چین میں کھانوں کی مختلف اقسام پائی جاتی ہیں ،ان کھانوں میں سب سےمشہور اوراہم اقسام لو ، چھوان ،یوئی،مین، سو، جے اور شان کہلاتی ہیں۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ چینی کھانوں کی آٹھ مختلف اقسام ہیں ۔ہر کھانےکی قسم اس علاقے کی قدیم تاریخ اور کھانا پکانے کی تراکیب سے تعلق رکھتی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ اس علاقے کی جغرافیائی صورتحال ،موسم ،وسائل ،کھانے کی عادات بھی کھانے کی اقسام پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔
کئی لوگوں نے کھانوں کی ان آٹھ اقسام کو انسان سے تشبیہ دی ہے کہ صوبہ جے جان اور جانگ سو کے کھانے ایک خوبصورت لڑکی جیسے ہیں، لو کھانا ایک پر اعتماد اور طاقتور بڑے قد کاٹھ کے مرد جیسا ہے۔جب کہ یوئی اور مین کھانوں کومزاجاً ایک شریف آدمی سے تشبیہ دی گئی ہے۔
چین قدرتی وسائل سے مالا مال ایک بڑا ملک ہے ،اس کے مختلف علاقوں کے موسم ،رسم و رواج اور رہن سہن میں فرق بہت نمایاں ہے ،وقت کے ساتھ ساتھ ، ان علاقوں میں قسم قسم کے ذائقے وجود میں آئے۔چین میں یہ کہا جاتا ہے کہ جنوبی علاقے میں چاول کھایا جاتا ہے اور شمالی علاقے میں آٹا کھایا جاتا ہے۔ جنوبی علاقے میں میٹھا زیادہ پسند کیا جاتا ہے ، شمالی علاقے میں نمکین غذا زیادہ پسند کی جاتی ہے ۔ مشرقی علاقے میں رہنے والے لوگ زیادہ مرچیں کھانا پسند کرتے ہیں جبکہ چین کےمغرب میں کھٹاس والے کھانے زیادہ مقبول ہیں ۔
صوبہ شان تون بیجنگ کے قریب واقع ہے صوبہ شان تون درباری کھانوں کے سب سے اہم حصے" لو کھانوں" کے حوالے سے جانا جاتا ہے۔ صوبہ شان تون کے مشہور کھانوں کے اجزا بہت نایاب ہیں ۔ مثال کے طور پر سمندری خوراک وغیرہ ۔ یہاں کھانا پکانے کے دوران کھانے کے معیار پر نہایت باریک بینی سے توجہ دی جاتی ہے جیسے کھانے میں پانی ڈالتے ہوئےپانی کی بھی دو اقسام استعمال ہوتی ہیں ۔ پہلی قسم عام پانی کی ہےجب کہ دوسری قسم کے پانی میں دودھ بھی ملایا جاتا ہے۔
جے کھانا اور سو کھانا یعنی صوبہ جے جانگ اور جانگ سو کا کھانا
صوبہ جانگ سو اور جے جانگ میں جھیلوں اور دریاؤں کی بہتات ہے اس لئے وہاں کے کھانوں میں دریائی مچھلیوں کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔جے کھانے اور سو کھانے کی خصوصیات یہ ہیں کہ یہ کھانے زیادہ تر دم پر پکتے ہیں تاکہ سوپ میں کھانے کا قدرتی ذائقہ برقرار رہ سکے۔
یوئی یعنی صوبہ گوانگ دونگ کا کھانا
صوبہ گوانگ دونگ کے لوگ پرانے زمانے سے ہی بیرونی ملکوں کے ساتھ کاروبار کرتے چلے آ رہے ہیں اوریوئی کھانے یعنی صوبہ گوانگ دونگ کے کھانے مغربی ملکوں کے کھانوں کا امتزاج لگتے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ اس وقت یوئی اقسام کےکھانے مغربی ممالک میں بہت مقبول ہیں ۔صرف نیویارک میں یوئی اقسام کے کھانوں کے ریستوران کی تعداد ایک ہزار سے زائد ہے۔
یوئی کھانے کی یہ خصوصیت ہے کہ ان میں پکوان کی تازگی کو اولین اہمیت حاصل ہے۔اسی بنا پر یوئی کھانے کا ذائقہ نسبتاً تر و تازہ ہوتا ہے ۔
شان یعنی صوبہ حو نان کا کھانا
صوبہ حو نان کے کھا نوں میں زیادہ مرچوں کے ساتھ سرکہ بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس صوبے میں دریاؤں کی بہتات کی وجہ سےیہاں کے کھانوں میں مچھلی کا استعمال بہت زیادہ کیا جاتا ہے۔
میئن یعنی صوبہ فو جئین کا کھانا
صوبہ فو جئین ایک ساحلی صوبہ ہے اس لئے یہاں کےلوگ سمندری خوراک بہت کھاتے ہیں۔ مئین کھانوں کی خصوصیت یہ ہے کہ ان میں میٹھے، کھٹاس، نمکین اور دیگر ذائقوں کو یکساں اہمیت دی جاتی ہے اسکے علاوہ کھانوں کے رنگ ،ذائقے ،خوشبو اور ظاہری شکل و صورت پر بہت زور دیا جاتا ہے۔
چھوان یعنی صوبہ سی چھوان کا کھانا
چھوان کھانوں کی تاریخ دو ہزار سال سےزائد پرانی ہے ،یہ کھانے چین میں اب بھی سب سے زیادہ مقبول کھا نے تصور کیے جاتے ہیں۔چھوان کھانوں کے ذائقے متنوع اقسام کے ہیں، ان میں بنیادی بات مرچوں کا استعمال ہے ۔ یہاں مرچوں کے استعمال کے حوالے سے بھی مختلف صورتحال ہے۔مثال کے طور پر"کم مرچ والا کھانا" ،"معمولی مرچ والا کھانا " ،"بہت زیادہ مرچ والا کھانا" اور غیر معمولی مرچ والا کھانا وغیرہ۔ غیر معمولی مرچ والے کھانے میں اتنی مرچیں ہوتی ہیں کہ یہ کھانا کھاتے ہوئے کھانے والے کو پسینہ چھوٹ جاتا ہے اور اس کے آ نسو نکل آتے ہیں ۔اس کے باوجود بھی اس کھانے کا اپنا ایک مزہ ہے ۔چھوان کھانوں میں گوشت اورسبزیوں کو گرم کر کے ان کا سوپ پیا جاتا ہے ۔ہاٹ پاٹ نامی پکوان ،خصوصی طور پر موسم سرما میں دوستوں اور عزیزواقارب کے ساتھ کھانا کھانے کا بہترین انتخاب ہے۔عام طور پر لوگ ہاٹ پاٹ نامی پکوان ایک ساتھ مل کر کھاتے ہیں ۔اس دوران آپس میں گپ شپ جاری رہتی ہے جس سے پکوان کا لطف دوبالا ہو جاتا ہے۔
چھوان کھانے نہ صرف کھانوں کی ایک قسم ہے ، بلکہ یہ ایک ثقافت بھی بن گئی ہے۔ چھوان کھانوں کے عجائب گھر بھی موجود ہیں اور ان کھانوں کے ریستوران کی سجاوٹ سے سی چھوان کی ثقافت کی نمایاں طور پر عکاسی ہوتی ہے