نوجوان توانائی سے بھرپور ہوں ، تو قوم طاقتور ہو گی ، شعبہ اردو کا تبصرہ

2020-08-31 15:28:03
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

آٹھ ماہ سے زائد عرصے تک گھر میں رہنے کے بعد، چینی طلبہ یکم ستمبر کو اپنے کیمپس واپس جا رہے ہیں۔ اچانک پھوٹنے والی وبا نئی نسل کے نوجوانوں کے لیے ایک نئی اور غیر معمولی صورتحال ہے۔ بے شک اس سے کافی دقت ہوئی ہے،لیکن ساتھ ہی ان کے ذہن میں اس خیال نے بھی راہ بنائی ہے کہ بدلتی صورتحال کے تناظر ہمیں کس قسم کا انسان بننا چاہیئے؟

جنوری میں جب کووڈ-۱۹ کی وبا پھوٹی ، تو چین کی درس گاہوں میں موسم سرما کی تعطیلات جاری تھیں۔ موسم بہار کا سمیسٹر جب شروع ہوا، اس وقت وبا ئی صورت حال برقرار تھی۔ان کی صحت کو یقینی بنانے اور وبا کو مکمل روکنے کے لیے، کیمپس میں تعلیمی سلسلہ بحال نہیں کیا گیا ۔ لیکن طالب علموں کی تعلیم کا سلسلہ منقطع نہیں ہوا بلکہ آن لائن کلاسز کا سلسلہ جاری رہا۔

آن لائن تعلیم میں کچھ مسائل اور کوئی نہ کوئی کمی تو ضرور ہوتی ہے ، لیکن اساتذہ کی ہدایات کے بغیر طلبہ نے بھی کافی زیادہ سیکھا ہے ۔ انہوں نے تعلیمی سلسلے میں خود ہی اپنی رہنمائی کرنا سیکھا،خود سے اپنی روزمرہ پڑھائی کا انتظام و بندوبست کرنا سیکھا۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہیں مستقبل کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے کس قسم کا انسان بننا ہے، اس کے بارے میں سوچنے کا موقع بھی ملا۔

وبا پھوٹنے کے بعد چینی معاشرہ بے حد متحد نظر آ رہا ہے۔ شعبہِ طب میں سائنسدان بھرپور خدمات سرانجام دے رہے ہیں ، مختلف علاقوں اور مختلف حلقوں کے افراد ایک دوسرے کی بے لوث مدد کررہے ہیں ۔ نیز بچے بھی طبی ماہرین کی تجاویز غور سے سنتے ہیں ،ہاتھوں کو باقاعدگی سے اچھی طرح صاف کرتے ہیں، باہر نکلتے وقت ماسک ضرور لگاتے ہیں۔ ان تمام مناظر نے میڈیا کے ذریعے لوگوں کے اذہان پر گہرے نقوش چھوڑے ہیں۔

جب نوجوانوں نے بے شمار افراد کو دوسروں کی بے لوث مدد کرتے دیکھا تو کئی نوجوانوں کے ذہن میں بھی ایسے ہی مددگار بننے کی خواہش پیدا ہوئی۔ دوسری طرف جب نوجوانوں نے دیکھا کہ اس بحراں میں سائنسدانوں نے کس قدر خدمات سرانجام دی ہیں ، تو ان کے ذہن میں سائنسدانوں کے لیے عزت اور احترام پیدا ہوا ۔اس میں چین کے چوٹی کے طبی ماہر چونگ نان شان کا نام لینا بہت ضروری ہے۔ چوراسی سالہ چونگ نان شان آج کل چینی نوجوانوں کے ہیرو ہیں ۔وہ نا صرف وبا س کے خلاف فرنٹ لائن پرکھڑے ہیں ، بلکہ انہوں نے نوجوانوں میں سائنسی شعور اجاگر کرنے اور ان کی حوصلہ افزائی کے لیے سائنس و ٹیکنالوجی کا فنڈ بھی قائم کیا۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہے کہ چین میں نوجوانوں کے لیے سائنسی تعلیم و تربیت پر کتنی توجہ دی جاتی ہے۔

اتنے طویل عرصے کے بعد کیمپس دوبارہ کھولنا اتنا آسان نہیں ہے۔ لیکن یہاں یہ بات نہیں بھولنی چاہیے کہ خواہ کوئی بھی مشکل درپیش ہو، نوجوان مستقبل کی امید ہیں۔ نوجوان مدد کرنے والے ہوں ،تو قوم بھی متحد ہوگی۔ نوجوان توانائی اور جوش سے بھرپور ہوں ، تو قوم بھی طاقتور ہو گی۔


شیئر

Related stories