امریکی صحافیوں کا ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کا دورہ

2020-08-12 15:40:16
شیئر
شیئر Close
Messenger Messenger Pinterest LinkedIn

سات اگست کو ، این بی سی کی نامہ نگار جینیس میکی فلیئر اور ٹینیس چو کو ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی میں داخلے کی اجازت دی گئی ۔کووڈ-۱۹پھوٹنے کے بعد سے یہ اس انسٹی ٹیوٹ میں داخل ہونے والے پہلے غیر ملکی خبر رساں ادارے کے نامہ نگار ہیں۔ امریکی نامہ نگاروں نے اس چینی تحقیقی ادارے میں وائرس کے ماخذ کا سراغ لگانے والے سینئر سائنس دانوں سے ملاقات کی۔ ووہان انسٹی ٹیوٹ اور اس کے سائنس دان شدید قیاس آرائیوں اور سازشی نظریات کی ضد میں رہے ہیں۔ ان سازشی نظریات میں سے کچھ کا تعلق وائٹ ہاؤس سے بھی ہے۔

یہ دورہ اور انٹرویو تقریبا 5 گھنٹے جاری رہا ۔ووہان انسٹی ٹیوٹ آف وا ئرولوجی کی ڈائریکٹر وانگ یان ای نے بتایا کہ وہ اور ان کے ساتھی محسوس کرتے ہیں کہ انہیں غیر منصفانہ سلوک کا نشانہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا: "بدقسمتی سے ، ہمیں وائرس کی ابتدا کے حوالے سے قربانی کا بکرا سمجھا گیا ہے۔"

ووہان وائرس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ میں متعدی بیماریوں کے سب سے خطرناک پیتھوجینز اور زہریلے مواد کا مطالعہ کرنے کی صلاحیت ہے ،اس لئے اسے وبائی امراض سے متعلق الزامات کا نشانہ بنایا گیا۔وائٹ ہاؤس نے اپنے دعوے کی تصدیق کیلئے کوئی قابل اعتماد ثبوت پیش نہیں کیے کہ نوول کورونا وائرس کسی تجربہ گاہ میں بنایا گیا تھا یا حادثاتی طور پرنکلا تھا ۔ لیکن ڈونلڈ ٹرمپ اس حقیقت کے باوجود اکثر "چینی وائرس" ، "ووہان وائرس" یا "کونگ فو فلو" جیسی نسل پرستانہ اصطلاحات کا استعمال کرتے ہوئے شعلوں کو ہوا دیتے چلے آ رہے ہیں۔

چینی اکیڈمی آف سائنس کی ووہان برانچ کے ڈائریکٹر ، یوان جی منگ نے کہا: "میں نے بار بار اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمیں گزشتہ سال 30 دسمبر کو اسپتال سے سارس کی قسم یا نامعلوم نمونیہ کے نمونے حاصل ہوئے۔اس سے پہلے ، ہمیں اس نئی قسم کی کورونا وائرس کا پتہ نہیں تھا۔ یہ ہماری لیبارٹری سے لیک نہیں ہو سکتا۔ محترمہ وانگ یان ای نے کہا کہ انسٹی ٹیوٹ میں موجود کوئی بھی سائنسدان اس وائرس سے متاثر نہیں ہوا ، جو یہ ثابت کرنے کے لئے کافی ہے کہ یہ وائرس انسٹی ٹیوٹ سے نہیں آسکتا۔

یوان جی منگ نے کہا: "ہم چین اور امریکہ کے تعلقات میں تناؤ کو نہیں دیکھنا چاہتے کیونکہ یہ سائنسی ترقی کے لئے اچھا نہیں ہے ، اور یہ دنیا کی ترقی اور استحکام کے لئے بھی نقصان دہ ہے۔ ہم امریکی سائنسدانوں سے ان کے سائنس اور ٹیکنالوجی کے تجربے سمیت بہت کچھ سیکھ چکے ہیں۔ میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ اس وبا کے دوران ہمیں سائنس پر یقین رکھنا چاہئے ، سائنس کا احترام کرنا چاہئے ، اور سائنس دانوں پر اعتماد رکھنا چاہئے۔ "


شیئر

Related stories