بنی نوع انسان کے مشترکہ مفاد کی خاطر امریکہ کو سرد جنگ جیسے فرسودہ نظریات کو ترک کرنا چاہیئے ، شعبہ اردو کا تبصرہ
امریکی نیویارک ٹائمز کی حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت چینی کمیونسٹ پارٹی کے تمام اراکین نیز ان کے اہل خانہ پر سفری پابندی عائد کرنے پر غور کر رہی ہے۔ابھی اس رپورٹ کی حقیقت کے حوالے سے زیادہ پتہ نہیں چل سکا ہے ، تاہم امریکی میڈیا پر اس قسم کی رپورٹ جاری ہونا بھی ناقابل یقین ہے۔
اس حوالے سے چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ہوا چھون اینگ نے کہا کہ اگر یہ ر پورٹ صحیح ہے تو اس سے امریکہ کی بے بسی کا اندازہ لگا جاسکتا ہے۔ دنیا میں سب سے بڑے ملک کی حیثیت سے اب امریکہ دوسروں پر پابندی لگانے یا دھمکی دینے کے علاوہ کرہی کیا سکتاہے ؟
چین کے اخبار گلوبل ٹائمز کے چیف ایڈیٹر حو شی جن نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ " یہ اس وقت تک واشنگٹن کی جانب سے چین سے متعلق سب سے بڑا پاگل پن ہے۔ "تجزیہ نگاروں کے خیال میں اس قسم کے اقدام کے ذریعے بعض امریکی سیاستدان چین کی حکمراں پارٹی اور چینی عوام کے درمیان اختلافات پیدا کرنا چاہتے ہیں ۔ بے شک ان کی یہ تدبیر ناکام ہوگی۔ ہارورڈ یونیورسٹی کی شائع ہونے والی ایک تحقیقی رپورٹ کے مطابق چینی عوام کی اپنی مرکزی حکومت سے اطمینان کی شرح گزشتہ برسوں میں 90 فیصد سے زیادہ رہی ہے ، جس سے چینی قوم کے اپنی حکمراں جماعت پر بھر پور اعتماد اور حمایت کا اظہار ہوتا ہے۔دوسری طرف امریکی سیاستدان وبا سے نمٹنے کے دوران اپنی نااہلی نیز نسل پرستی سمیت دوسرے سماجی وسائل پر امریکی عوام کے غصے کو دوسرے معاملات کی طرف منتقل کروانا چاہتے ہیں۔اس میں کوئی شک نہیں ان کی یہ کوشش بھی بیکار ہوگی۔وائرس کے پھیلاؤ کو اس وقت تک نہیں روکا جا سکتا جب تک انتظامیہ اس کو اہمیت نہ دے اور سائنسی طریقے سے نہ نمٹے ۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے حال ہی میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں نشاندہی کی کہ امریکہ نے چین کے بارے میں اپنے بدنام زمانہ میک کارتھ ازم اور فرسودہ سرد جنگ کے نظریے کو زندہ کیا ہے اور جان بوجھ کر نظریاتی تصادم کو ہوا دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ واشنگٹن اپنی معقولیت ، اخلاقیات اور ساکھ کھو رہا ہے۔
ایسے وقت میں جب پوری دنیا کووڈ-۱۹ سے لڑنے میں مصرو ف ہے بعض امریکی سیاستدان بدستور بے یقینی اور تصادم پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔یہ رجحان دنیا کے لیے قابل تشویش ہے۔ اس وقت عالمی برادری کو تصادم اور تنازعات کی بجائے تعاون اور اتحاد کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔امریکی سیاستدانوں کو بھی اپنے مفادات کی بجائے دنیا کے ساتھ مل کر اس مشترکہ بحراں سے نمٹنا چاہیئے کیونکہ وائرس کے سامنے ہم تمام انسان ایک ہی کشتی کےسوار ہیں۔