چین اعلیٰ معیار کی ترقی کی بدولت مستقبل میں عروج کی بلندیوں کو چھوئے گا ۔شعبہ اردو کا تبصرہ

2020-08-26 14:25:03
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چوبیس اگست کو چینی صدر شی جن پھنگ نے "چودہویں پنچ سالہ منصوبے" یعنی آئندہ پانچ سالوں میں چین کی اقتصادی اور سماجی ترقیاتی منصوبہ بندی کے بارے میں متعلقہ شعبوں کے ماہرین سے ملاقات کی اور ان کی آراء اور تجاویز سنیں ۔اس موقع پر انہوں نے چودہویں پنچ سالہ منصوبے سے وابستہ اہم امور اور نکات کی مفصل وضاحت کیا اور آئندہ پانچ برسوں میں ملک کی معاشی اور معاشرتی ترقی کی سمت متعین کی۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ترقی کے نئے مرحلے میں دانشمندانہ طور پر نئے مواقعوں اور چیلنجوں سے نمٹا جائے ، ملکی معاشی پہیے کی بنیاد پر ایک نیا ترقیاتی نمونہ تشکیل دیا جائے، تکنیکی ترقی اور جدت کے ذریعے معاشی نمو کے لئے نئی قوت محرکہ فراہم کی جائے ،مزید گہری اصلاحات کے ذریعے نئی ترقی کے جوش و جذبے کی حوصلہ افزائی کی جائے ، مزید اعلیٰ کھلے پن کے تحت بین الاقوامی تعاون اور مسابقت میں اپنی مضبوط قوت کو زیادہ بڑھایا جائے، اور باہمی تعاون اور اشتراک کے ذریعے دنیا کی نئی معاشرتی ترقی کو وسعت دی جائے۔

صدر شی جن پھنگ کی باتوں نے آئندہ دور میں چین کی ترقی کی سمت کا تعین کیا ہے۔ اس وقت چین کی ترقی کے اعتبار سے ملکی حالات اور بیرونی ماحول میں گہری اور پیچیدہ تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں۔ بیرونی جانب دیکھا جائے تو آج دنیا صدی کی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے۔نوول کورونا وائرس نے اس رجحان کو تیز تر کردیا ہے ۔ آنے والے دور میں چین کو بیرونی ماحول میں مزید کٹھن اور دشوارچیلنجز درپیش ہوں گے لہذا ان ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔دوسری جانب، ملکی ترقی کا ماحول بھی بدل رہا ہے۔ اس وقت چین اعلیٰ معیار کی ترقی کے مرحلے میں داخل ہوچکا ہے ۔ مستقل ترقی کے لیے اگرچہ سازگار صورتحال اور ترجیحات موجود ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ غیر متوازن اور ناکافی ترقی کا مسئلہ باقی ہے جس کو مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔

چینی قیادت کی جانب سے ایک نئے ترقیاتی نمونے کی تشکیل انتہائی اہم اسٹریٹجک فیصلہ ہے جس میں ملکی ترقی کا پہیہ بنیادی حیثیت کا حامل ہے جبکہ ملکی اور بین الاقوامی دوہرے پہیے ایک دوسرے کو فروغ دیتے ہیں ۔یہ اقدام بین الاقوامی تعاون اور مسابقت میں چین کی ترجیحات کو فوقیت دینے کے لئے ایک بہترین اسٹریٹجک انتخاب ہے۔

کشادگی ہمیشہ ترقی لاتی ہے جبکہ بندش پسماندگی کا باعث ہے۔ چین کا نیا ترقیاتی نمونہ ملکی اور بین الاقوامی منڈیوں کو آپس میں بہتر طور پر منسلک کرے گا ، بین الاقوامی اور ملکی منڈیوں اور وسائل کا بہتر استعمال کیا جا سکے گا۔یہ قومی اور عالمی سطح پر ہر اعتبار سے ایک دوہرا ترقی کا پہیہ ہے۔ چین دنیا کے بغیر ترقی نہیں کرسکتا ، اور چین کے بغیر دنیا ترقی نہیں کر سکتی۔ ترقی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے والا چین جو بدستور اصلاحات کو گہرا کر رہا ہے اور دنیا کے لیے اپنے دروازے کھول رہا ہے ، اس کے عالمی معیشتوں کے ساتھ زیادہ قریبی تعلقات ہوں گے اور چین تمام ممالک کے لئے ترقی کے زیادہ سے زیادہ مواقع فراہم کرے گا۔

دنیا ایک بڑے دریا کی مانند ہے۔کبھی پرسکون ، کبھی متلاطم۔چین اپنے طے شدہ ترقیاتی منصوبے کی روشنی میں ثابت قدمی سے ترقی کی راہ پر گامزن رہے گا۔ جیسا کہ ایک چینی گیت کے بول ہیں کہ،مجھے معلوم ہے کہ وہ خوشحالی جو میں چاہتا ہوں،وہ آسمان کی بلندیوں پر موجود ہے۔میں زیادہ اونچی پرواز کروں گا۔


شیئر

Related stories