چین میں پچاس لاکھ سے زیادہ آبادی والی قومیتیں

2017-09-26 14:58:47
شیئر:


چین میں جن  دس قومیتیوں  کی آبادی پچاس لاکھ سے زائد ہے ان میں ہان،  منگول، ہوئی، تبتی،ویغور، میاؤ، ای، چوانگ ،، مان، تھو جا شامل ہیں۔

 

ہان قومیت

ہان قومیت دنیا میں سب سے زیادہ آبادی والی قومیت ہے جو ایک ارب بائیس کروڑ سے زائد افراد پر مشتمل ہے۔ہان قومیت کی تاریخ پانچ ہزار سال پرانی ہے۔ ان کی زبان کادنیا کی قدیم ترین زبانوں میں شمار ہوتا ہے ۔ یہ وسطی چین کے میدانی علاقے کے ابتدائی باشندے تھے۔دو ہزار سال پہلے  ان کو ہان کا نام دیا گیا۔ہان قومیت کی اپنی زبان اور تحریر ہے جس کی آٹھ شاخیں بھی موجود ہیں۔ پھو تھون ہوا  ہان قومیت کی زبان کی عام بول چال ہے۔ہان  قومیت کی زبان کے الفاظ کی شکل چوکور نما ہوتی ہے۔ہان قومیت کی زبان کے کل اسی ہزار سے زیادہ الفاظ ہیں جن میں سات ہزار الفاظ عام طور پر  استعمال کیے جاتے ہیں۔ اس وقت ہان قومیت کی زبان  عالمی سطح پر مقبولِ عام زبانوں میں سے ایک ہے۔

ہان قومیت کے کھانوں میں اناج کے علاوہ سبزیاں بہت زیادہ ہیں جبکہ یہ لوگ گوشت نسبتاً  کم کھاتےہیں۔چاول اور آٹے  کے علاوہ ہان قومیت کے لوگ  گندم ، مکئی  اور شکر قند ی وغیرہ بھی  بہت پسند کرتے ہیں۔ چین کے کھانوں کی  مختلف اقسام ہیں۔ ان میں سب سےنمایاں اور نمائندہ  اقسام  لو ، چھوان ،یوئی،مین، سو، جے اور شان شامل ہیں۔ چین وسائل سے مالا مال  ایک بڑا ملک ہے اس کےمختلف علاقوں کےموسم اور رسوم و رواج میں فرق بہت  واضع  ہے ۔وقت کے ساتھ ساتھ ان  علاقوں میں   کھانوں کے کئی طرح کے ذائقے  وجود میں آئے۔چین میں  عام طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ جنوبی علاقے میں چاول  زیادہ کھائےجاتے ہیں۔ شمالی علاقے میں گندم کا استعمال زیادہ کیا جاتا ہےجب کہ جنوبی علاقے میں میٹھے کا استعمال زیادہ ہوتا ہے۔ شمالی علاقے میں رہانے والے لوگ نمکین غذا زیادہ پسند کرتے ہیں۔مشرقی علاقے میں  لوگ   زیادہ مرچیں کھانا پسند کرتے ہی جبکہ مغرب میں کھٹاس والے کھانے زیادہ مقبول ہیں ۔

چائےا ور شراب ہان قومیت کے دو اہم مشروب ہیں۔چین چائے کی پیداوار کاآبائی وطن ہے۔

ہان قومیت کے تہواروں میں  جشن بہار کا تہوارسب سے  زیادہ اہم ہے۔ اس کے علاوہ لالٹین کاتہوار اور  وسط خزاں کا تہوار  بھی ہان قومیت کی ثقافت اور رسوم و رواج میں بڑی اہمیت کا حامل ہے۔

 

چوانگ قومیت

چین کی اقلیتی قومیتوں میں چوانگ قومیت کی آبادی سب سے زیادہ ہے ۔یہ آبادی ایک کروڑ انہتر لاکھ سے زائد  نفوس پر مشتمل ہے۔ یہ قومیت جنوبی چین کے گوانگ شی علاقے میں آباد ہے ۔ چوانگ قومیت کی اپنی  ایک الگ زبان ہے ۔سنہ  انیس سو پچپن  میں رومن حروف میں چوانگ  قومیت کی زبان تحریر کرنے کا طریقہ کار  وضع  کیا گیا۔

چوانگ قومیت کی تاریخ کئی ہزار سال پرانی ہے ۔ سنہ انیس سو اٹھاون میں چوانگ قومیت کا خود اختیار علاقہ" گوانگ شی" قائم کیا گیا ۔چوانگ قومیت کے بیشتر لوگ کھیتی باڑی کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ اس قومیت کے افراد  رقص اور موسیقی میں  مہارت رکھتے  ہیں ۔ اسی بنا پر چوانگ قومیت کے گنجان آباد علاقوں کو گیتوں کا سمندر  کہا جاتا ہے ۔ منفرد ریشمی کپڑے چوانگ قومیت کی ممتاز دستکاریوں کے نمونے ہیں۔

