چین سفارتی وقار میں برابری کی بنیاد پر امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کی بہتری کے لیے کوشاں، شعبہ اردو کا تبصرہ
چوبیس جولائی کو چین کی جانب سے چینگ دو میں امریکی قونصل خانہ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ یہ اقدام امریکہ کی جانب سے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ بند کرنے کا جوابی ردعمل ہے۔چین نے واضح کیا ہے کہ "سفارتی وقار کی برابری" دوطرفہ تعلقات کا پہلا بنیادی اصول ہے۔ چین نے اپنے عمل سے بارہا ثابت کیا ہے کہ وہ اب بھی امریکہ کے ساتھ تنازعات کے حل سے دوطرفہ تعلقات کی بحالی کے لئے پرعزم ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے یہ موقف اپنایا کہ چین کے مذکورہ بالا اقدامات امریکہ کے "غیر معقول اقدامات" کا ایک جائز اور ضروری جواب ہے کیونکہ امریکہ کی جانب سے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کی اچانک بندش کا فیصلہ غیردانشمندی کے سوا کچھ نہیں ۔چین نے بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے مطابق اقدام اٹھایا اور تمام سفارتی امور کا پاس رکھا گیا ہے۔
اکیس جولائی کو امریکہ نے اچانک چین سے مطالبہ کیا کہ وہ 72 گھنٹوں کے اندر ہیوسٹن میں اپنا قونصل خانہ بند کردے۔ اس سلسلے میں ، چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے گذشتہ دنوں متعدد مرتبہ کہا کہ یہ امریکہ کی جانب سے چین کے خلاف شروع کی جانے والی یکطرفہ سیاسی اشتعال انگیزی ہے ، اور چین یقینی طور پر جائز اور لازمی جوابی اقدام اٹھائے گا۔ رائے عامہ کے خیال میں قونصل خانے کی بندش چین اور امریکہ کے مابین کشیدگی میں اضافے کی تازہ علامت ہے۔
فوڈن یونیورسٹی میں امریکی امور کے ماہر شین یی نے 24 تاریخ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چینگ دو قونصل خانے کی بندش سے امریکہ کو واضح پیغام دیا گیا ہے کہ چین بدستور فریقین کے باہمی تعلقات میں بگاڑ کا خواہش مند نہیں ہے ، لیکن دوسری جانب چین لازمی طور پر امریکہ کے غیر معقول اقدامات کا بھرپور مقابلہ کرے گا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ سفارت کاری کا پہلا بنیادی اصول مساوی وقار ہے۔کسی بھی مخالف اقدام کی صورت میں بھرپور جوابی ردعمل مساوی سفارتی وقار کے لیے لازم ہے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ چین نے امریکی اقدام کے جواب میں چینگ دو میں امریکی قونصل خانے کا انتخاب کیا اور امریکہ کو یہ اشارہ بھی دیا کہ چین اب بھی "چین اور امریکہ کے درمیان تناعات پر قابو پانے" کے لئے پرعزم ہے۔ چین میں امور خارجہ اور بین الاقوامی تعلقات کے ایک اور ماہر لی ہائی ڈونگ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ چین میں موجود امریکی سفارت خانے اور تمام قونصل خانوں کی نسبت ، چینگ دو قونصل خانے کی پیشہ وارانہ سرگرمیاں نسبتاً محدود ہیں۔یہاں امریکی شہریوں اور کمپنیوں کی تعداد بھی نسبتاً کم ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ چینگ دو قونصل خانے کی بندش کے باوجود ، چین اور امریکہ کے مابین معمول کے افرادی تبادلے اور چین ۔ امریکہ حقیقی تعلقات زیادہ متاثر نہیں ہوں گے۔ یہ امریکہ کی جانب سے ہیوسٹن میں چینی قونصل خانے کی بندش کا برابری کی بنیاد پر ایک جواب ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ چین اب بھی اس مسئلے کو "اختلافات پر قابو پانے" کے نقطہ نظر سے نمٹ رہا ہے اور چین اور امریکہ کے مابین تیزی سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کو روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