چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس میں شریک مندوبین کا اپنے شعبہ جات کے روشن مستقبل کے حوالے سے خیالات کا اظہار

2017-10-25 11:51:33
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس میں شریک مندوبین کا اپنے شعبہ جات کے روشن مستقبل کے حوالے سے خیالات کا اظہار

چینی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس چوبیس تاریخ کی صبح بیجنگ میں اختتام  پزیر ہوئی ۔ اجلاس کے بعد سائنس و ٹیکنالوجی ، تعلیم ، کھیل اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے اکیس مندوبین نے میڈیا کے سوالات کے جوابات میں پر امید مستقبل  کے حوالے سے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ۔

مندوب شوئے چھن یانگ نے کہا کہ ایک سائنسدان کی حیثیت سے وہ جدید ترین ٹیکنالوجی کو فوجی دفاعی شعبے کے علاوہ عوام کی خوشحال زندگی کے لئے خدمات سرانجام دینے کے لیے استعمال میں لانے کی کوشش کریں گے۔

سی پی یو کو  ایک ملک کی اطلاعاتی صنعت کی ترقی کا معیار سمجھا جاتا ہے ۔ چینی اکیڈمی آف سائنسز کے تحت کمپیوٹنگ ٹیکنالوجی ادارے کے محقق حو وے وو نے کہا کہ اِس وقت چین کی خود ساختہ سی پی یو کی کارگردگی بیرونی نچلی درجے کی سی پی یو  پیداوار سے کافی آگے بڑھ چکی ہے ۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ دو ہزار بیس تک چین میں سی پی یو کی کارگردگی اور پیداوار  دنیا کے درمیانے یا اعلی پیداواری معیار کے قریب رہے گی ۔

حالیہ برسوں کے دوران ایک بڑی تعداد میں چینی طلباء  بیرونی ممالک میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں ۔ اس امر  کا حوالہ دیتے ہوئَے مندوب ، شنگھائی یونیورسٹی کے سربراہ جِن دونگ ہان نے کہا کہ چین کی آبادی ایک ارب چالیس کروڑ کے قریب ہے لیکن عالمی سطح پر سر فہرست دو سو جامعات میں چینی جامعات  کی تعداد  آسٹریلیا سے بھی کم ہے جبکہ آسٹریلیا کی آبادی صرف دو کروڑ چالیس لاکھ  ہے۔ اس سے ایک بار پھر ثابت ہوتا ہے کہ اس وقت چین میں سب سے بڑا سماجی تضاد گزرتے وقت کے ساتھ  عوام کی جانب سے  بڑھتے ہوئےخوشحال زندگی کے تقاضے اور عدم توازن اور نا مکمل ترقی کے درمیان ہے ۔ بہتر معیاری تعلیم کا حصول عوام کی ایک بنیادی خواہش ہے ۔


شیئر

Related stories