پاکستان کے تجزیہ کار ڈاکٹر محمد اسلم ڈوگر کی چائنہ ریڈیو انٹر نیشنل سے بات چیت
پاکستان کے معروف دانشور اور تجزیہ کار ڈاکٹر محمد اسلم ڈوگر نے چین میں منعقدہ این پی سی اور سی پی پی سی سی کے اجلاسوں کے حوالےسے چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل کی اردو سروس سے بات چیت کی۔
انہو ں نے چین کے سیاسی نظام، اور چین کے عالمی کردار کے حوالے سے ا پنے خیالات کا اظہار کیا۔
ا کیسویں صدی چین کی صدی ہے
ڈاکٹر محمد اسلم ڈوگر کے بقول امریکی صدر رچرڈ نکسن نے کہا تھا کہ اکیسویں صدی چین کی صدی ہوگی ۔ اور امریکی صدر کی یہ پیش گوئی پوری ہوئی۔ ڈاکٹر محمد اسلم ڈوگر کے مطابق چین کے نظام ، دنیا کے ممالک کو ساتھ لے کر چلنے ، عدم جارحیت کے حامی ہونے کیوجہ سے چین کا مثبت عالمی کردار بڑھ رہاہے۔اس میں نہ صرف چین کے لیے امید ہے بلکہ پوری دنیا کی معیشت کے لیے امید ہے۔
چین کا یہ فلسفہ اور یقین کہ ترقی اکیلے نہیں کرنی ، دوسروں پر فتح حاصل نہیں کرنی بلکہ ترقی میں سب کو شامل کرنا ہے اور سب کو ساتھ لے کر چلنا ہے اور پوری دنیا کو ترقی دینی ہے۔ اس چینی فلاسفی سے دنیا کے لیے ایک بڑی امید پیدا ہوئی ہے
چینی خصوصیات کا حامل سوشلزم
ڈاکٹر محمد اسلم ڈوگر نے چینی سوشلزم کا تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے بہت سے ممالک او ر سو ویت یونین میں کمیونزم کا فلسفہ ناکامی سے دو چار ہوا۔ مگر چین کے دانشور حکمرانوں کو داد دینی چاہیے کہ انہوں نے عصری ضروریات کا احساس کرتے ہوئے اس نظام میں تبدیلیا ں متعارف کروائیں اور اس کو کامیاب بنایا۔
چین کے نظام حکومت میں کمیونسٹ فلاسفی کے ساتھ ساتھ جمہورریت اور مشاورت بھی نظر آتی ہے۔ چین نے دنیا کو بتا یا کہ کمیونزم میں عوام کی شرکت اور مشاورت کو کیسے یقینی بنایا جاتا ہے۔ سی پی پی سی سی اور این پی سی کے اجلاس میں وزیراعظم حکومت کی ورکنگ رپورٹ پیش کرتا ہے ۔ اس میں ادھورے اہداف کا تذکرہ ہوتا ہے۔ یہ خود احتسابی کی مثبت روایت ہے۔
جمہوری ممالک میں اس طرح اور اس نوعیت کی حکومتی خود احتسابی کا طرزِ عمل کم ہی نظر آتا ہے۔چینی حکومتی نظام کمیونزم ، جمہوریت اور چینی قیادت کے وژن کا مجموعہ ہے۔ دنیا جان رہی ہے کہ چین نے اسی نظام کے تحت ترقی کی، غربت کا خاتمہ کیا
چین کا عالمی کردار
ڈاکٹر محمد اسلم ڈوگر نے عالمی سیاست و انتظام و انصرام میں چین کے کردار کو مثبت قراردیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے قیام کے پس منظر میں بنیادی خیال جنگ اور تنازعات کا مذاکرات کےذریعے حل تھا۔
چین اسی خیال اور تصور کو آگے بڑھا رہا ہے۔ چین نے کبھی کسی قوم یا ملک کے خلاف سازش یا جارحیت نہیں کی۔چین عالمی امن کا خواہاں ہے۔ چین نے الفاظ کی بجائے عمل کےذریعے دنیا کو امن اور مشترکہ ترقی کا پیغام دیا ہے۔ موجودہ دور میں چین دنیا کے لیے ایک نئی مثال ہے اور اس مثال میں سب کے لیے ترقی کا پیغام ہے