وبا پھوٹنے کے بعد امریکی حکومت کے حیرت انگیز اقدامات ، شعبہ اردو کا تبصرہ
امریکہ میں کووڈ-۱۹ کے مصدقہ کیسز میں یومیہ اضافے کی تعداد مسلسل کئی دن سے ساٹھ ہزار سے زائد آرہی ہے۔سولہ جولائی تک کل کیسز کی تعداد پینتیس لاکھ چالیس ہزار سے زائد ہو چکی ہیں۔بیشتر امریکی طبی ماہرین کی اپیل کے باوجود امریکی حکومت نے پندرہ تاریخ سے پورے ملک کے اسپتالوں سے سی ڈی سی کو کووڈ-۱۹ سے متعلق معلومات فراہم نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔یہ وبا پھوٹنے کے بعد امریکی حکومت کے حیرت انگیز اقدامات کا ایک نمونہ ہے ۔
ان میں ایک مثال ماسک پہننا بھی ہے۔یا د رہے کہ سی ڈی سی نے تین اپریل کو عوام سے پبلک مقامات پر ماسک پہننے کی اپیل کی ۔لیکن دوسری جانب امریکی صدر سمیت متعدد سیاستدان اصرار کرتے رہے کہ ماسک پہننے کی کوئی ضرورت نہیں ۔مزید برآں ماسک پہننے کو "سیاسی تقاضہ" قرار دیا گیا۔ لیکن گیارہ جولائی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ماسک لگا کر ریاست میری لینڈ میں ایک فوجی طبی انسٹیٹیوٹ میں زخمی فوجیوں کی عیادت اور فرنٹ لائن میڈیکل عملے کی حوصلہ افزائی کیلئے دورہ کیا ۔ امریکی میڈیا کے مطابق وبا کے پھیلاؤ کے بعدپہلی مرتبہ ٹرمپ نے کسی عوامی مقام پر ماسک پہنا۔
دوسری مثال اقتصادی و تعلیمی سرگرمیوں کو عجلت میں دوبارہ کھولنے کی دھمکی دینا ہے۔سنگین صورتحال کے باوجود ٹرمپ انتظامیہ نے موسم خزاں میں اسکول دوبارہ کھولنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا موسم خزاں میں دوبارہ نہ کھولے جانے والے اسکول مالی اعانت سے محروم کر دیے جائیں گے۔
مذکورہ بالا اقدامات وبا سے متعلق امریکی حکومت کی لاپرواہی کی عکاسی کرتے ہیں۔شروع سے ہی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر سیاستدانوں نے وبائی صورتحال پر کنٹرول کو زیادہ اہمیت نہیں دی۔ٹرمپ نے شروع میں کہا کہ کووڈ-۱۹ محض فلو کی ایک قسم ہے ،پھر کہا کہ کووڈ-۱۹ کے بیشتر مریض خود بخود صحت یاب ہو جائیں گے۔وبا کی سنگینی کے بعد وہ وبا پر کنٹرول کے لیے کوشش کی بجائے اپنی نااہلی چھپانے کیلئے قربانی کے بکرے ڈھونڈنے میں مصروف رہے جن میں صحت کا عالمی ادارہ ،دوسرے ممالک ،اوراپنے ملک کے گونر شامل ہیں۔ نیز متعدی امراض کے ماہر فاؤچی جیسے طبی ماہرین بھی ٹرمپ انتظامیہ کے الزامات سے محفوظ نہ رہے ۔ دوسروں پر الزامات لگانے سے وبا "خود بخود"ختم نہیں ہو جاتی۔ امریکی انتظامیہ کو اپنی ناکامی کا ملبہ دوسروں پر ڈالنے کی بجائے حقیقی طور پر اپنے ملک کے اندر معاملات پر توجہ دینی چاہیئے اور اپنے عوام کی جان کو زیادہ اہمیت دینی چاہیئے .