دنیا بھر میں عوام میں مختلف رجحانات کو جانچنے کےلیے سروے کئے جاتے ہیں۔ عالمی کاروباری ادارے کوئی بھی نئی پروڈکٹ لانچ کرنے سےپہلے مختلف مارکیٹنکگ کمپنیوں کی خدمات حاصل کرتے ہیں اور عوام کے مزاج، پسند اور رجحانات کے مطابق پروڈکٹ کو لانچ کرتےہیں
مختلف سماجی مسائل پر شہریوں کا نکتہ نظر جاننے کےلیے بھی سروے منعقد کیے جاتے ہیں۔ اسی طرح عالمی سطح پر مختلف ممالک کے شہریوں کی مختلف سماجی حوالوں سے رائے معلوم کی جاتی ہے۔
چین کا ترقی کی طرف سفر تیزی سے جاری ہے۔ ایک عالمی تحقیقی اور مشاورتی فرم کی جانب سے حال ہی میں " دنیا کے لیے پریشان کن کیا ہے" کے موضوع پر جولائی دو ہزار سترہ میں ایک سروے کیا گیا ۔ سروے کے نتائج اگست میں جاری کیے گئے۔
نتائج کے مطابق دنیا بھر میں اپنے ملک کے مستقبل کے حوالےسے سب سے زیادہ پرامید چینی شہری ہیں۔ اور یہ شرح ستاسی فیصد ہے۔
سروے میں شریک پینسٹھ برس کی عمر سے کم تمام بالغ چینی شہریوں کی اکثریت نے کہا کہ ان کاملک صحیح سمت میں گامزن ہے۔
یہ سروے چھبیس ممالک میں کیا گیا ۔ ان ممالک میں آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، برطانیہ، جرمنی، انڈیا، جاپان، روس ، امریکہ اور جنوبی کوریا شامل ہیں۔
چینی شہری اپنے ملک کے مستقبل کے حوالے سے زیادہ پرامید ہیں جبکہ امریکیوں کی اکثریت کا خیال ہے کہ ان کا ملک زوال کی جانب جا رہا ہے۔ دو ہزار دس سے عالمی سطح پر لوگوں کے لیے بے روزگاری، سیاسی بد عنوانی، اور دولت کی عدم مساوات پریشان کن رہی ہے۔ اور اس کی شرح بالترتیب چھتیس فیصد، چونتیس فیصد اور تینتیس فیصد رہی ہے۔
اس سروے میں شریک چینی شہری اخلاقی قدروں کے زوال، ماحول کے لیے خطرات اور بے روزگاری کے متعلق فکر مند رہے۔ ان تینوں کی شرح بالترتیب سینتالیس فیصد، چالیس فیصد اور اکتیس فیصد ہے۔
جبکہ امریکی شہریوں کے لیے تین سب سے زیادہ تشویشناک معاملات صحت، دہشت گردی، جرائم اور تشدد ہیں۔