چین میں زراعت کی ترقی میں سائنس و ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا جا رہا ہے
چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس میں شریک زرعی شعبے کے پانچ مندوبین نے اکیس تاریخ کو بیجنگ میں زرعی ٹیکنالوجی کی تخلیقات کے حوالے سے ملکی و غیرملکی صحافیوں کو چین میں زرعی ٹیکنالوجی کی ترقی اور مستقبل میں چین میں سبز زراعت کی ترقی سے آگاہ کیا۔
چین کے صوبہ جیانگ شی سے تعلق رکھنے والے مندوب لنگ جی حہ وہاں تین ہزار سات سو ہیکٹرز کی زمین رکھتے ہیں اور ان کی رہنمائی میں وہاں کسانوں کےچھ ہزار سات سو گھروں کو آسودہ زندگی میسر ہوئی ہے ۔ لنگ جی حہ کے خیال میں وہاں کسانوں کی کامیابی کی تین اہم وجوہات اچھے بیج ، اچھا طریقہ کار اور اچھے کھیت ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ وہ مقامی موسم اور کھیتوں کے مطابق اچھے معیاری بیج کی اقسام کا انتخاب کرتے ہیں۔ اچھے طریقہ کارسے یہ مراد ہے کہ وہ مکمل طور پر مکینیکل طریقے سےکھیتی باڑی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ وہ اعلیٰ معیار کے کھیت بھی بناتے ہیں۔
سی پی سی کی انیسویں قومی کانگریس کے مندوب ،چین کی زرعی سائنس اکیڈمی کے سربراہ تھانگ ہوا چون کے خیال میں چین میں زرعی ٹیکنالوجی میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے۔ گزشتہ سال زراعت کی ترقی میں سائنس و ٹیکنالوجی کی خدمات کی شرح چھپن فی صد سے زیادہ تھی۔اہم زرعی فصلوں کے لیے مکینیکل معیار بھی بہت بلند ہیں ۔اس کے علاوہ دو ہزار سولہ میں اہم زرعی فصلوں کے لیے اچھے معیاری بیج کا تناسب چھیانوے فی صد سے زیادہ تھا۔