وطن کے ہم نام : وطن کی محبت سے سرشار ایک عام چینی چھیاو جیان گو کی کہانی

2019-09-25 10:36:51
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn


چینی لوگ بچوں کے نام کے انتخاب کو بڑی اہمیت دیتے ہیں ۔نام کا تعلق خاندانی روایات،ثقافتی رجحانات،یا قدرتی حالات سے ہو سکتا ہے۔سنہ انیس سو انچاس میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد چینیوں کی جانب سے بچوں کے نام رکھنے میں اس تاریخی واقعے کے اثرات واضح طور پر نظر آئے ، لوگوں نے اپنے وطن سے والہانہ پن کا اظہار کیا ۔مثال کے طور پر کچھ چینیوں نے اپنے بچوں کا نام " "جیان گو" رکھا ، جس کا مطلب ہے ملک کا قیام، کچھ بچوں کا نام "جیان ہوا" رکھا گیا یعنی عوامی جمہوریہ چین کا قیام اورکچھ بچے "جیے فانگ" کہلائے جس کا مطلب ہے آزادی ۔انہی بچوں میں سے ایک "جیان گو"نامی چینی مرد اس وقت چین پاک اقتصادی راہداری کے لیے بھرپور خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔

دو ہزار انیس کے مڈ آٹم تہوار کے دن تمام چینی خاندان اکٹھے ہو کر تہوار کی خوشیاں منا رہے تھے ، اس موقع پر چھپن سالہ چھاؤ جیان گو گھر سے دوردراز پاکستان میں تھے۔ اس وقت وہ اپنے عملے کے ساتھ ملتان میں چین پاک اقتصادی راہداری کے منصوبے کی تعمیر میں مصروف تھے۔پشاور سے کراچی تک ہائی وے سی پیک کے تحت آمدورفت کی بنیادی تنصیبات کا سب سے بڑا منصوبہ ہے۔ یہ منصوبہ قبل از وقت مکمل ہو چکا تھا۔تاہم چھاؤ جیان گو اور ان کے ساتھیوں کو آخری کام مکمل کرنا تھا۔ملتان کادرجہ حرارت چالیس ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے ۔یہاں سال میں محض چار یا پانچ دفعہ ہی بارشں ہوتی ہے۔تیز دھوپ میں چھیاؤ جیان گو پاکستانی مزدوروں کو کام کے ایک ایک طریقہ کار سے آگاہ کررہے تھے۔

پشاور سے کراچی تک ہائی وے اورسکھر سے ملتان تک موٹر وے کوا علی معیار کے ساتھ مقررہ وقت میں مکمل کرلیا گیا۔ اس منصوبے کو پاکستان میں بہت زیادہ خراج تحسین پیش کیا گیا ہے۔یہ منصوبہ چھیاؤ جیان گو جیسے پیشہ ورانہ تیکنیکی اراکین کی سنجیدگی کاعکاس ہے۔

آدھے صدی سے قبل چھیاؤ جیان گو صوبہ حو نان کے ایک گاؤں میں پیدا ہوئے۔انہوں نے شاید کبھی نہیں سوچا تھا کہ ایک روز وہ ملک کے باہر چینی معیار کی نمائندگی کر سکیں گے۔انہوں نے کہا:"میں ایک گاوں میں پیدا ہوا ،صوبہ حو نان کے یوئے یانگ گاوں میں۔ہم پانچ بھائی بہن ہیں۔اٹھائیس ستمبر انیس سو ترسٹھ کو میری پیدائش ہوئی جو عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی چودہویں سالگرہ سے دو دن قبل تھا ۔اس لیے میرے والدین نے میرا نام "جیان گو"رکھا۔"

