چین کی قومی عوامی کانگریس کے دوران تاریخ ساز اصلاحات سامنے آئی ہیں۔ ڈاکٹر ظفر حسین
ڈاکٹر ظفر حسین پاکستانی صحافی ہیں اور جیو ٹی وی ، جنگ اخبار اور دی نیوز کے بیجنگ میں نمائندہ خصوصی ہیں۔ ڈاکٹر ظفر حسین نے جرنلزم میں ڈاکٹریٹ کر رکھا ہے اور مختلف پاکستانی اور چینی میڈیا اداروں میں بطور تجزیہ نگار اپنی آراء کا اظہار کرتے ہیں۔
دنیا بھر میں سال میں ایک بار عوامی نمائندے جنہیں پارلیمنٹرین یا قانون ساز کہا جا تا ہے سر جوڑ کر بیٹھتے ہیں ، گذشتہ سال کی حکومتی کاگردگی کا جائزہ لیتے ہیں اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے قوانین میں اصلاحات لاتے ہیں۔ اسی طرح چین کے دارلحکومت بیجنگ کے وسط میں واقع عظیم عوامی ہال میں جسے چینی پارلیمنٹ بھی کہا جاتاہے ہر سال سی پی پی سی سی اور این پی سی کے اجلاس منعقد کیے جاتے ہیں ۔
چین کی قومی عوامی کانگریس کے دوران اس سال جو سب سے اہم فیصلے ہوئے ان میں چینی شہریوں کو غربت سے نجات ، ماحولیاتی تحفظ کے حوالے سے قانون سازی جس میں فضا ئی اور آبی آلودگی کی روک تھام کیلئے بھر پور کوشش کرنا ، بدعنوانی کے حوالے سے مزید سخت اقدامات کرنا اور اصلات و کھلے پن کی پالیساں وغیرہ شامل ہیں ۔
چین کی صدیوں پر محیط تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ چین نے کبھی بھی دیگر ممالک کے مفادات کو نظر انداز کر کے ترقی کرنے کی پالیسی نہیں اپنائی وہ ہمیشہ ساتھ لے کر چلنے کی پالیسی پر یقین رکھتا ہے یہی وجہ کہ عظیم چینی فلاسفر اور مفکر کنفیوشس نے یہ کہا تھا کہ کسی کی مدد کرنی ہو تو اس کو وہ ہز سکھا دو تاکہ دوبارہ وہ اس مدد کیلئے نہ آئے ۔اسی اصول پر عمل پیرا ہوتے ہوئے چین جو ٹیکنالوجی بناتا ہے وہ دوسرے ممالک کو ٹیکنالوجی فروخت کرتا ہے تاکہ دوسرے ممالک بھی اس سے مستفید ہو سکیں اور ایجادات کا دائرہ کا وسیع ہو سکے۔ آج چینی صدر شی جنگ پھنگ انہی نظریات پر عمل درآمد کرتے ہوئے نہ صرف چینوں کیلئے بلکہ پورے خطے میں امن کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ اگر آپ چینی صدر کی گذشتہ پانچ سالہ قومی اور بین الاقوامی تقریروں کا جائزہ لیں تو شاید وہ دنیا کے واحد لیڈر ہیں جو انسانیت ، بنی نوع انسان،عالمی معاشرے اور دنیا کی تقدیر کی بات کرتے ہوئے نظر آتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس نے پارٹی کے ترمیم شدہ منشور میں نئے عہد میں شی جن پھنگ کے چینی خصوصیات کے حامل سوشلسٹ نظریات کو چینی کمیونسٹ پارٹی کا نیا رہنما نظریہ قرار دیا ہے۔ اگر ہم چینی صدر شی جن پھنگ کی چین کی تیرویں قومی عوامی کانگریس کی اختتامی تقریر کا جائزہ لیں جس میں انہوں کہا کہ چین کبھی بھی دیگر ممالک کے مفادات کو نظر انداز کرتے ہوئے چین کی ترقی کو فروغ نہیں دے گا۔ چین کی ترقی کسی بھی ملک کے لئے خطرہ نہیں ہو گی۔چین بین الاقوامی انصاف کے تحفظ کے لئے مزید کوشاں رہے گا۔ چین دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر کو فروغ دیتا رہے گا اور چین پوری دنیا کی ترقی کے لئے اپنا کردار ادا کرے گا,تو شی جن پھنگ کے ان بیانات سے یہ بات عیاں ہو تی ہے کہ چینی عوام نے انتہائی مثبت سوچ اور انسانی بھلائی کا نظریہ رکھنے والے شخص کو منتخب کیا ہے جو یقینا نہ صرف چین بلکہ پورے خطے کے لئے خوشحالی لائے گا۔