چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرز حکمرانی پوری دنیا کے لیے ایک نمونہ ہے

2017-10-17 10:03:52
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرز حکمرانی پوری دنیا کے لیے ایک نمونہ ہے

چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرز حکمرانی پوری دنیا کے لیے ایک نمونہ ہے

چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرز حکمرانی پوری دنیا کے لیے ایک نمونہ ہے

تحریر : شاہد افراز خان

چین کی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کا انعقاد اٹھارہ اکتوبر کو ہونے جا رہا ہے ،عوامی جمہوریہ چین کی سیاسی تاریخ میں اس سر گرمی کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ انیسویں قومی کانگریس کے دوران  پچھلے پانچ سالوں میں کمیونسٹ پارٹی کی  کارکردگی کا جائزہ لیا جائے گا۔چین کے صدر شی جن پھنگ جو چین کی   کمیو نسٹ پارٹی کی مرکزی کمیٹی کے جنرل سیکرٹری بھی ہیں  ان کی قیادت میں  حاصل کی جانے والی کامیابیوں کے جائزے سمیت مستقبل کے اہم اہداف کا تعین کیا جائے گا۔

دو ہزار بارہ میں  چین کی کمیونسٹ پارٹی کی اٹھارویں قومی کانگریس کے دوران ایک چار نکاتی جامع حکمت عملی وضع کی گئی تھی جس میں ایک معتدل خوشحال معاشرے کا قیام ،گہری اصلاحات ، قانون کی حکمرانی کو تقویت دینا اور کمیونسٹ پارٹی کو مزید منظم کرنا اہم اہداف رہے اور  گزشتہ پانچ برسوں میں انہی امور پر توجہ دیتے ہوئے نمایاں کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران سال دو ہزار بارہ سے دو ہزار سولہ تک چین بھر میں ہر سال  اوسطاً ایک کروڑ نوے لاکھ لوگوں کو سطح غربت سے نکالا گیا ہے جو دنیا کے ترقی پزیر ممالک کے لیے ایک امید کی کرن ہے۔جبکہ سال انیس سو اٹھتر سے دو ہزار سولہ تک چین بھر میں تقریباً تہتر کروڑ لوگوں کو غربت کی لکیر سے نکالا گیا ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی ملک کی ترقی و خوشحالی میں کس قدر فعال ہے۔اسی دوران چین کی جانب سے تمام عالم کے لیے ایک مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کے قیام کا نظریہ پیش کیا گیا  تھا اور گزشتہ پانچ برسوں میں اسی جانب توجہ مرکوز کرتے ہوئے چین نے کثیر اطرافی تعاون ، عالمگیریت کے فروغ ، ثقافتی تنوع ، باہمی انحصار اور عالمی سطح پر  سائنسی  ،تجارتی ، صنعتی تعاون و تبادلے کے لیے کوششیں کی ہیں۔  چین کی جانب سے دنیا میں دیر پا امن ، سلامتی و خوشحالی کے لیے  اشتراکیت کی بات کی گئی جسے عالمی سطح پر بھر پور سراہا گیا ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ کی جانب سے دنیا میں امن ، ترقی ، شراکت داری ، کثیر اطرافی تعاون اور دنیا کے ترقی پزیر اور پسماندہ ممالک کے حقوق کی بات کی گئی اور یہی وجہ ہے انیسویں قومی کانگریس کے انعقاد کے دوران بھی دنیا کی نظریں اس اہم سیاسی سرگرمی پر ہوں گی۔انیس سو اکیس میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کا سفر صرف پچاس اراکین سے شروع ہوا اور آج چھیانوے برس گزرنے کے بعد  اس سفر میں کروڑوں لوگ شامل ہو چکے ہیں۔چین میں گزشتہ سات دہائیوں سے کمیونسٹ پارٹی بر سر اقتدار ہے جس کی قیادت میں آج چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی طاقت ہے۔جدید ٹیکنالوجی کے فروغ بلکہ ایک ڈیجیٹل دنیا کی تشکیل میں انسانیت کی امیدیں چین سے وابستہ ہیں ،  چین دو ہزار بائیس تک خلا میں ایک مکمل فعال خلائی اسٹیشن کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے ، دنیا کی تیز رفتار تین سو پچاس کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے والی بلٹ ٹرین چین کے پاس ہے ، شعبہ ہوا بازی میں چین اپنے تیار کردہ مسافر جہاز سی نائن ون نائن کی بدولت عالمی کا توجہ کا مرکز بن چکا ہے ، دنیا کے ماحولیاتی تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے چین گرین معیشت پر عمل پیرا ہے ۔

 ترقی ،کامیابی اور عروج کے سفر میں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرز حکمرانی پوری دنیا کے لیے ایک نمونہ ہے  کیونکہ چین نے یہ تمام کامیابیاں بناء کسی تنازعے اور تصادم کے حاصل کی ہیں اور ترقی و کامرانی کا یہ سفر ابھی جاری ہے۔


شیئر

Related stories