دو لاکھ ہلاکتوں کے باوجود بھی امریکی سیاستدان سیاست کھیلنے میں مصروف ہیں ، سی آر آئی اردو کا تبصرہ

2020-09-25 14:52:52
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

امریکہ میں کووڈ-۱۹ وبا کے باعث ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے ،لیکن امریکی صدر نہ صرف انسداد وبا میں اپنی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے دکھائی دیتے بلکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے اپنے خطاب کے دوران وہ ایک بار پھر چین کے خلاف الزامات کی گردان کو دہرانے لگے ۔ تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکی صدر نے انسداد وبا میں اپنی نااہلی کو چھپانے اور ملک کے داخلی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے دوسروں پر الزامات عائد کرنے کو ایک آسان راہ سمجھا ہے۔ اس تمام وقت ان امریکی سیاستدانوں کی توجہ امریکی عوام کی بجائے خود اپنے سیاسی مفادات پر مرکوز رہی ہے۔

پاکستان کے معروف سیاسی تجزیہ نگار ، عالمی امور کے سینئر ماہر اور ممتاز پاکستانی شخصیت جناب ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے چائنا میڈیا گروپ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ امریکی سیاستدان چین پر تنقید کرتے رہتے ہیں جس کی بنیادی وجہ امریکہ کے عام انتخابات ہیں اور انہوں نے بین الاقوامی طور پر چین کےساتھ تعلقات کو خراب کرنے کی کوشش کی ۔اس کے علاوہ ، ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ امریکہ نے عالمی ادارہ صحت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔امریکہ کی جانب سے ڈبلیو ایچ او سے دستبرداری نہایت غیرذمہ دارانہ فعل ہے۔ ڈاکٹر حسن عسکری رضوی نے کہا کہ امریکی انتظامیہ ابتدا ہی سے وبا کی شدت کا انداز لگانے میں ناکام رہی ، ٹرمپ مسلسل وبائی خطرات کو نظرانداز کرتے رہے۔

پاکستان سے تعلق رکھنے والی بین الاقوامی تعلقات کی ممتاز ماہرہ زون احمد خان نے چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ خصوصی گفتگو میں صدر ٹرمپ کے موجودہ بیانات کو کثیر الجہتی کے لئے خطرہ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ پہلی بار نہیں کہ صدر ٹرمپ ایسا کر رہے ہیں، ماحولیاتی تحفظ کی بات ہو، تخفیف اسلحہ یا کوئی اور اہم عالمی موضوع انہوں نے ہمیشہ الگ راہ لینے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا تھا اس وقت صدر شی جن پھنگ ایک ایسی بڑی قد آور عالمی شخصیت ہیں جو بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کے قیام اور اتحاد کے ساتھ چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی بات کرتے ہیں۔

صدر شی جن پھنگ کے خطاب کے حوالے سے ڈاکٹر عسکری نے کہا کہ چینی صدر نے یو این جنرل اسمبلی میں کثیرالطرفہ پسندی اور تعاون کو اہمیت دی ہے ۔چین نے کووڈ-۱۹ کے سلسلے میں ترقی پذیر ممالک کی بڑی مدد کی ہے ،مثال کے طور پر پاکستان میں جب کووڈ-۱۹ کی وبا پھوٹی ، تو چین نے فوراً پاکستان کو مدد فراہم کی۔ چین نے عالمی سطح پر ایک موثر کردار ادا کیا ، چین کا کردار ہمیشہ مدد گار اور معاون کا رہا ہے۔

معروف پاکستانی روزنامے پاکستان آبزرور نے اس حوالے سے ایک اداریہ شائع کیا جس میں زور دیا گیا ہے کہ یو این جنرل اسمبلی میں چینی صدر شی جن پھنگ نے ہم آہنگی اور تعاون پر زور دیا جب کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک جارحانہ لہجہ اختیار کیا ۔ اداریے میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکہ دوسرے ممالک کے خلاف عسکری کارروائیوں یا اقتصادی پابندیوں سے اپنے مفادات حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب کہ چین دنیا میں تعاون اور مشترکہ خوشحالی کے لئے کوشاں ہے۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو سے پاکستان سمیت بڑی تعداد میں ممالک مستفید ہو رہے ہیں۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ کووڈ-۱۹ وبا سے نمٹنے کے دوران چین نے نہ صرف اپنے ملک میں اس وبا کو کنٹرول کیا ،بلکہ چین دوسرے ممالک کی مدد بھی کر رہا ہے۔

تاریخ سے یہ ثابت ہے کہ تعاون ایک پرامن اور خوشحال دنیا کے لیے ناگزیر ہے۔ یو این کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوئتریس نے کہا کہ موجودہ دنیا کوعلاقائی کشیدگی، موسمیاتی بحران،عدم اعتماد، ڈیجیٹل ڈارک سائڈ اور کووڈ-۱۹ کی وبا سمیت متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے۔ ان سنگین چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ،دوسروں پر الزامات لگانا بے کار ہے۔دنیا کے بڑے ممالک کو اپنی ذمہ داری نبھانی چاہیئے اور دنیا میں تنازعات پیدا کرنے کی روش کو ترک کرنا چاہیئے۔


شیئر

Related stories