شن زن خصوصی اقتصادی زون ،چین میں معاشی اصلاحات اور کھلے پن پر مبنی ترقی کی مضبوط بنیاد ،شعبہ اردو کا تبصرہ
آج عالمگیریت کے ترقی یافتہ دور میں معاشی اعتبار سے مضبوط ممالک کا عالمی گورننس میں بھی ایک کلیدی کردار ہے۔ چین بھی انہی ممالک میں شامل ہے جس نے گزشتہ چار دہائیوں میں معجزاتی ترقی کی ہے اور دنیا کی دوسری بڑی معیشت ہے۔چین میں جدت پر مبنی ترقی کے سفر کا آغاز 1978 سے ہوتا ہے جب ملک میں معاشی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسیاں متعارف کروائی گئیں۔ ابتدا میں ہی چین کی دوراندیش قیادت نے معاشی ترقی کے لیے خصوصی اقتصادی زونز کی اہمیت کو بھانپ لیا اور 1980 میں ملک کے پہلے" شن زن خصوصی اقتصادی زون" کی بنیاد ڈالی گئی جو بعد میں ملکی اور عالمی سطح پر اقتصادی سرگرمیوں کے ایک مصروف مرکز میں ڈھل گیا۔
آج شن زن خصوصی اقتصادی زون کے قیام کو چالیس برس بیت چکے ہیں۔ان چالیس برسوں میں یہاں پیداوار کے جدید طریقہ کار متعارف کروائے گئے ، ترجیحی پالیسیوں کی بدولت بیرونی سرمایہ کاری کو فروغ ملا ،بنیادی تنصیبات کی تعمیر کی گئی،وقت گزرنے کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی تک رسائی ممکن ہوئی ، لوگوں کو روزگار کے مواقع ملے اور معاشی شعبے میں چینی اور بین الاقوامی کمپنیوں کے درمیان بہترین شراکت داری دیکھنے کو ملی۔
اُ س وقت چینی قیادت کے دانشمندانہ فیصلے نےآج شن زن شہر کو عالمی و علاقائی سطح پر ایک جدید مثالی معاشی مرکز میں تبدیل کر دیاہے ۔ معاشی سرگرمیوں کے پیش نظر شن زن کو چین کی "سیلیکون ویلی" بھی کہا جاتا ہے جبکہ تکنیکی جدت میں بھی اس شہر کا ثانی کوئی نہیں ہے۔ یہ شہر ٹیکنالوجی کے میدان میں عالمی شہرت یافتہ کمپنیوں ہواوے ،ٹینسنٹ اور ڈی جے آئی کا گھر ہے۔شن زن خصوصی اقتصادی زون کی ترقی کے لیے چینی حکومت کی موثر پالیسیوں کی بدولت یہ شہر دنیا بھر میں اپنے بہترین سازگار کاروباری ماحول اور نجی شعبے کی ترقی کے لیے وسیع امکانات کے باعث جانا جاتا ہے جبکہ یہاں کی مقامی حکومت نے کاروبار کی پائیدار نمو کے لیے ہمیشہ ملکی و غیر ملکی کمپنیوں کو حمایت فراہم کی ہے۔حالیہ عرصے میں شن زن شہر میں آن لائن انتظامی خدمات کی فراہمی کو فروغ دیا گیا ہے اور ستر فیصد سے زائدکاروباری معاملات آن لائن نمٹائے جا سکتے ہیں۔ کاروبار کی راہ میں حائل انتظامی رکاوٹوں کو اس انداز سے دور کیا گیا ہے کہ "اسٹارٹ اپس" صرف ایک یوم میں اپنے کاروبار کا اجازت نامہ حاصل کر سکتے ہیں۔ان پالیسیوں کے ثمرات مستقل بنیادوں پر سامنے آ رہے ہیں اورصرف رواں برس کی پہلی ششماہی میں ہی بیرونی سرمائے سے چلنے والی تقریباً دو ہزار کمپنیاں قائم ہوئی ہیں۔شن زن نے اپنے جی ڈی پی کا 4.2 فیصد ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ پر صرف کیا ہے جو مسلسل سولہ برسوں سے چین میں سرفہرست ہے۔مارچ میں یہاں نئے سائنسی و تیکنیکی پارکس کی تعمیر شروع ہو چکی ہے جس کا مقصد ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کو ایک نمایاں مقام پر فائز کرنا ہے۔ترقی اور فطرت کے درمیان توازن برقرار رکھنے کے لیے گرین اور کم کاربن ترقیاتی تصورات اپنائے گئے ہیں جبکہ شن زن کو فضلے سے پاک شہر بنانے کے لیے بھی اقدامات جاری ہیں۔
شنزن خصوصی اقتصادی زون کے تحت 1980 میں شروع ہونے والا ترقی کا یہ سفر آج بھی کامیابی سے جاری ہے اور چینی حکومت کے وژن کی روشنی میں شن زن بہت جلد عالمی منظرنامے میں اپنی مضبوط معاشی نمو اور معیاری ترقی کی بدولت سرفہرست ہو گا جس سے نہ صرف چین بلکہ دیگر دنیا کے لیے بھی وسیع ثمرات حاصل ہوں گے۔