 

ہوئی قومیت

ہوئی قومیت کی آبادی ایک کروڑ پانچ لاکھ اسی ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔یہ لوگ  شمال مغربی چین کے نینگ شیا  کےعلاقے میں آباد ہیں۔اس کے علاوہ چین کے مختلف علاقوں میں بھی ہوئی قومیت کے لوگ دوسری قومیتوں کے عوام کے ساتھ مل جل کر رہتے  ہیں۔طویل عرصے سے ہان قومیت کے عوام کے ساتھ رہانے کی وجہ سے ہوئی قومیت  کے افرادبھی ہان  قومیت کی زبان بولتے ہیں۔ سنہ سات سو میں کچھ عرب اور فارسی تاجر  کاروبار کی غرض   سےجنوب مشرقی چین کے ساحلی علاقوں تک پہنچے ۔ آہستہ آہستہ  ان کی اولاد چین میں ہوئی قومیت کا ایک حصہ بن گئی۔دوسری طرف سنہ تیرہ سو کے عشرے میں وسطی  اور مغربی ایشیا سے فارسی، عرب اور دوسری قومیتوں کے لوگ ہجرت کرکے شمال مغربی چین پہنچے ۔ ان علاقوں میں آباد ہان، ویغور  اور منگولیائی  قومیتوں سمیت مختلف قومیتوں کے لوگوں کے ساتھ  شادیوں اور مذہبی روابط کے ذریعے ان قومیتوں پر مشتمل ایک  نئی قومیت وجود میں آئی جس کو  ہوئی قومیت کہا جاتا ہے۔ ہوئی قومیت کے لوگ اسلام  کے پیروکار ہیں۔ اس وقت  ہوئی قومیت کے گنجان آباد علاقوں میں مسجد کی سہولت لازماً میسر ہے۔جب کہ حلال اشیاء فروخت کرنے والی دکانیں بھی ان علاقوں میں جگہ جگہ دیکھنے کو ملتی ہیں۔

 

مان قومیت

مان قومیت کی آبادی ایک کروڑ تین لاکھ اسی ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔  یہ لوگ شمال مشرقی چین کے علاقوں میں آباد ہیں۔مان قومیت کے افراد کی بھی  اپنی  الگ زبان ہے تاہم اس وقت اس قوم کے بیشتر باشندے ہان قومیت کے افراد  کی زبان بولتے ہیں۔ مان قومیت کے لوگ ابتدائی طور پر سامن مذہب کے پیرو کار تھے ۔

مان قومیت کی تاریخ دو ہزار سال پرانی ہے ۔ جان نامی شاہی خاندان بارہویں صدی عیسوی میں مان قومیت کا پہلا شاہی خاندان تھا ۔ سولہ سو چھتیس میں مان قومیت کے بادشاہ نور ہاجی نے شمال مشرقی چین میں چھینگ نامی شاہی خاندان کی بنیاد رکھی۔ اس شاہی خاندان نے چند سالوں میں  پورے چین پر قبضہ کر لیا  ۔ چھینگ شاہی خاندان چین کی تاریخ کا آخری شاہی خاندان  ہے۔

 

ویغور قومیت

ویغور  قومیت کی آبادی ایک کروڑ نفوس پر مشتمل ہے ۔ویغور کا مطلب ہے" وحدت اور اتحاد"۔اس قومیت کی بیشتر آبادی چین کے  علاقےسنکیانگ میں آباد ہے۔ ویغور  قومیت اس علاقے میں آنے اور جانے  والےمختلف قومیتوں کے افراد کے ملاپ سے وجود میں آئی ۔ اس قومیت کی اپنی زبان ہے جو کہ ترک زبان کے نظام کی ایک ذیلی شاخ ہے۔ اس زبان کا رسم الخط عربی میں ہے ۔ عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے بعد  رومن رسم الخط سے ویغور  قومیت کے  لوگوں کی زبان لکھنے کا نظام بھی  قائم کیا گیا ۔

ویغور  قومیت کے لوگ   اسلام کے پیروکار ہیں۔ ان کے مذہبی اور روایتی تہواروں میں عید الفطر، عید الاضحیٰ اور  پہلی برف باری کا تہوار وغیرہ شامل ہیں۔

 

