اصلاحات اور اوپن پالیسی پر عمل درآمد
اصلاحات اور اوپن پالیسی پر عمل درآمد
وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اصلاحات کو گہرائی تک پہنچایا جائےگا اور دیگر ممالک کے لئے اپنا دروازہ کھولا جائے گا ۔
انہوں نے رپورٹ میں کہا کہ پچھلے سال چین کے قومی ملکیتی صنعتی اداروں کے حاصل شدہ منافع میں تیئیس اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ ہوا ۔ پراپرٹی کے اندراج کے نظام کا آغاز کیا گیا۔ شرح سود کےکنٹرول کے نظام کی تنسیخ کی گئی۔ ڈیپازٹس کے حوالے سے بیمہ داری نظام قائم کیا گیا ۔ شہروں اور دیہات میں مساوی بنیادی پینشن کا سسٹم قائم کیا گیا ۔
چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ اوپن پالیسی چین کی بنیادی پالیسی ہے ۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو آگے بڑحانےکے لئے کوشش کی جا رہی ہے ۔ شنگھائِی سمیت گیارہ آزاد تجارتی آزمائشی زونز اور بین الاقوامی سطح پر آن لائن خریدو فروخت کے تیرہ جامع آزمائشی زونز قائم ہو چکے ہیں ۔ چین میں کام کرنے والے بیرونی ماہرین اور ہنر مند افراد کی تعداد میں چالیس فیصد اضافہ ہوا ہے ۔ نئے اور اعلی سطح کے آزاد تجارتی معاہدوں کی تعداد آٹھ ہو گئی اور چینی کرنسی آر ایم بی انٹرنیشنل کرنسی فنڈ کے تحت ایس ڈی آر منی باسکٹ میں شامل ہو گئی ہے ۔