حالیہ دنوں گزشتہ پانچ برسوں میں چین کی ترقی اور کامیابیوں کے حوالے سے بیجنگ نمائش سنٹر میں ایک نمائش منعقد ہوئی۔نمائش دیکھنے والوں نے چین کی ترقی کو بھر پور سراہا۔نمائش میں سیاست ، معیشت،معاشرت،حیاتیات،سفارت سمیت دیگر دس پہلوؤں سے چین کی ترقی اور کامیابیوں کی عکاسی کی گئی۔
مذکورہ نمائش چھبیس تاریخ سے عام شہریوں کے لیے کھول دی گئی۔نمائش دیکھنے کے لیے آنے والی ایک طلبہ چانگ یو چھین نے ایک خاص کلاس روم میں بڑی دلچسپی کا اظہار کیا ۔اس کلاس روم میں مختلف علاقوں کے درمیان ایک ایسا ریموٹ تعلیمی نظام وضع کیا گیا ہے جس کے تحت بیجنگ ،سنکیانگ اور یون نان سمیت دیگر علاقوں کے پرائمری اسکول کے طلباء ایک ساتھ آن لائن تعلیم حاصل کر سکتے ہیں ۔اس طرح دور دراز علاقے کے طلباء بھی بیجنگ جیسے بڑے شہروں کے عمدہ تعلیمی وسائل سے استفادہ کر سکتے ہیں۔چانگ لی چھین نے بتایا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں انٹرنیٹ کی تیزترقی سے انہوں نے بھی ریموٹ تعلیمی نظام سے بھر پور فائدہ اٹھایا ہے۔انہوں نے کہا کہ آن لائن تعلیم کی مدد سے تمام افراد کو یکساں تعلیمی مواقع میسر ہیں۔
طبی شعبے سے متعلق نمائشی حصے میں ایک اٹھتر سالہ بزرگ بائی شو گوانگ نے بتایا کہ عمررسیدہ افراد طبی اصلاحات پر بڑی توجہ دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ برسوں میں طبی علاج معالجے کے اخراجات میں نمایاں طور پر کمی آئی ہے۔
تعلیم ، طب سمیت دیگر عوامی شعبہ جات میں گزشتہ پانچ برسوں میں چین نے نمایاں کامیابیاں حاصل کی ہیں۔ نمائش کے منتظم نے کہا کہ اس وقت چین میں تعلیم کا مجموعی معیار دنیا کے درمیانی و اعلی سطح کے معیار تک پہنچ چکا ہے ۔گزشتہ پانچ سالوں میں چینی باشندوں کی تنخواہوں میں فی کس ینتالیس اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔طبی سہولتوں کی بہتری کے ساتھ ساتھ چینی باشندوں کی اوسطاً متوقع عمر چھتر اعشاریہ تین چار سال ہے۔
اسی روز نمائش دیکھنےآنے والوں میں ایک بڑی تعداد غیر ملکیوں کی بھی رہی ۔ایک کینیڈین شہری نے سفارتی کامیابیوں کے حوالے سے نمائشی حصے میں چین کے خواب کا ایک بورڈ دیکھتے ہوئے کہا کہ انہوں نے بھی چینی صدر شی چن پھنگ کے چین سے متعلق خواب کو پڑھا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ امن ، خوشحال اور تعاون پر مبنی چینی خواب کو دنیا کے تمام افراد کا خواب ہونا چاہیئے ۔