میاؤ  قومیت

میاؤ  قومیت کی تاریخ چار ہزار سال پرانی ہے ۔اس کی  آبادی چورانوے لاکھ  بیس  ہزارنفوس پر مشتمل ہے۔یہ افراد  جنوب مغربی  چین کے کوئے چو، یوئن نان، گوانگ شی اور حو نان سمیت مختلف علاقوں  میں آباد ہیں۔میاؤ قومیت کے افراد  کی زبان تبتی زبان کے نظام کی ایک شاخ ہے۔ انیس سو چھپن میں رومن حروفِ تہجی  سے میاؤ قومیت کے لوگوں کی زبان لکھنے کا نظام قائم کیا گیا۔میاؤقومیت کی متعدد شاخیں اور  قبائل ہیں ۔ان قبیلوں کی زبانوں ، لباس اور  رسم و رواج  میں بہت زیادہ فرق پایا جاتا ہے ۔کھیتی باڑی میاؤ قومیت کا روایتی ذریعہ معاش ہے۔

 

ای قومیت

ای قومیت کی  آبادی ستاسی  لاکھ  دس  ہزار سے زائد نفوس پر مشتمل ہے۔یہ  لوگ  جنوب مغربی چین کےصوبوں کوئے چو، سی چھوان ، گوانگ شی اور یوئن  نان  میں آباد ہیں۔ ای قومیت کی زبان کی چھ مقامی شاخیں بھی موجود ہیں ۔جب کہ  ای زبان کے حروف تہجی کی تعداد دس ہزار سے زائد ہے۔ای قومیت کی تاریخ کی ایک نمایاں بات یہ ہے کہ اس قومیت کے معاشرے میں غلامانہ نظام ایک طویل عرصے تک رائج رہا ۔انیس سو انچاس میں عوامی جمہوریہ چین کے قیام کے فوراً بعد ہی ای قومیت کے معاشرے میں اس ظالمانہ نظام کا خاتمہ کر دیا گیا۔

 

تھو جا قومیت

تھو جا قومیت کی  آبادی تراسی   لاکھ  پچاس  ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔یہ افراد  جنوب مغربی  چین کے کوئے چو، حو بےاور چھون چھینگ سے ملحقہ پہاڑی علاقوں مٰیں  آباد ہیں۔ تھو جا  قومیت کی زبان  بھی تبتی زبان کے نظام کی ایک شاخ ہے ۔اس زبان کے حروف تہجی موجود نہیں ہیں ۔

کھیتی باڑی تھو جا قومیت  کا ذریعہ معاش ہے۔کشیدہ کاری تھو جا کی روایتی دستکاریوں کی علامت ہے۔اس کے علاوہ کندہ کاری، مصوری،کاغذتراشی  اور کپڑے پر موم لگا کر رنگائی کرنے کا فن بھی تھو  جا  قومیت کی ثقافت کی نمایاں پہچان ہیں۔ تھو جا قومیت کے لوگ رقص اورموسیقی کے دلدادہ ہیں۔اسی بنا پر تھو جا  قوم کو  ایک ناچتی گاتی قوم کے طور پر بھی جانا جاتا ہے۔

 

تبتی قومیت

تبتی قومیت کی کل آبادی باسٹھ لاکھ اسی ہزار نفوس پر مشتمل ہے ۔یہ افراد  چین کے تبت، چھینگ ہائی، گانسو، سی چھوان اور یوئن نان کے علاقوں میں آباد ہیں۔تبتی زبان  ساتویں صدی قبل مسیح میں وجود میں آئی جس  کی تین شاخیں ہیں۔

تبتی قومیت کے لوگ دنیا کے سب سے بلند سطح مرتفع پر آباد ہیں جس کی سطح سمندر سے اوسطاً بلندی چار ہزار میٹر ہے۔دنیا کی بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ  بھی تبت  کے سطح مرتفع کے جنوبی علاقے میں  موجود ہے۔

 

منگولیائی قومیت

منگولیائی قومیت  کی آبادی انسٹھ لاکھ اسی ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔یہ افراد شمالی  چین کے اندرونی منگولیا ئی علاقے اور صوبہ چھینگ ہائی، گانسو، ہے لونگ جانگ ، جی لین اور لیاؤ نینگ میں آباد ہیں۔منگولیائی زبان بھی التائی زبان کے نظام کی ایک شاخ ہے۔ جس کی تین ذیلی شاخیں بھی موجود ہیں۔سنہ بارہ سو چھ میں چنگیز خاں نے مملکت منگولیا قائم کی جس کے نتیجے میں منگولیائی قومیت  بھی وجود میں آئی۔بعد میں چنگیز خاں کی اولاد نے پورے چین پر قبضہ کر لیا اور یوں شاہی خاندان کی بنیاد رکھی گئی۔