شن جن، ماہی گیر گاؤں سے جدت طرازی کے عالمی مرکز تک، شعبہ اردو کا تبصرہ
مستحکم معاشی نمو ، صنعت کاری اور شہرکاری کے حصول میں جہاں مغرب کوسو سال لگے وہاں چین نے یہ اہداف صرف چند دہائیوں میں حاصل کرلیےاور اس کی کامیاب مثال شینزین سے بڑھ کر کوئی نہیں۔
عوامی جمہویہ چین کے جنوب مشرقی صوبے گوانگ ڈونگ کے جنوب میں واقع ساحلی شہر، شینزین،۱۹۷۹میں ایک پسماندہ ماہی گیری گاوں تھا جس میں رہنے والے بیس ہزارافراد بمشکل دو وقت کی روٹی کماتے تھے ۔ تاہم نصف دہائی سے بھی کم عرصے میں ، شینزین کے ایک ضلع ، نانشان کی فی کس جی ڈی پی انچاس ہزار امریکی ڈالر تک پہنچ گی ہے جو چین کے کسی بھی ضلع کی سب سے زیادہ ہے۔
آج ، شینزین کی شہری آبادی 14 ملین کے لگ بھگ ہے اور اس کی جی ڈی پی 390 بلین ڈالر ہے۔اس لحاظ سے شینزین اگر ایک ملک ہوتا تو دنیا کی پہلی 30 معیشتوں میں شامل ہوتا۔ جی ڈی پی کے لحاظ سے شن جن شنگھائی اور بیجنگ کے بعد تیسرے نمبر پر ہےاورجمہوریہ کوریا اور اسپین کے برابر ہے۔
سوال یہ ہے کہ یہ معاشی معجزہ کیسے رونما ہوا؟ دراصل شینزین کی تبدیلی کی کلید ڈینگ شاؤپنگ کی اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی اورخاص طور پر ، خصوصی اقتصادی زونز کا قیام ہے۔
شن جن، خصوصی اقتصادی زون کے قیام کا چین کا پہلا بڑا تجربہ تھا جس میں غیر ملکی سرکایہ کاری کے لیے خصوصی ٹیکس مراعات پیش کی گئیں اور کمپنیوں نے بین الاقوامی تجارت میں مرکزی حکومت سے زیادہ آزادی حاصل کی۔ بازار کی مانگ اوردوسرے عوامل کو دیکھتے ہوئے ، شہر میں زیادہ تر برآمدی مصنوعات تیار کی جانے لگیں۔
شن جن نے اصلاحات کے تحت ، جدید ٹیکنالوجی ، مالی اعانت ، موثر لاجسٹکس ، اور کاروباری ماحول کی بہتری پر توجہ دی ۔ آج شن جن دنیا کی جدید ترین انفارمیشن اینڈ مواصلاتی ٹیکنالوجی کی بڑی کمپنیوں کی میزبانی کررہا ہے ، جن میں ہواوے ، ٹینسنٹ ، زیڈ ٹی ای اور ڈرون بنانے والی کمپنی ڈی جے آئی شامل ہیں۔
شینزین کو "چین کے سلیکن ویلی" کے علاوہ ، دنیا کے سب سے بڑے دس مالیاتی مراکز میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جہاں پر بڑے بڑے مالیاتی ادارے قائم ہیں ۔ رسد اور نقل و حمل میں ، اس کی کورئیر کمپنیاں، ایس ایف ایکسپریس اور شپنگ کمپنیاں ،سی آئی ایم سی بڑی بڑی کمپنیاں ہیں۔ یہاں کی بندرگاہیں اور ریلوے نیٹ ورک دنیا کی سب سے مصروف ترین جگہیں ہیں ، جبکہ رئیل اسٹیٹ اس کی معیشت کا دسواں حصہ ہے۔ آج اگر گوانگ ڈونگ صوبہ عالمی سطح پر جدت طرازی میں ٹرینڈ سیٹرہے تو ، شینزین اس کی ٹیکنالوجی کی ترقی کا مرکز ہے۔