبل بھی کووڈ _۱۹ کی موجودگی
عالمی سطح پر کووڈ -۱۹ کی وبا پر کی جانے والی خاطر خواہ تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ عالمی سطح پر کووڈ -۱۹ کا پہلا تشخیص شدہ کیس اور وبا کے پھیلاو کا وقت عام لوگوں کے علم میں آنے سے کافی پہلے کا تھا ۔ یہاں ہم آپ کے سامنے متعدد ممالک کی تحقیقات میں شامل ثبوت پیش کرتے ہیں ۔
جاپان کی وزارت صحت نے کہا کہ جاپانی ریڈ کراس سوسائٹی نے 2019 کی ابتدا میں جمع کیے گئے خون کے پانچ سو نمونوں کی ٹیسٹنگ کی تو ان میں سے دو نمونے کووڈ –۱۹ک مثبت تھے۔
براعظم امریکہ کی کیا صورتحال ہے ؟ برازیل کی سانٹا کیٹرینا فیڈرل یونیورسٹی کے ماہر ین کی ٹیم نے دو جولائی کو اعلان کیا کہ اکتوبر 2019 سے رواں سال مارچ تک برازیل کی ریاست سانٹا کیٹرینا کے صدر مقام میں جمع کئے گئے گندے پانی کے نمونوں سے معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ نومبر کے ان نمونوں میں نوول کورونا وائرس موجود ہے ۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ وائرس سے انسانوں کو متاثر ہونے میں کچھ ہفتوں کا وقت لگتا ہے ۔اس کا مطلب یہ ہے کہ کچھ افراد نمونہ جمع کرنے سے 15 یا 20 دن پہلے ہی اس وائرس سے متاثر ہو گئے تھے ۔ یہ وقت برازیل اور لاطینی امریکہ میں پہلے مصدقہ کیس سے تین ماہ قبل کا بنتا ہے ۔
علاوہ ازیں امریکی ریاست نیوجرسی کے بیل ویلی شہر کے میئر مائیکل میلہم نے پانچ مئی کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ پچھلے سال نومبر میں کووڈ-۱۹کا شکار ہوئے تھے ۔لیکن اُس وقت اس بارے میں آگہی نہ ہونے کی وجہ سے عام زکام کے طور پر اس کا علاج کیا گیا تھا ۔ یکم مئی کو انہیں ٹسٹس کے جو نتائج ملے ان سے واضح ہوا کہ ان کے جسم میں اس وائرس کے خلاف اینٹی باڈیز موجود ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ واقعی کووڈ -۱۹ سے متاثر ہوئے تھے ۔اور یہ امریکہ میں اعلان کردہ پہلے کیس سے چار ماہ سے بھی پہلے کی بات ہے۔
پھر ہم یورپ کی طرف دیکھتے ہیں تو سپین کی بارسلونا یونیورسٹی کی تحقیقی ٹیم نے چھبیس جون کو ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ بارہ مارچ 2019 کو جمع کیے جانے والے گندے پانی کے نمونوں میں نوول کورونا وائرس دریافت ہوا ہے جب کہ سپین میں پہلے تصدیق شدہ کیس کا اعلان رواں سال پچیس فروری کو کیا گیا تھا۔
ادھر اطالوی قومی اعلی ادارہِ صحت نے اٹھارہ جون کو جاری اپنی رپورٹ میں نشاندہی کی کہ اٹلی کے شہر میلان اور ٹورین میں پچھلے سال نومبر کے گندے پانی کے نمونوں میں کووڈ -۱۹ کے شواہد ملے ہیں ۔
اس سال مئی کے شروع میں ، فرانس کے البرٹ سویزر ہسپتال نے یکم نومبر 2019سے رواں سال تیس اپریل تک لیے گئے سینے کے کل 2456 ایکسر یز کا ازسرِ نو جائزہ لیا تو کووڈ – ۱۹ کا پہلا کیس سولہ نومبر 2019میں پا ئے جانے کا قوی امکان سامنے آیا جب کہ سرکاری اطلاع کے مطابق پہلا مقامی تصدیق شدہ کیس رواں سال 27 فروری کو سامنے آیا تھا۔
برطانوی تحقیقی ٹیموں نے دنیا بھر میں کووڈ _۱۹ سے متاثرہ لوگوں کے 7،500 سے زیادہ وائرل جینوموں کے ڈیٹا کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ وائرس کے اجداد 2019 کے آخر میں نمودار ہوئے تھے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ کووڈ – ۱۹کی وبا 2019 کے آخر میں پوری دنیا میں وسیع پیمانے پر پھیل چکی تھی ۔
ان تمام نتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ پچھلے سال کے آخر میں یا اس سے بھی قبل لوگوں کی اس حوالے سے لاعلمی کے دور میں ہی یہ وبا خاموشی سے پوری دنیا میں پھیل چکی تھی ۔