کووڈ ۔19 ویکسین کی تیاری کے حوالے سے چین ۔مصر تعاون ، عالمی مسائل کے حل میں بین الاقوامی تعاون کا بہترین عکاس، شعبہ اردو کا تبصرہ
پچیس جولائی کو مصر کے مقامی میڈیا" ایجپٹ انڈیپنڈنٹ " نے اپنی ایک خبر میں بتایا کہ مصر کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری کے لئےچین کے ساتھ تعاون پر آمادہ ہے۔ خبر میں مزید بتایا گیا کہ مصر کی وزارت صحت نے چینی حکومت کے تعاون سے " ٹرائلز " میں کارآمد ثابت ہونے کے بعد ایک کورونا وائرس ویکسین کی تیاری شروع کردی ہے۔ مصر نے یہ عزم ظاہر کیا ہے کہ وہ افریقی براعظم میں کورونا وائرس ویکسین کی تیاری و تحقیق کے ایک مرکز کے طور پر ابھر سکے گا۔
چین میں عالمی ادارہ صحت کے نمائندے گاوڈین گلیہ نے ویکسین کی تیاری کے حوالے سے رواں برس اپریل میں اپیل کی تھی کہ دنیا موثر ویکسین اور ادویات کی تیاری کے لیے مشترکہ جدوجہد کرے۔ اُن کی اس اپیل کو اہمیت دی گئی اور کووڈ۔19 ویکسین کی تیاری مختلف ممالک کی حکومتوں ، تعلیمی وتحقیقی اداروں اور نجی شعبے میں مشترکہ جستجو کا ایک مرکز بن چکی ہے۔انسداد وبا کے حوالے سے مختلف ممالک نے یکجہتی کا مظاہرہ کیا ہے ، اور ادویات اور ویکسین کی تیاری میں بھی اسی جذبے اور عملی اقدامات کی ضرورت ہے۔ بارہ جون کو عالمی ادارہ صحت نے اپیل کی تھی کہ کورونا وائرس کے خلاف ویکسین کی تیاری کے بعد اس کی دستیابی کو عالمی عوامی "مصنوعات" کے طور پر یقینی بنایا جائے تاکہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے ہر ایک کی ویکسین تک باآسانی رسائی ممکن ہو سکے۔
تاہم ، افسوس کی بات ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی ادارہ صحت سے باضابطہ علیحدگی کا فیصلہ کر دیا ہے۔ حقائق واضح کرتے ہیں کہ وبائی صورتحال کے دوران صدر ٹرمپ نے اپنی توانائیاں ملکی سطح پر وبا کی روک تھام و کنٹرول کی کوششوں میں صرف نہیں کی ہیں بلکہ وہ زیادہ تر سیاسی اکھاڑے میں ہی دکھائی دیے ہیں ۔ ابتدا ہی سے انہوں نے امریکہ میں وبائی صورتحال کے لیے چین اور ڈبلیو ایچ او کو موردالزام ٹھہرانے کی کوشش کی ہے ۔ اس حوالے سے یورپی یونین ،جرمنی ، اٹلی ، بیلجیم، روس اور ایران سمیت دیگر ممالک اور مستند برطانوی طبی جریدے "دی لانسیٹ" نے ٹرمپ انتظامیہ کے فیصلے پر تنقید کی اور ہمیشہ عالمی ادارہ صحت کی حمایت کا اعادہ کیاہے۔
وائرس کی کوئی جغرافیائی سرحد نہیں اور نہ ہی یہ کسی سیاسی سماجی شخصیت میں تمیز کر رہا ہے۔ عالمگیر وبائی صورتحال میں، اپنی ناکامیو