امریکی عوام بھی ٹرمپ کی چین پالیسی سے نالاں، شعبہ اردو کا تبصرہ
۳۰جولائی سے ۱۲ اگست تک منعقد کیے جانے والے گیلپ سروے کے 1031 امریکی بالغ افراد کے تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق ۴۱ فیصد شرکا نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی تو ثیق کی ہے ۔ جو فروری کے شروع میں ۴۸ فیصد سے کم ہے۔ تقریبا ۵۷ فیصد نے صدر کی چین پالیسی کورد کیا ہے ۔ اگر چہ یہ نہیں بتایا گیا کہ اس سروے کو کس طرح تشکیل دیا گیا اوراس کیلئے کونسا طریقہ کار اپنا یا گیا تاہم پھر بھی اس سے ٹرمپ کی موجودہ چین پالیسی پر عدم اطمینان کا اظہار ضرور ہوتا ہے ۔
ٹرمپ انتظامیہ کی موجودہ چین پالیسی حد سے زیادہ ناقابل اعتبار اور نامعقول ہے۔ جو لوگ چین اور امریکہ کے تعلقات کواچھی طرح سمجھتے ہیں وہ کبھی بھی ٹرمپ کی پالیسی کی حمایت نہیں کریں گے۔ چین کو بدنام کرنے ،چین پر دباوبڑھانے اور چین کی ترقی کو روکنے کیلئے ٹرمپ انتظامیہ معقولیت کی حدوں سے آگے نکل گئی ہے ۔ امریکہ نے انتہا پسندانہ چین پالیسی اپنائی ہے جس سے دونوں ممالک کے باہمی تعلقات خراب ہورہے ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ چین پر وبا چھپا نےاوروائرس پھیلانے کا الزام لگارہی ہے ۔ تاہم امریکیوں کی اکثریت اس الزم کوقبول نہیں کرسکتی ۔
چین کے ساتھ انتہا پسندی کی پالیسی اپنانے سے زیادہ سے زیادہ امریکیوں کو یہ احساس ہو نے لگا ہے کہ چین اور امریکہ کے تعلقات خراب ہونے سے ان کے اپنے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اس پالیسی نے امریکی معیشت کی بحالی اوروبا پر کنٹرول کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ مستقبل میں اس کا نتیجہ روزگار کے مواقع میں مزید کمی اور قیمتوں میں اضافے کی شکل میں نکلے گا۔ چین امریکہ کشیدگی کے منفی اثرات واضح اور نمایاں ہیں۔
اس وقت امریکہ میں کووڈ۱۹ کے مصدقہ کیسز کی تعداد ستاون لاکھ سے تجاوز کر چکی ہیں۔ اس بحران سے امریکی معیشت کو شدید معاشی نقصان پہنچ ر ہا ہے۔ تاحال اس بات کے امکانات بہت کم نظر آرہے ہیں کہ امریکہ مختصر عرصے میں اس بحران پر قابو پا لے گا۔