" نئی سرد جنگ " کا تصور چین امریکہ تعلقات اور عالمی امن و ترقی کے لیے شدید نقصان دہ ہے: شعبہ اردو کا تبصرہ
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے حال ہی میں چین کے خلاف اپنے ایک تازہ تقریر میں " نئی سرد جنگ " کا تصور پیش کیا جو بین الاقوامی تعلقات کے خلاف ہے اور چین امریکہ تعلقات اور عالمی امن و امان کے لیے شدید نقصان دہ ہے ۔پومپیو نے کہا کہ دنیا کو چین کے خلاف متحد ہونا چاہیئے ۔ پومپیو کی یہ خیالات ظاہر کرتے ہیں کہ وہ واقعی متکبر انہ سوچ کے حامل اور عقل سے عاری شخصیت ہیں ۔
وقت بدل چکا ہے اور آج دنیا کے لئے واضح رکاوٹوں اور صف آرائی پر مبنی سرد جنگ کے ماڈل میں واپس آنا ناممکن ہے۔ آزاد تجارت اور معاشی عالمگیریت کی گہری ترقی کے تحت چین عالمی منڈی کا ایک لازمی حصہ ہے۔ چین اور یورپ اور امریکہ سمیت بیشتر معیشتیں ایک طویل عرصے سے ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں اور ایک دوسرے پر باہم منحصر ہیں۔ اس کے برعکس حالیہ برسوں میں امریکہ نے بین الاقوامی تعاون کو مجروح کیا ، یکطرفہ پسندی اور "پہلے امریکہ" کی پالیسی کو فروغ دیا اور دوسرے ممالک کی کوئی پروا نہیں کی۔اس طرح عالمی سطح پر امریکہ کی ساکھ کو بار بار نقصان پہنچا ہے۔خاص طور پر کووڈ -۱۹ کی وبا کے پھیلنے کے بعد سے یورپی یونین کے ممالک میں امریکہ کے بارے میں تاثرات تیزی سے بگڑ چکے ہیں۔ امریکہ چاہتا ہے کہ دوسرے ممالک اس کے پیروکار بنیں گے ۔ لیکن ظاہر ہے کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔
مغربی میڈیا اور ماہرین و دانشوروں نے بھی پومپیو کی " نئی سرد جنگ " کی سوچ کی مخالفت کا اظہار کیا ہے ۔انہوں نے امریکہ سے سرد جنگ کی ذہنیت ترک کرنے کا مطالبہ کیا۔ امریکی میڈیا سی این بی سی کا کہنا ہے کہ " امریکہ کی یکطرفہ اشتعال انگیزی نے عالمی صورتحال کو ایک نامعلوم سمت میں گھسیٹا ہے۔" لاس اینجلس ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ "نئی سرد جنگ" کو بھڑکانے کا ارادہ رکھتی ہے ، جس میں بات چیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ یہ بہت خطرناک ہے ۔اس سے نام نہاد "چینی عوام کا خیال رکھنا " کی منافقت کو بھی بیرونی دنیا نے پہچان لیا ہے۔ نیویاک ٹائمز کے مضمون میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ" پومپیو نے صدیوں سے زائد عرصے سے قائم امریکی ساکھ کو ختم کردیا ہے"۔
ادھر حال ہی میں امریکہ ،چین ، برطانیہ ، روس ، بھارت اور کینیڈا سمیت 48 ممالک کے ماہرین نے ویڈیو لنک کے ذریعے "نئی سرد جنگ کے خلاف" کے عنوان سے ایک بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کیا۔ اس اجلاس میں ایک بیان جاری کیا گیا جس میں امریکہ سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ سرد جنگ کی ذہنیت اور ایسے دیگر طریقوں کو ترک کریں جو عالمی امن کے لئے نقصان دہ ہیں ۔ بیان میں چین اور امریکہ کے مابین بات چیت کی حمایت کی گئی ہے۔ "نئی سرد جنگ کے خلاف "کے حوالے سے تجاویز کے ایک بانی اور برطانیہ کے لندن ڈیپارٹمنٹ آف اکنامکس اینڈ بزنس پالیسی کے سابق ڈائریکٹر جان راس نے واضح کیا کہ "نئی سرد جنگ" بنی نوع انسان کے لئے خطرہ ہے۔ پوری دنیا کو "نئی سرد جنگ" کی مخالفت کرنی ہوگی۔
رائے عامہ کا خیال ہے کہ پومپیو کی دروغ گوئی اور دشنام طرازی سے اختلافات اور دشمنی پیدا کرنے کے علاوہ کچھ بھی حاصل نہیں ہوگا۔ اس طرح کی سوچ کسی بھی طرح بین الاقوامی امن ، عالمی ترقی اور عوام الناس کے فوائد کی حامل نہیں ہوسکتی۔