چین میں قومی تقاضوں کے مطابق آئینی ترمیم خوش آئند اور مثبت ہے۔ ڈاکٹر احمد رشید ملک
پاکستان کے معروف تھنک ٹینک" انسٹیٹیوٹ آف اسٹرییٹجک اسٹڈیز" میں "چائنا۔پاکستان اسٹڈی سنٹر "کے ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد رشید ملک کی چین کی قومی عوامی کانگریس کے سالانہ اجلاس کے دوران منظور کی جانے والی آئینی ترمیم کے حوالے سے چائنا ریڈیو انٹرنیشنل سے خصوصی بات چیت
چین میں امن ،سلامتی ، ترقی اور استحکام کے تناظر میں آئینی ترمیم انتہائی اہمیت کی حامل ہے اور ایک حقیقی اور با معنی آئینی ترمیم سامنے آئی ہے۔چین میں قیادت کے نظام کو دنیا کے دیگر ممالک کی طرح منفرد کرنے کے اقدامات جاری رہیں گے۔ چین میں صدر کے عہدے کی میعاد میں تبدیلی کا مقصد بھی واضح ہے کہ چین کو جدید دور کے بدلتے ہوئے تقاضوں اور قومی ضروریات کے مطابق ڈھالا جائے۔ یہ ایک خوش آئند تبدیلی ہے اور میں اسے بڑے مثبت انداز سے دیکھ رہا ہوں۔
چین نے ملک میں "تھری ان ون" نظام کے تحت بے شمار کامیابیاں حاصل کی ہیں اور ایک بدلتا ہوا چین ہمارے سامنے ہے۔چین نے انیس سو اٹھتر کے بعد اصلاحات اور کھلے پن کی پالیسی اپنائی تاکہ چین میں نظام کو بہتری کی جانب رواں دواں رکھا جائے اور اب تین دہائیاں گزرنے کے بعد ایک بار پھر ضرورت تھی کہ نئے تقاضوں کے مطابق تبدیلیاں کی جائیں۔
میرے خیال میں چین کے صدر شی جن پھنگ کے سوشلسٹ نظریات بالکل وہی ہیں جو ایک کمیونسٹ کے ہوتے ہیں۔انہوں نے کبھی بھی کسی دوسرے نظام سے متاثر ہو کر اپنے خیالات کا اظہار نہیں کیا بلکہ انہوں نے ہمیشہ چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظریات کا پرچار کیا ہے اور چینی نظریات کو آگے لے جانے کی کوشش کی ہے۔ چینی صدر کا خیال ہے کہ ہم اِنہی حدود کے اندر رہتے ہوئے بہتر سے بہتری کی جانب جا سکتے ہیں اور یہی کامیابی کا سفر جاری ہے۔میرے خیال میں صدر شی چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم کے فروغ سے چینی عوام کے لیے نمایاں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
چین اس وقت ترقی کی منازل تیزی سے طے کر رہا ہے۔ دنیا میں اس وقت نئی جدت ، نئے موضوعات ، نئی تخلیق ہو رہی ہے اور چین اس تمام جدیدیت کے ساتھ خود کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہے۔چینی صدر اور چینی رہنماوں کی ہمیشہ سے یہ کوشش رہی ہے کہ ملک کو ترقی و کامرانی کی جانب لے جایا جائے۔ چین ہمیشہ پر امن ترقی کا داعی رہا ہے اور اسی راہ پر گامزن رہے گا۔