چین میں آزاد آزمائشی تجارتی زونز کا اضافہ ،عالمی تجارتی ترقی کےلیے اعتماد کا باعث ،سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-09-22 14:35:03
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

حال ہی میں چین میں بیجنگ ، حو نان اور آن حوئی آزاد آزمائشی تجارتی زونز کا فارمولہ شائع کیا گیا ہے جس کے مطابق چین میں آزاد آزمائشی تجارتی زونز کی تعداد اکیس تک پہنچ گئی ہے۔ رواں سال چین نے دوہری گردش پر مبنی ترقیاتی ڈھانچے کی تشکیل پیش کی جس کا مطلب اندرونی ضروریات کو فروغ دیتے ہوئے اپنی قوت پر جدت کاری کو مضبوط بنانا اور کھلے پن کے معیار کو جامع طور پر بلند کرنا اور سازگار بیرونی ماحول کو تشکیل دینا بھی ہے۔آزاد تجارتی زونز کو فروغ دینا آئندہ اقتصادی ترقی کی حکمت عملی کا اہم حصہ ہے ، جس سے اندرون ملک گردش کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ بیرونی گردش کو بھی فروغ ملے گا۔

تفصیل سے دیکھا جائے ، تو تین نئے آزاد آزمائشی تجارتی زونز کی خوبیوں کے مطابق کھلے پن کو وسعت دینے کے لیے مختلف ترجیحی شعبوں کا انتخاب کیا گیا ہے جو آنے والے عمل میں مختلف شعبوں میں مزید قابل تقلید تجربات فراہم کر سکے گا اور کھلے پن کے جامع ڈھانچے کی تشکیل کے لیے مدد فراہم کرے گا۔ بیجنگ میں سرحد پار سروس ٹریڈ کی منفی فہرست کے انتظامی نظام پر آزمائش کی جائے گی ، حو نان میں غیرملکی صنعت کاروں کے لیے سرمایے کی نوعیت کی کمپنیوں کے قیام کے لئے شرائط کو نرم بنایا جائے گا،جب کہ آن حوئی میں سرحد پار ٹیکنالوجی کی منتقلی اور علمی اثاثہ جات کے اشتراک کے عالمی معیار کے انتظام کو قائم کیا جائے گا۔

کووڈ-۱۹ کی عالمی وبا کے باعث عالمی تجارت سنگین متاثر ہوئی ہے۔عالمی تجارتی تنظیم کے اندازے کے مطابق ،دو ہزار بیس میں عالمی تجارت میں تیرہ سے بتیس فیصد کی کمی ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ کچھ ممالک میں تحفظ پسندی سر اٹھا رہی ہے اور عالمی سطح پر تجارتی تنازعات پیدا ہوئے ہیں۔ عالمی معیشت کا مستقبل پریشان کن نظر آرہا ہے۔اس تناظر میں چین نے آزاد آزمائشی تجارتی زونز کو وسعت دی،جو نہ صرف کھلے پن کے لیے چین کے عزم کا اظہار ہے ،بلکہ عالمی معیشت کی بحالی کو اعتماد بھی فراہم کرتا ہے۔

حالانکہ بعض ممالک تحفظ پسندی اور یک طرفہ پسندی کے راستے پر دور چلے جا رہے ہیں، لیکن اقتصادی عالمگیریت کا رجحان تبدیل نہیں ہوگا ،چین کی منڈی بدستور پرکشش رہی ہے اور مشترکہ مفادات پر مبنی تعاون بدستور عام فہم ہے۔ نئی ترقیاتی صورتحال کے تحت،مزید کھلی چینی منڈی عالمی معیشت کے لیے مزید خدمات سرانجام دے سکتی ہے۔


شیئر

Related stories