چھیاؤ جیان گو نے کہا کہ ان کےآباؤ اجداد نسل درنسل کاشت کاری سے وابستہ رہے۔اگر کوئی خاص واقع رونما نہ ہوتا ، تو وہ بھی اب تک دیہات ہی میں اپنی زندگی گزار رہے ہوتے ۔ لیکن وہ توباہر کی دنیا دیکھنا چاہتے تھے۔اس لیے اٹھارہ سالہ چھیاو جیان گو نے گھر الوداع کہا اور گوانگ چو ، شن چن جیسے بڑے بڑے شہروں میں مختلف قسم کی مزدوری کی۔انیس سو اکانوے میں اٹھائیس سالہ چھیاؤ جیان گو نے شہر یوئے یانگ میں اپنا گھر بسا لیا۔

سنہ انیس سو پچانوے میں ان کے کیریئر کا ایک موقع آیا اور انہوں نے اپنے دوست کے ساتھ مل کر ایک تعمیراتی کمپنی کا آغاز کیا۔پھر دو ہزار سولہ میں وہ بیس سے زائد ارکان کے عملے کے ہمراہ پاکستان آئے ۔

چھیاؤ جیان گو نے بتایا کہ ملک سے باہر کام کرنا ایک اتفاقی واقعہ تھا ، تاہم بچپن سے ہی وہ ملک سے جانا چاہتے تھے۔یہ سنہ انیس سو اناسی کی بات تھی جس وقت اصلاحات و کھلے پن کی پالیسی پر عمل درآمد شروع ہوا تھا۔ انہوں نے بتایا : "جب میں جونیئر ہائی اسکول میں تھا،ہمیں شہر میں ایک کارخانہ کا دورہ کرنے کا موقع ملا ۔اس وقت اتفاق کی بات تھی کہ ایک غیرملکی مہمان اس کارخانے کا دورہ کرنے آیا۔ اس کے پاس بہت سی دلچسپ چیزیں تھیں، جنہیں دیکھ کر ہمیں نہایت خوشگوار حیرت ہوئی۔اور اسی وقت میں نے یہ سوچا کہ میں بڑا ہو کر ملک سے باہر جاؤں گا اور نئی نئی چیزیں سیکھوں گا۔ "

وہ شائد قبولیت کا وقت تھا کہ چھیاؤ جیان گو کی یہ خواہش پوری ہوگئی ۔ وہ اس وقت نہ صرف غیرملکی دورہ کر رہے ہیں ، بلکہ بیرون ملک چین کے نصب العین کے لیے کام کرنے والے تعمیراتی عملے میں شامل ہیں۔

اس وقت چھیاؤ جیان گو کو پاکستان آئے ہوئے تین سال گزر چکے ہیں۔پاکستانی عملے کی نظر میں چھیاؤ جیان گو روائتی چینی گرم جوشی، محنت اور تعاون کا مظہر ہیں ۔ان کے ساتھ کام کرنے والے ایک پاکستانی مزدور قیصر نے کہا : "چینی ساتھیوں کےساتھ کام کرنا بڑا اچھا لگ رہا ہے جیسا گھروالوں کےساتھ کام کر رہے ہیں۔ چینی انتہائی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کے حامل ہیں اور وہ خوب تعاون کرتے ہیں۔دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو دنیا میں کافی کامیاب نظر آ رہا ہے۔سی پیک سے پاکستان کی استعدادکار کو بلند کر دیا گیا ہے اور اقتصادی خوشحالی کو بھی کافی فروغ ملا ہے۔چین کی اقتصادی ترقی کی حیرت انگیز رفتار کی مثال دنیا میں کہیں اور نہیں ملتی ۔"

چھیاؤ جیان گو کوبہت فخر ہے کہ ملک کے طاقتور ہونے سے ہی انہیں غیرممالک میں کام کرنے کا موقع ملا اور ملک کے طاقتور ہونے سے ہی انہیں اپنی خوشحال زندگی کی جستجو کے لیے مزید بہتر مواقع مل رہےہیں۔چھیاؤ جیان گو نے کہا کہ وہ مزید زیادہ ممالک جا کر مزید منصوبوں میں حصہ لینے چاہتے ہیں۔


شیئر

Related stories