کرہ ارض کے مستقبل کے لئے ہمیں مشترکہ کوشش کرنا ہوگی، سی آر آئی اردو کا تبصرہ
چین کے صدر شی جن پھنگ نے منگل کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75 ویں اجلاس کے دوران اپنے ویڈیو خطاب میں کہا کہ چین موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف جنگ میں زیادہ سے زیادہ خدمات سرانجام دینے کے لئے تیار ہے۔انہوں نے کہا کہ چین کوشش کرے گا کہ کاربن کا اخراج 2030 کے بعد نہ بڑھے اور ہم کوشاں ہیں کہ 2060 تک زیادہ مضبوط اور موثر پالیسیویں اور بہتر اقدامات سے کاربن کے اثرات سے پاک ماحول قائم کر سکیں ۔ کووڈ-۱۹ وبا نے ہمیں ایک سبق سکھایا ہے کہ انسانیت کو ماحول دوست ترقی کی راہ اور ماحول دوست طرز زندگی کی راہ پر گامزن ہونا چاہئے۔ ہمارے مشترکہ کرہ ارض کے تحفظ کے لیے یہ چین کی جانب سے کیا گیا قیمتی وعدہ ہے اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے لیے تمام ممالک کو متحد ہونا چاہیئے ۔
کاربن نیو ٹریلیٹی یا کاربن کا اثر زائل کرنے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی بھی فرد یا ادارہ کسی خاص مدت کے دوران ہونے والے کاربن کے اخراج کو شجر کاری یا توانائی کی بچت سمیت دیگر طریقوں سے برابر کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جس سے کاربن کا اخراج "صفر" کے برابر ہو جاتا ہے۔ کاربن کے " صفر اخراج " سے گرین ہاؤس ایفیکٹ میں کمی واقع ہوگی اور ماحول کے تحفظ میں بڑی مدد ملےگی۔ حالیہ برسوں میں چین میں ترقی کے ساتھ ساتھ ماحول کے تحفظ پر زیادہ سے زیادہ توجہ دی جا رہی ہے۔ عوام میں متعلقہ معلومات کو روشناس کروانے سے ماحول دوست شعور کو اجاگر کیا گیا ہے ، ریگستانوں کو شجرکاری کی مہم سے نخلستان میں تبدیل کیا گیا ہے،اور مزید اہم بات یہ ہے کہ ماحولیاتی اور حیاتیاتی تحفظ کو ملک کی ترقیاتی حکمت عملی میں شامل کیا گیا ہے۔ مذکورہ بالا اقدامات سے یہ اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ چین میں ماحول کے تحفظ کو کتنی زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ قدرت اور ماحول سے محبت کرنا چینیوں کے خون میں شامل ہے ۔اگر آپ روایتی چینی ادب کا مطالعہ کریں تو آپ کو فطرت سے محبت پر بے شمار خوبصورت نظمیں ملیں گی۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ چین نے نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ دوسرے ممالک کے ساتھ بھی تحفظ ماحول کے شعبے میں تعاون کو فروغ دے رہا ہے۔ سی پیک کے اہم منصوبوں میں ماحولیاتی تحفظ کے اعلیٰ ترین معیارات اپنائے جا رہے ہیں۔پورٹ قاسم بجلی گھر کو پاکستان میں ماحولیاتی تحفظ کے اعلیٰ ترین ایوارڈ سے نوازا گیا ہے ۔جب کہ آزاد پتن پن بجلی گھر اور ساہیوال بجلی گھر میں اپنائے جانے والے ماحول دوست اقدامات کی بھی پذیرائی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان سمیت بیشتر ممالک نےبھی کرہ ارض کی حفاظت کے لیے اپنی اپنی حکمت عملی تیار کر لی ہے۔ پاکستان میں دس ارب درخت لگانے کا پروجیکٹ تیار کیا گیا ہے۔حکومت نے خیبر پختونخوا میں پانچ سال کے دوران ایک ارب درخت لگائے تھے جس سے صوبے میں جنگلات کے رقبہ میں 6.5 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اب یہ کامیاب تجربہ پورے پاکستان میں متعارف کروایا گیا ہے۔
چین میں ایک محاورہ ہے کہ جو چیز ہم اپنے لئے اچھی نہیں سمجھتے وہ ہم دوسروں کو بھی نہیں دیتے۔ خوبصورت پھول تحفے میں دینے سے آپ کے اپنے ہاتھ بھی خوشبو سے مہک جاتے ہیں لہذا ہمیں دنیا کو خوبصورت بنانے کے لیے مل کر کام اور محنت کرنا ہوگی۔ اس سے ہم خود بھی مستفید ہوں گے اور اس کے ثمرات دیگر انسانوں تک بھی پہنچیں گے۔