امریکی سیاستدانوں کی ویکسین کے حصول کے لیے "خودغرضی " ، عالمی سطح پر وبا پر قابو پانے کے لیے نقصان دہ ہے ، سی آر آئی کا تبصرہ
اس وقت ، دنیا بھر میں کووڈ-۱۹ سے متاثرہ تصدیق شدہ کیسز کی تعداد دو کروڑ تیس لاکھ سے زائد ہو گئی ہے جبکہ اسی لاکھ سے زائداموات ہو چکی ہیں ۔ اس پریشان کن صورتحال کے تناظر میں ویکسین کو وبا کے خلاف ایک طاقتور اور موثر ترین ہتھیار کے طور پر دیکھا جا رہا ہے ۔ حال ہی میں کچھ ممالک میں ویکسین پر ہونے والی تحقیق کی رفتار اور اس کی ترسیل و دستیابی کے حوالے سےاچھی اور حوصلہ افزا خبریں سننے کو ملی ہیں۔ ان خبروں سے دنیا بھر میں وبا پر قابو پانے کے سلسلے میں امید اور اعتماد کی لہر دوڑ گئی ہے ۔تاہم ان سب مثبت اور حوصلہ افزا اطلاعات کے برعکس افسوس کی بات یہ ہے کہ امریکہ کے کچھ سیاستدانوں نے ویکسین کی تحقیقات اور ترقی کو " سیاسی رنگ " دے دیا ۔
"سائنس" میگزین کے مطابق ، امریکی حکومت نے متعدد دوا ساز کمپنیوں کے ساتھ ویکسین کے حصول کے چھ بلین ڈالر سے زیادہ کے معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔ برطانوی میگزین " دی ایکولوجسٹ" نے حال ہی میں نشاندہی کی ہے کہ امریکہ کی جانب سے ممکنہ ویکسین کے حصول کی اس دوڑ میں سبقت لے جانے کی کوشش سے غریب ممالک میں کمزور طبقوں کو دستیاب کی جانی والی ویکسین کے ذخیرے میں بہت حد تک کمی آئے گی اور یہ طرزِ عمل اس وبا سے لڑنے کی عالمی کوششوں کو خطرات سے دوچار کر رہا ہے ۔
عالمی صحت عامہ کی حفاظت کو برقرار رکھنے کے نکتِہ نظر سے ، چین نےایک بڑے ذمہ دار ملک کی حیثیت سے ، وبائی امراض کی روک تھام اور کنٹرول اور ویکسین سے متعلق تحقیق و ترقی کو ہمیشہ فروغ دیا ہے۔حال ہی میں ، چینی وزارت خارجہ کے زیر اہتمام چینی اکیڈمی آف انجینئرنگ کے ماہر ژونگ نان شان نے چین میں غیر ملکی مشن کے 158 نمائندوں کے ساتھ وبا کی روک تھام اور علاج میں چین کے تجربات کا آن لائن تبادلہ کیا ، اور ایک بار پھر چین نے دوسرے ممالک کے ساتھ ویکسین کی ترقی اور پیداوار میں تعاون کو مستحکم کرنے کے لیے آمادگی ظاہر کی ۔