سائنس کا احترام، تندرست معاشرت کی ضمانت

2020-08-12 15:21:49
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

گیارہ اگست کو چینی صدر شی جن پھنگ نے کووڈ-۱۹ کے خلاف جنگ میں نمایاں خدمات سرانجام دینے والے چار افراد کو قومی سطح کا اعلی ترین ایوارڈ دینے کے صدارتی فرمان پر دستخط کیے۔ ان چار افراد میں چوراسی سالہ چونگ نان شان بھی شامل ہیں جو ماہر متعدی امراض ہیں۔انہوں نے دو ہزار تین میں سارس کی وبا کے انسداد میں اہم خدمات سرانجام دیں اور موجودہ کووڈ-۱۹ وبا کے خلاف بھی طبی شعبے میں انہوں نے رہنما کردار ادا کیا ہے۔ چانگ بو لی ، روایتی چینی طب کے ایک ماہر ہیں جن کا کووڈ-۱۹ کے خلاف روایتی چینی ادویات اور مغربی ادویات کے امتزاج سے متعلق تحقیق اور پیش رفت میں اہم کردار رہا ہے۔چانگ دنگ یو ، وو ہان شہر کے ایک ہسپتال کے سربراہ ہیں اور چھین وی ،جن کی بدولت ویکسین کی تحقیق اور تیاری میں نمایاں پیش رفت ممکن ہوئی ہے۔

ان لوگوں کو قومی اعزاز سے نوازنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ چینی حکومت سائنسدانوں کو بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے ۔بلکہ چینی عوام بھی ان طبی ماہرین اور سائنسدانوں کے لیے احترام اور محبت کے جذبات رکھتے ہیں۔ چین کے سب سے مقبول سوشل میڈیا پر ان لوگوں کے بارے میں بے شمار رپورٹس،مضامین ،تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں اور چینی شہری بھی ان سے انتہائی عقیدت رکھتے ہیں ۔ عوام اور حکومت ان کی باتوں اور تجاویز کو دل سے قبول کرتے ہیں ۔ماہرین اگر کہتے ہیں کہ ہمیں گھروں میں رہنا چاہیئے ، تو لوگ باہر نہیں نکلتے۔ ماہرین اگر کہتے ہیں کہ ابھی اسکولوں کو دوبارہ کھولنےکا موزوں وقت نہیں ہے ، تو حکومت اسکول کھولنے میں جلد بازی نہیں کررہی اور طالب علم گھروں میں آن لائن تعلیم جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ماہرین اگر کہتے ہیں کہ فلاں معلومات یا اطلاعات غلط اور افواہیں ہیں تو سرکاری سطح پر ان افواہوں کو روکنے کی کوشش کی جاتی ہے اور عوام بھی اپنی ذمہ داری محسوس کرتے ہوئے افواہیں پھیلانے سے باز رہتے ہیں۔

اس کے برعکس اگر طبی ماہرین کہیں کہ یہ وبا سنگین ہے ،ہمیں چوکس رہنا چاہیئے۔لیکن سیاسی رہنما نہ صرف ان طبی ماہرین کے بیانات اور سفارشات کو ماننے سے انکار کر دیں بلکہ ان طبی ماہرین پر ہی الزامات عائد کر دیں کہ یہ بے تکی باتیں ہیں، یہ سازش ہے۔ مزید یہ کہ وہ طبی میدان میں عالمی سطح پر سب سے مستند تنظیم سے دستبرداری بھی اختیار کر لیں۔ایسے میں یقیناً لوگ الجھن کا شکار ہو جائیں گے کہ کس کی بات پر عمل پیرا ہوں ، کچھ لوگ بدستور باہر کسی اجتماعی سرگرمی میں شامل ہوتے ہیں ،پارٹیز میں شرکت کرتے ہیں تو وبا پر کیسے قابو پا یا جا سکتا ہے؟

اس حقیقت کو تسلیم کرنا پڑے گا کہ "جس کا کام اسی کو ساجھے"مطلب ہر ایک شعبے کا اپنا ایک ماہر ہوتا ہے ۔طب کے میدان میں طبی ماہرین کی باتیں ماننا ضروری ہیں۔چین میں طبی سائنسدانوں کو اعلیٰ اعزاز سے نوازنا چینی حکومت اور عوام کی جانب سے سائنس کے لیے احترام کا عکاس ہے۔سائنس کے میدان میں سائنس کی عزت ،اپنے متعلقہ شعبے میں اپنی ذمہ داری نبھانا، اسی طریقہ کار اور اسی جذبے سے معاشرت تندرست انداز سے آگے چل سکتی ہے ۔


شیئر

Related stories