دسواں بیجنگ بین الاقوامی فلمی میلہ،خصوصی رنگوں اور روشنیوں سے سجا امید بھرا پیغام۔ شعبہ اردو کا تبصرہ

2020-08-24 14:54:37
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

رواں برس 10ویں بیجنگ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا انعقاد اپریل میں کیا جانا تھا مگر دنیا میں کووڈ-۱۹کی شدید سنگینی کے باعث میلے کے انعقاد کو عارضی طور پر ملتوی کر دیا گیا تھا۔انسداد وبا کی بہتر صورتحال کے بعد بائیس اگست کو ، 10 واں بیجنگ بین الاقوامی فلمی میلہ شروع ہوا جو انتیس تاریخ تک جاری رہے گا۔

عالمگیر وبا کی وجہ سے دنیا بھر میں فلمی صنعت کو بے شمار مسائل کا سامنا ہے۔اس وقت چین میں انسداد وبا کی جنگ میں کلیدی فتح حاصل ہو چکی ہے ، پیداواری سرگرمیوں کے ساتھ ساتھ سینما گھروں اور دیگر تفریحی صنعتوں کی بحالی میں تیزی آ رہی ہے۔اس موقع پر بیجنگ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا انعقاد تفریحی میدان میں عوام سے کیے گئے وعدے کی تکمیل ہے ۔اگرچہ وبا کی روک تھام اور کنٹرول کی خاطر ، اس مرتبہ فلم فیسٹیول کی علامتی تقریب "ریڈ کارپٹ" منعقد نہیں کی گئی ہے مگر پھر بھی وبا کے بعد بیجنگ بین الاقوامی فلمی میلہ لوگوں کی دلی خوشی اور اطمینان کے لیے تازہ ہوا کا ایک جھونکا ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ فلمی میلے کے لیے ٹکٹوں کی فروخت شروع ہوتے ہی ابتدائی 10 منٹ میں ہی 72فیصد ٹکٹ فروخت ہو چکے تھے۔ فلمی میلے میں "تھین تھان ایوارڈ" کے حصول کے لیےمقابلے کی دوڑ میں 90 سے زائد ممالک اور خطوں کی تقریباً 5000 فلمیں نامز کی گئی ہیں ، اور 50 کے قریب عالمی شہرت یافتہ چینی اور غیر ملکی فلم ساز ایوارڈ کے لئے ججز کے فرائض سر انجام دے رہے ہیں۔

بیجنگ فلم فیسٹیول چین کی فلمی انڈسٹری کی ترقی کی علامت ہے۔ چینی فلموں کا باکس آفس سنہ 2011 میں 13 ارب یوآن سے بڑھ کر 2019 میں 64 ارب یوآن ہو چکا ہے۔ "کلاؤڈ فلم فیسٹیول" نہ صرف موجودہ فلمی میلے کی ایک خصوصیت ہے ، بلکہ بیجنگ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کا ایک نیا نقطہ آغاز بھی ہے۔

یہ حقیقت ہے کہ زندگی میں سکھ کا جنم دکھ سے ہوتا ہے ۔ اس وقت دنیا میں کووڈ-۱۹کا پھیلاو جاری ہے، بے شمار لوگ اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں اور عالمی معیشت کو بھی شدید نقصانات پہنچے ہیں۔ مشکل گھڑی میں لوگوں کو زیادہ شدت سے "خوشی و اطمینان" کا احساس ہوتا ہے۔ایک مشہور کہاوت ہے کہ لوگ فلم دیکھنے کی خواہش زیادہ اس لیے کرتے ہیں کہ انھیں اس میں اپنے خواب نظر آتے ہیں۔ واقعی یہ خواب ہی ہیں جو ہمیں آگے بڑھنے کی ہمت دیتے ہیں بالخصوص وبا کے بعد تو ہمیں دلی اطمینان اور قوت محرکہ کی اشد ضرورت ہے۔جیسا کہ چین کے مشہور فلم ڈائریکٹر جانگ ای مو نے بیجنگ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ابھی وبا ختم نہیں ہوئی ہے۔ زندگی آسان نہیں ہے ، اور تخلیق اس سے بھی زیادہ مشکل ہے۔ اگرچہ فلم کوئی حقیقی زندگی نہیں لیکن ایک ایسا آئینہ ضرور ہے جو زندگی کی عکاسی کرتی ہے۔ہمیں دنیا کے لیے زیادہ سے زیادہ چینی کہانیاں بتانی چاہیے۔ یہ ہمارا فرض ہے کہ ہر ایک کے لئے نئی کہانیاں سامنے لائیں اور معاشرے کو توانا پیغام دیں۔

موجودہ وبا کے تناظر میں کچھ مغربی سیاستدان دنیا کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔تاہم ایسے سیاست دانوں کے روڑے اٹکانے سے انسانی معاشرے میں اتحاد اور ترقی نہیں رکے گی اور نہ ہی ثقافتی تبادلے متاثر ہوں گے کیونکہ باہمی ربط بالخصوص دلوں کے رشتے ، انسانیت کو مشکلات پر قابو پانے کی ہمت اور امید فراہم کرتے ہیں۔ اس گھڑی میں بیجنگ انٹرنیشنل فلم فیسٹیول کے انعقاد سے پتہ چلتا ہے کہ غیر معمولی آفت کے باوجود ، انسان اب بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں ، وہ اب بھی خوبصورتی اور نیکی پر یقین رکھتے ہیں اور اب بھی ان کے خواب زندہ ہیں۔


شیئر

Related stories