معیشت ، سفارت ، ثقافت ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور دیگر شعبہ جات میں قابل زکر کامیابیاں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کامیاب طرز حکمرانی کی عکاس ہیں
معیشت ، سفارت ، ثقافت ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور دیگر شعبہ جات میں قابل زکر کامیابیاں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کامیاب طرز حکمرانی کی عکاس ہیں
پاکستان کے نامور تجزیہ نگار اور چین پاک تعلقات کے ماہر پروفیسر ڈاکٹر ہارون رشید نے چائںا ریڈیو انٹر نیشنل کی اردو سروس سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی انیسویں قومی کانگریس کے دوران آئںدہ پانچ برسوں کے لیے منصوبہ بندی کی جائے گی اور چین کے تیزی سے بڑھتے ہوئے عالمی اثر و رسوخ کی روشنی میں کہا جا سکتا ہے کہ چین اپنے ترقی کے ثمرات سے پوری دنیا کو مستفید کرے گا۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی کی اٹھارویں قومی کانگریس کے بعد گزشتہ پانچ برسوں کے دوران چین نے مختلف شعبہ جات میں نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔کروڑوں لوگوں کو غر بت کی لکیر سے باہر نکالا گیا ہے جبکہ معیشت ، سفارت ، ثقافت ، سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اور دیگر شعبہ جات میں قابل زکر کامیابیاں چین کی کمیونسٹ پارٹی کی کامیاب طرز حکمرانی کی عکاس ہیں۔ڈاکٹر ہارون رشید نے مزید کہا کہ چین نے گزشتہ چالیس برسوں میں کمیونسٹ پارٹی کی قیادت میں بہت تیزی سے ترقی کی منازل طے کی ہیں اور ترقی و خوشحالی کے ثمرات کو عام عوام تک پہنچایا ہے۔ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن رکھنے کے لیےچینی قیادت کی کاوشیں لائق تحسین ہیں اور اس کا تسلسل جاری رہنا چاہیے۔چین کی جانب سے جو پالیسیاں ترتیب دی جاتی ہیں اس کے اثرات پوری دنیا پر رونما ہوتے ہیں اور اس کی ایک مثال چین کا دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو ہے۔ یہ انیشیٹو اپنی معاشی کامیابیوں کو دوسرے ممالک سے شیئر کرنے کا ایک بہترین پلیٹ فارم ہے کیونکہ آج کے دور میں اگر ایک ملک اپنی کامیابیوں کو صرف اپنی ہی جغرافیائی حدود تک محدود رکھے گا تو ایک وقت ایسا آئے گا کہ ان کامیابیوں کا زوال شروع ہو جائے گا۔ چینی صدر کا دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو اشتراکی ترقی کا ایک عظیم منصوبہ ہے جس سے نہ صرف چین بلکہ پوری دنیا مستفید ہو گی۔ چین کی کمیونسٹ پارٹی بیرونی تنقید کو خاطر میں لائے بغیر بھر پور عزم سے اپنی پالیسیوں پر عمل پیرا ہے اور اپنے اہداف کی تکمیل کے لیے کوشاں نظر آتی ہے۔پاکستان اور دیگر ترقی پزیر ممالک چین کی کمیونسٹ پارٹی کی طرز حکمرانی سے سیکھ سکتے ہیں۔ ڈاکٹر ہارون رشید نے مزید کہا کہ اس وقت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے میدان میں چین ایک قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔ پوری دنیا تخلیق ، ایجادات اور ٹیکنالوجی کے میدان میں چین کی جانب دیکھنے پر مجبور ہو گئی ہے اور عالمی سطح پر چین کے کردار کو تسلیم کیا جا رہا ہے۔