امریکہ کی آٹو صنعت پر امریکہ کی طرف سے چھیڑی گئی تجارتی جنگ کے منفی اثرات نمایاں ، شعبہ اردو کا تبصرہ
امریکی نشریاتی ادارے نیشنل براڈکاسٹنگ کارپوریشن کی رپورٹ کے مطابق امریکی حکومت کی طرف سے چین کے ساتھ چھیڑی گئی تجارتی جنگ کی وجہ سے امریکہ کی آٹو صنعت کو فائدے کی بجائے نقصان ہورہا ہے ،رپورٹ کے مطابق امریکہ کی محصولات میں اضافے کی تجارتی پالیسی کی وجہ سے آٹو صنعت سے روزگار کے مواقع چین منتقل ہورہے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ نے چینی خام مال اور مصنوعات کی درآمد کی حوصلہ شکنی کیلئے ان پر محصولات میں غیر معقول اضافہ کیا ہے ۔ امریکہ کے اس اقدام نے جہاں دوسرے شعبوں پر منفی اثر ڈالا ہے وہاں آٹو صنعت کو بھی بری طرح متاثر کیا ہے۔ عالمی منڈی میں دوسری کمپینوں سے مقابلہ کرنا پڑ تاہے ۔ اگر ایک ہی پروڈکٹ ایک سے زیادہ جگہوں سے مل رہی ہو تو ظاہر ہے صارف اسی طرف جاتا ہےجہاں وہ پروڈکٹ کم قیمت اور بہتر لاجسٹکس کے ساتھ ملتی ہو۔ امریکہ کی آٹو صنعت کے ساتھ یہی ہوا ہے ۔مختلف گاڑیوں کی پیداواری لاگت ٹیرف میں اضا فے کی وجہ سے بڑھ گئی ہے ۔ لہذا اب ان کو کم قیمت پر بیچنا ممکن نہیں رہا ۔جس کی وجہ سے ان کیلئے مارکیٹ میں مقابلہ کرنا مشکل ہوگیا ہے۔ لامحالہ ان کی برآمد بھی کم ہوگئی ہے۔ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے جنرل موٹرز ، فورڈ ، بی ایم ڈبلیو اور مرسڈیز بینز جیسے آٹومیکرز چین میں مقامی خریداری کی طرف رجوع کر چکے ہیں ، جب کہ بعض امریکی آٹومیکرز نے چین میں اپنے کاروبارکو وسعت دی ہے ۔ اس کے علاوہ چین میں بنائے گئے آٹو پارٹس پر ٹیرف عائد کرنے سے امریکی گاڑیاں بنانے والوں کی پیداواری لاگت میں بھی اضافہ ہوگیا ہے ، لہذا آٹو انڈسٹری کو دونوں اطراف سے محصولات کا سامنا ہے۔
بی ایم ڈبلیو کے ترجمان کین اسپرکس نے کہا ہے کہ اگر محصولات امریکہ میں بی ایم ڈبلیو کی پیداوار اور فروخت کی مسابقت کو کم کردیتے ہیں تو اس کا نتیجہ برآمدات میں نمایاں کمی کی صورت میں نکلے گا۔ جس کا امریکی سرمایہ کاری اور روزگار پر منفی اثر پڑے گا۔ صنعتی تجزیہ کاروں کے مطابق امریکی حکومت کی تجارتی پالیسی کا الٹا اثر پڑ ا ہے ، جوامریکی آٹو انڈسٹری میں ملازمتوں کے تحفظ میں ناکام ہے اورالٹا ملازمتوں کو چین منتقل کرنے کا باعث بن رہی ہے۔
این بی سی کی رپورٹ میں امریکی حکومت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ امریکہ نے 2019 میں چین کو تقریبا 192،000 گاڑیاں برآمد کیں ، جس میں پچھلے سال کی تعداد 164،000 سے اضافہ ہوا ، لیکن 2017 میں یہ تعداد 262،000 تھی اس حساب سے ان کی برآمد میں نمایاں کمی آئی ہے۔ یاد رہے کہ 2014 میں امریکہ نے چینی مارکیٹ میں ریکارڈ 314،000 سے زیادہ کاریں برآمد کیں تھیں۔
چین کا موقف رہاہے کہ تجارتی جنگ سے کسی ملک کو فائدہ نہیں ہوگا۔ اوپر کے اعداد وشماراور حقائق سے پتہ چلتاہے کہ تجارتی کشیدگی کس طرح امریکہ کی آٹو صنعت پر منفی اثر ڈال رہی ہے۔ اب بھی وقت ہے کہ امریکہ چین مخالف پالیسی ترک کردے اور جیت جیت کے راستے پرواپس آجائے۔